• Sun, 14 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

عدالتی تحقیق کے بغیر املاک کی ضبطی پرسپریم کورٹ فکرمند

Updated: December 14, 2025, 9:20 AM IST | New Delhi

منی لانڈرنگ مخالف قانون کے تحت ای ڈی کے اختیارات پر مرکز سے جواب طلب کیا، پی ایم ایل اے ایکٹ میں خامی کا شبہ ظاہر کیا

Supreme Court hearing on Karnataka MLA`s petition challenging ED`s powers
سپریم کورٹ میں ای ڈی کے اختیارات کے خلاف شنوائی کرناٹک کے رکن اسمبلی کی پٹیشن پر ہورہی ہے

منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے بنائے گئے قانون ’’پی ایم ایل اے ‘‘ کے تحت ملزم بنائے گئے افرادکی املاک کو عدالتی تحقیق کے بغیر ہی ضبط کرنے کے ای ڈی کے اختیار پر سپریم کورٹ نے تشویش کااظہار کرتے ہوئے  مرکز سے جواب طلب کرلیا ہے۔ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو یہ نوٹس کرناٹک کے رکن اسمبلی  کے ذریعہ ای ڈی کے خلاف داخل کی گئی پٹیشن پر جاری کیا ہے۔ 
 جسٹس پی ایس نرسمہا اورجسٹس اے ایس چندورکر کی بنچ نے   عرضی پر سماعت کے دوران کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ایکٹ ( پی ایم ایل اے)میں  کوئی خرابی ہے۔ سماعت کے دوران عرضی گزار کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل مکل روہتگی اور رنجیت کمار نے کورٹ کو بتایا کہ مذکورہ  قانون کے التزامات ای ڈی کو بغیر جوابدہی کے کام کرنے کا اختیار  دیتے ہیں جس سے طاقت کا بڑے پیمانے پر غلط استعمال ہوتا ہے۔عرضی گزار کی طرف سے کہا گیا ہے کہ بشمول بینک کھاتوں، فکسڈ ڈپازٹس، زیورات اور گاڑیوں کے ای ڈی نے اس کے تمام اثاثوںکو ضبط کرلیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس طرح کے وسیع اختیارات ای ڈی کو عدالتی جانچ شروع ہونے سے پہلے کم از کم ۶؍ماہ تک بغیر کسی رکاوٹ کے کام کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ روہتگی نےای ڈی کی ویب سائٹ سے لیے گئے اعداد و شمار کو عدالت میں پیش کرتے ہوئے اس کےکام کر نے کے طریقہ پر سوال اٹھایا۔
 عرضی میں پی ایم ایل اے کے سیکشن۲۰؍ اور۲۱ کے بارے میں اعتراض کیا گیا جو ای ڈی کو بغیر کوئی وجہ بتائے۱۸۰ دنوں تک جائیداد اور ریکارڈکو ضبط کر کےاپنی تحویل میں رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔ علاوہ ازیں اس دوران انہیں قانونی سہارا لینے سے بھی روکتا ہے۔درخواست  میں  مزید کہا گیا ہے کہ یہ صورتحال آئین کے آرٹیکل۱۴؍ اور۲۱ کے تحت دیئے گئے مساوات اور فرد کی آزادی کے حق کی خلاف ورزی ہے۔ درخواست میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ’ پی ایم ایل اے ایڈجوڈی کیٹنگ اتھاریٹی‘ کے ہر بنچ میں کم از کم ایک جوڈیشل ممبر ہونا ضروری ہے۔ سماعت کے دوران روہتگی نے نشاندہی کی کہ پورے ملک کیلئےصرف ایک فرد واحد’’کوسٹ اکاؤنٹینٹ‘‘ ’ایڈجوڈیکیٹنگ اتھاریٹی‘ کے طور پر کام کررہاہے۔  انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اسی افسر نے ای ڈی کے ذریعہ ضبط کی گئی ۹۹؍ فیصد املاک کی ضبطی کی توثیق کی ہے۔  انہوں نے عدالت کو بتایا کہ یہ اعدادوشمار وہ خود ای ڈی کی ویب سائٹ سے حاصل کرنے کےبعدعدالت کے سامنے پیش کررہے ہیں۔ 
 واضح رہے کہ مرکز میں  مودی حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد ای ڈی  غیر معمولی طور پر سرگرم ہوگئی ہے۔ا لزام ہے کہ منی لانڈرنگ کا الزام عائد کرکے اس مرکزی ایجنسی کو سیاسی مخالفین  کو خاموش کرنے یا پھر انہیں اپنے حق میں ہموار کرنے کیلئے استعمال کیا جارہاہے۔ان الزامات کی توثیق اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ جو سیاسی لیڈر برسراقتدار پارٹی یعنی بی جےپی میں شامل ہوجاتے ہیں یا اس کے اتحادی بن جاتے ہیں، حیرت انگیز طو رپر ای ڈی ان کے خلاف جانچ سست کردیتی ہے۔ اس پس منظر میں سپریم کورٹ میں ای ڈی کے اختیارات کے خلاف داخل کی گئی یہ پٹیشن غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے۔ ایک بڑے طبقہ کو یہ امید ہےکہ ای ڈی کے غیر معمولی اختیارات پر اگر قدغن لگ جائے توا س کے سیاسی استعمال میں کمی آسکتی ہے۔ امید کی  جارہی ہے کہ مودی حکومت پوری شدت سے سپریم کورٹ میں ای ڈی  کے اختیارات کا دفاع کریگی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK