راہل گاندھی نے کہا کہ ووٹ چوری پر ان کی ۳؍ پریس کانفرنسوں کا سرکار جواب دے ۔ اُدھردرمیان میں ٹوکے جانے پر وزیر داخلہ برہم ،اپوزیشن کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا
EPAPER
Updated: December 11, 2025, 1:49 PM IST | New Delhi
راہل گاندھی نے کہا کہ ووٹ چوری پر ان کی ۳؍ پریس کانفرنسوں کا سرکار جواب دے ۔ اُدھردرمیان میں ٹوکے جانے پر وزیر داخلہ برہم ،اپوزیشن کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا
ایس آئی آر اور انتخابی اصلاحات پر بدھ کو لوک سبھا میں کافی گرما گرم بحثیں ہوئیں۔ یہاں تک کہ اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی اور وزیر داخلہ امیت شاہ آمنے سامنے آگئے تھے کیوں کہ راہل گاندھی نے انہیں ووٹ چوری پر بات کرنے کا چیلنج کردیا تھا ۔ اس طرح سے درمیان میں ٹوکے جانے پر امیت شاہ واضح طور پر ناراض بھی نظر آئے اور پھر انتہائی برہمی کے انداز میں انہوں نے اپنے خطاب مکمل کیا۔ وہ لوک سبھا میں اس بحث کا جواب دے رہے تھے۔ اسی دوران راہل گاندھی نے انہیں چیلنج کیا۔
کیا ہوا اور معاملہ کیا ہے ؟
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری اور ووٹر لسٹ پر خصوصی جامع نظرِ ثانی (ایس آئی آر) کے سلسلے میں اپوزیشن کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے دنیا میں ہندوستانی جمہوریت کی شبیہ مجروح کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ شاہ نے انتخابی اصلاحات پر دو روز تک ہوئی بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دو دن تک پارلیمنٹ کی کارروائی نہیں چل سکی۔ عوام کے درمیان یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ ہم بحث کرنا نہیں چاہ رہے ہیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ ہم بی جے پی اور این ڈی اے کے لوگ بحث سے کبھی فرار نہیں ہوتے۔ بحث کے لئے ہم نے انکار بھی کیا تو اس کے پیچھے بہت جائز وجوہات تھیں۔امیت شاہ نے راہل گاندھی کے ذریعہ ووٹ چوری پر کی گئیں پریس کانفرسوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ انہوںنے ایٹم بم ، ہائیڈروجن بم کی بات کی تھی اور کہا تھاکہ ہریانہ میں ووٹ چوری ہوئی ۔ اس پر راہل گاندھی اسپیکر اوم برلا کی اجازت سے اپنی جگہ سے کھڑے ہوئے اور کہاکہ’’ میں نے کل الیکشن کمشنر کو پوری آزادی دینے کی بات کہی تھی۔ہریانہ میں ایک نہیں بلکہ کئی مثالیںہیں ۔وہاں ۱۹؍ لاکھ فرضی ووٹر کا معاملہ ہے۔‘‘ امیت شاہ نے ہریانہ اور مہاراشٹر میں ووٹر لسٹوں سے ناموں کو حذف کرنے کے الزامات کو بھی مسترد کیا۔ انہوں نے کہا ہریانہ میں جو اعداد و شمار راہل گاندھی نے ۵؍ نومبر کو ’ایٹم بم‘ اور ہائیڈروجن بم کی طرح جاری کئے، وہ پہلے سے موجود تھے۔ بہار کی ووٹر منتا دیوی نے خود تسلیم کیا کہ آن لائن فارم بھرتے وقت ان سے غلطی ہوئی تھی۔ اس پر امیت شاہ کو ٹوکتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ میں امیت شاہ جی کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ آئیں اور میری تین پریس کانفرنسوں پرمجھ سے بحث کرلیں۔ اگر ان میں ہمت ہے تو وہ پریس کانفرنسوں میں کہی ہوئی ہر بات پر کھل کر بحث کر لیں۔
امیت شاہ برہم ہو گئے
امیت شاہ اس طرح سے اپنے جواب کے درمیان میں ٹوکے جانے اور چیلنج کئے جانے پر واضح طور پر برہم دکھائی دئیے۔ ان کے چہرے کے تاثرات سے بھی عیاں تھا کہ انہیں نے یہ طریقہ اچھا نہیں لگا ۔ انہوں نے اس برہمی کا اظہار بھی کردیا اور کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے جو الزامات لگائے جارہے ہیں وہ بالکل غلط ہیں۔ نہ راہل گاندھی کے پاس اختیار ہے اور نہ اپوزیشن کے پاس اختیار ہے کہ وہ طے کریں کہ میری تقریر میں کیا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی باری آنے پر ہی بات کریں گے، راہل گاندھی یا اپوزیشن کی مرضی کے مطابق کوئی بات نہیں کریں گے ۔ اس کے بعد امیت شاہ نے اپنی تقریر کے دوران نہرو اور اندرا گاندھی کا نام لیا اور ان پر ووٹ چوری کا الزام لگادیا جبکہ کانگریس پارٹی ان دعوؤں پر سوال اٹھاتی رہی۔ بالآخر اپوزیشن نے لوک سبھا سے واک آؤٹ کر دیا۔