’’ہارٹ لیمپ ‘‘ کے بکر پرائز جیتنے کے بعد کتاب کی ساری کاپیاں فروخت ہو گئیں، اس کتاب کے اشاعتی ادارے کے مالک کے مطابق انعام جیتنے کے بعد اس کتاب کی ۱۰۰۰؍ کاپیاں فروخت کی ہیں، جبکہ ۳۰۰۰؍ کتابوں کا پیشگی آرڈر ہے۔
EPAPER
Updated: May 29, 2025, 8:55 PM IST | Bengaluru
’’ہارٹ لیمپ ‘‘ کے بکر پرائز جیتنے کے بعد کتاب کی ساری کاپیاں فروخت ہو گئیں، اس کتاب کے اشاعتی ادارے کے مالک کے مطابق انعام جیتنے کے بعد اس کتاب کی ۱۰۰۰؍ کاپیاں فروخت کی ہیں، جبکہ ۳۰۰۰؍ کتابوں کا پیشگی آرڈر ہے۔
’’ہارٹ لیمپ ‘‘ کے بکر پرائز جیتنے کے بعد کتاب کی ساری کاپیاں فروخت ہو گئیں، اس کتاب کے اشاعتی ادارے کے مالک گنیش کے مطابق انعام جیتنے کے بعد اس کتاب کی ۱۰۰۰؍ کاپیاں فروخت کی ہیں، جبکہ ۳۰۰۰؍ کتابوں کا پیشگی آرڈر ہے۔ بانو مشتاق کی کنڑ زبان میں لکھی اس کتاب کا ۷۷۶؍ صفحات پر مشتمل نظرثانی شدہ ایڈیشن، جس میں ۴۷؍ مختصر کہانیاں شامل ہیں، ۳۰؍ اپریل کو میسور میں جاری کیا گیا تھا، جو بکر شارٹ لسٹ کے اعلان کے چند دن بعد تھا۔ گنیش کا کہنا ہے کہ ’’اس کے بعد سے، خاص طور پر جیت کے بعد، ریاست بھر سے کتاب کی مانگ بڑھ گئی ہے۔ ‘‘
واضح رہے کہ گنیش کی بانو مشتاق سے ۲۰۰۲ء میں ہسان میں ایک احتجاج کے دوران ملاقات ہوئی تھی۔ یہ مختصر سی ملاقات دونوں کے درمیان۲۳؍ سالہ طویل رفاقت میں بدل گئی۔ گنیش نے ابتدائی طور پر بنو کی دو مختصر کہانیوں کے مجموعے ’’صفیرا‘‘ اور ’’باداوارا ماگالو ہینالا‘‘ شائع کیے تھے۔ بانو مشتاق کی کتابیں (جو مختصر کہانیوں کے مجموعے بھی ہیں ) ’’ہیجے موڈادا ہاڈی‘‘، ’’بینکی مالے‘‘ اور ’’ایڈیا ہاناتھے‘‘، جو پہلے مختلف اشاعتی اداروں نے شائع کی تھیں، اس وقت دستیاب نہیں تھیں۔ انہوں نے بانو کی تمام کہانیوں کو یکجا کرنے کا فیصلہ کیا۔ ’’حسینہ متّو ایتارا کتھیگالو‘‘ ۲۰۱۳ء میں شائع ہوئی، جو بانو مشتاق کی پانچ مختصر کہانیوں کے مجموعوں کا ایک جامع مجموعہ تھا۔ ۲۰۲۳ء میں، گنیش نے ایک اور مختصر کہانیوں کا مجموعہ ’’ہینو ہڈینا سویامورا‘‘شائع کیا۔
گنیش نے بتایا کہ بانو نے اس سال کے شروع میں مجھے فون کرکے پوچھا کہ کیا میں ان کی کہانیوں کا ایک اور مجموعہ تیار کر سکتا ہوں۔ تب میں نے’’ `حسینہ متّو ایتارا کتھیگالو‘‘کے نظرثانی شدہ ایڈیشن میں نئے مجموعے کو بھی شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔ ‘‘