چیف جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس سنجے کمار اورجسٹس وشوناتھن کی بنچ سماعت کرے گی،جمعیۃعلماء ہند کی پٹیشن پر سب سے پہلے شنوائی ، جمعیۃ کی جانب سے سینئر وکیل کپل سبل پیروی کریں گے
EPAPER
Updated: April 15, 2025, 11:27 PM IST | New Delhi
چیف جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس سنجے کمار اورجسٹس وشوناتھن کی بنچ سماعت کرے گی،جمعیۃعلماء ہند کی پٹیشن پر سب سے پہلے شنوائی ، جمعیۃ کی جانب سے سینئر وکیل کپل سبل پیروی کریں گے
مرکزی حکومت کی جانب سے منظورکئے گئے وقف ترمیمی قانون کے خلاف داخل کردہ عرضیوں پر بدھ کو یعنی آج سپریم کورٹ کی تین رکنی بنچ سماعت کر ےگی۔ اس بنچ کی سربراہی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سنجیوکھنہ کریں گے جبکہ سپریم کورٹ کی اس بنچ میںشامل دیگر دو جج صاحبان جسٹس سنجے کمار اور جسٹس کے وی وشوناتھن ہیں ۔ واضح رہے کہ اس اہم مقدمہ پر اس وقت پورے ملک کی نظریں مرکوزہیں اور ان حالات میں اس قانون کے خلاف داخل کردہ پٹیشنوں پرسپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت کافی اہم ہو جاتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ وقف ترمیمی قانون پر صدرجمہوریہ کے دستخط کے بعد یہ قانون بن گیا ہے اور اسے حکومت نے فوری طور پر نافذ بھی کردیا ہے۔ اسی لئے سپریم کورٹ میں کئی تنظیمیں اور جماعتیں پہنچ گئی ہیں۔ اب تک کورٹ میں ۱۵؍سے زائد پٹیشن داخل کی جاچکی ہیں ۔ ان میں سے جمعیۃ علماء ہند کی پٹیشن پر سب سے پہلے سماعت ہو گی۔ اس تعلق سے جمعیۃ نے خود پریس ریلیز جاری کرکے اس کی اطلاع دی ہے۔ تنظیم نے بتایا کہ سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے وقف ترمیمی قانون کے خلاف داخل عرضی پر جلداز جلد سماعت کرنے کی چیف جسٹس سنجیو کھنہ سے گزارش کی تھی جسے چیف جسٹس نے قبول کرلیا تھا اور اب سب سے پہلے جمعیۃ کی عرضی پر ہی سماعت ہوگی۔ یاد رہے کہ وقف ترمیمی قانون پر صدرجمہوریہ کی مہر لگ جانے کے بعد مولانا ارشد مدنی نے سب سے پہلے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی تھی اور پٹیشن داخل کرتے ہوئے اس پر جلداز جلد سماعت کی گزارش کی تھی۔
جمعیۃ علماء ہند نے وقف ترمیمی قانون کی مختلف دفعات کو نہ صرف چیلنج کیا ہے بلکہ قانون کو نافذ العمل ہونے سے روکنے کے لئے عدالت سے عبوری ہدایت جاری کرنے درخواست کی ہے۔ مولانا مدنی کی ہدایت پر ایڈوکیٹ آن ریکارڈ فضیل ایوبی نے پٹیشن داخل کی تھی جس میں تحریر ہے کہ یہ قانون غیرآئینی ہے اور وقف انتظامیہ اور وقف کے لئے تباہ کن ہے۔پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ مبہم مرکزی قانون اور پیچیدہ طریقہ کاروالا وقف ترمیمی ایکٹ وقف املاک کی حفاظت کے بجائے اسے کمزورکرتا ہے۔ یہ قانون آئین کی دفعات ۱۴؍ اور ۱۵؍کی خلاف وزری ہے۔اخیر میں پٹیشن میں تحریر ہے کہ غیرآئینی ترمیمات کی وجہ سے وقف ایکٹ ۱۹۵۵ءکی بنیادوں کو نقصان پہنچا ہے ۔ ساتھ ہی یہ آئین ہند کی مختلف دفعات کی خلاف وزری بھی ہے ۔ واضح رہے کہ وقف قانون کے خلاف داخل کردہ دیگر پٹیشنوں پر بھی بدھ کو ہونے والی سماعت میں ہی فیصلہ ہو گا کہ ان کی سماعت کیسے کی جائے۔ عام طور پر سپریم کورٹ تمام پٹیشنوں کو یکجا کردیتا ہے اور پھر سماعت کرتا ہے۔