• Fri, 12 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایس آئی آر پر گرما گرم بحث، راہل کا امیت شاہ کو چیلنج

Updated: December 11, 2025, 1:49 PM IST | New Delhi

راہل گاندھی نے کہا کہ ووٹ چوری پر ان کی ۳؍ پریس کانفرنسوں کا سرکار جواب دے ۔ اُدھردرمیان میں ٹوکے جانے پر وزیر داخلہ برہم ،اپوزیشن کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا

There was a heated exchange of words between Rahul Gandhi and Amit Shah in the Lok Sabha.
راہل گاندھی اور امیت شاہ کے درمیان لوک سبھا میں شدید لفظی جھڑپیں ہوئیں ۔

 ایس آئی آر اور انتخابی اصلاحات پر  بدھ کو لوک سبھا میں کافی گرما گرم بحثیں ہوئیں۔ یہاں تک کہ اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی اور وزیر داخلہ امیت شاہ آمنے سامنے آگئے تھے کیوں کہ راہل گاندھی نے انہیں ووٹ چوری پر بات کرنے کا چیلنج کردیا تھا ۔  اس طرح سے درمیان میں ٹوکے جانے پر امیت شاہ واضح طور پر ناراض بھی نظر آئے اور پھر انتہائی برہمی کے انداز میں انہوں نے اپنے خطاب مکمل کیا۔ وہ لوک سبھا میں اس بحث کا جواب دے رہے تھے۔ اسی دوران راہل گاندھی نے انہیں چیلنج کیا۔
کیا ہوا اور معاملہ کیا ہے ؟
  مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری اور ووٹر لسٹ پر خصوصی جامع نظرِ ثانی (ایس آئی آر) کے سلسلے میں اپوزیشن کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے دنیا میں ہندوستانی جمہوریت کی شبیہ مجروح کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ شاہ نے انتخابی اصلاحات پر دو روز تک ہوئی بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دو دن تک پارلیمنٹ کی کارروائی نہیں چل سکی۔ عوام کے درمیان یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ ہم بحث کرنا نہیں چاہ رہے ہیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ ہم بی جے پی اور این ڈی اے کے لوگ بحث سے کبھی فرار نہیں ہوتے۔ بحث کے  لئے ہم نے انکار بھی کیا تو اس کے پیچھے  بہت جائز وجوہات تھیں۔امیت شاہ نے راہل گاندھی کے ذریعہ ووٹ چوری پر کی گئیں پریس کانفرسوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ  انہوںنے ایٹم بم ، ہائیڈروجن بم کی بات کی تھی اور کہا تھاکہ ہریانہ میں ووٹ چوری ہوئی ۔ اس پر راہل گاندھی اسپیکر اوم برلا کی اجازت سے  اپنی جگہ سے کھڑے ہوئے اور کہاکہ’’ میں نے کل الیکشن کمشنر کو پوری آزادی دینے کی بات کہی تھی۔ہریانہ میں ایک نہیں بلکہ کئی مثالیںہیں ۔وہاں ۱۹؍ لاکھ فرضی ووٹر کا معاملہ ہے۔‘‘ امیت شاہ نے ہریانہ اور مہاراشٹر میں ووٹر لسٹوں سے ناموں کو حذف کرنے کے الزامات کو بھی مسترد کیا۔ انہوں نے کہا ہریانہ میں جو اعداد و شمار راہل گاندھی نے ۵؍ نومبر کو ’ایٹم بم‘ اور ہائیڈروجن بم کی طرح جاری کئے، وہ پہلے سے موجود تھے۔ بہار کی ووٹر منتا دیوی نے خود تسلیم کیا کہ آن لائن فارم بھرتے وقت  ان سے غلطی ہوئی تھی۔ اس پر امیت شاہ کو ٹوکتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ میں امیت شاہ جی کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ آئیں اور میری تین پریس کانفرنسوں پرمجھ سے بحث کرلیں۔ اگر ان میں ہمت ہے تو وہ پریس کانفرنسوں میں کہی ہوئی ہر بات پر کھل کر بحث کر لیں۔   
امیت شاہ برہم ہو گئے 
 امیت شاہ اس طرح سے اپنے جواب کے درمیان میں ٹوکے جانے اور چیلنج کئے جانے پر واضح طور پر برہم دکھائی دئیے۔ ان کے چہرے کے تاثرات سے بھی عیاں تھا کہ انہیں نے یہ طریقہ اچھا نہیں لگا ۔  انہوں نے اس برہمی کا اظہار بھی کردیا اور کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے جو الزامات لگائے جارہے ہیں وہ بالکل غلط ہیں۔ نہ راہل گاندھی کے پاس اختیار ہے اور نہ اپوزیشن کے پاس اختیار ہے کہ وہ طے کریں کہ میری تقریر میں کیا ہو گا۔   انہوں نے کہا کہ وہ  اپنی باری آنے پر ہی بات کریں گے، راہل گاندھی یا اپوزیشن کی مرضی کے مطابق کوئی بات نہیں کریں گے ۔  اس کے بعد امیت شاہ نے اپنی تقریر کے دوران نہرو اور اندرا گاندھی کا نام لیا اور ان پر ووٹ چوری کا الزام لگادیا جبکہ کانگریس پارٹی ان دعوؤں پر سوال اٹھاتی رہی۔ بالآخر اپوزیشن نے  لوک سبھا سے واک آؤٹ کر دیا۔

امیت شاہ نے اپوزیشن کے واک آئوٹ کے بعد کہا کہ اپوزیشن ایس آئی آر کی تفصیلی جانچ کا مطالبہ کر رہا ہے جو ممکن نہیں کیونکہ یہ الیکشن کمیشن کے دائرۂ اختیار میں آتا ہے۔ ہم انتخابات نہیں کرواتے۔ اگر اس پر بحث ہوگی تو جواب کون دے گا؟ اسی لئے ہم بحث نہیں کروانا چاہتے تھے لیکن اپوزیشن نے ایوان کو نہ چلنے دینے کی دھمکی دی تھی۔ اسی لئے ہم بحث کیلئےتیار ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ بحث طے ہوئی انتخابی اصلاحات پر، لیکن اپوزیشن ممبران نے صرف ایس آئی آرپر بات کی۔ جواب تو مجھے دینا ہی تھا۔ میں نے پہلے کے تمام ایس آئی آر کا مطالعہ کیا ہے اور کانگریس کی جانب سے پھیلائے گئے جھوٹ کے جوابات اپنے دلائل کے مطابق دینا چاہتا ہوں۔ امیت شاہ نے کہا کہ اپوزیشن ایس آئی آر کا معاملہ چھیڑ کر بحث کو گمراہ کرنا چاہتی تھی جبکہ حکومت جامع انتخابی اصلاحات پر بامعنی گفتگو چاہتی تھی۔انہوں نے کہا کہ انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن ذمہ دار ہے۔ جب یہ نظام بنا، ہم اس وقت تھے ہی نہیں۔ آئین کے آرٹیکل ۳۲۴؍میں الیکشن کمشنر کو خصوصی اختیارات دیے گئے ہیں۔ آرٹیکل ۳۲۶؍میں ووٹرس کی اہلیت طے کی گئی ہے۔ ایس آئی آر کا اختیار الیکشن کمیشن کو آرٹیکل ۳۲۷؍کے تحت حاصل ہے۔ ایس آئی آر انتخابات کو شفاف بنائے رکھنے کا عمل ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ووٹر لسٹ ہی غلط ہو تو انتخابات کیسے درست اور شفاف ہو سکتے ہیں؟ درانداز یہ فیصلہ نہیں کر سکتے کہ وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کون ہوگا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم بھی اپوزیشن میں بیٹھے ہیں۔ ہم جیت سے زیادہ ہارے ہیں۔ کئی انتخابات ہم ہار چکے ہیں، لیکن ہم نے کبھی الیکشن کمشنر یا الیکشن کمیشن پر الزام عائد نہیں کئے۔  یہ ایک نئی روش شروع ہوئی ہے- ممتا بنرجی نے الیکشن کمیشن پر الزام لگائے، مسٹر اسٹالن نے لگائے، راہل گاندھی نے لگائے، اکھلیش یادو نے لگائے، ہیمنت سورین نے لگائے، بھگونت مان نے لگائے۔ پہلے ایسا صرف کانگریس کرتی تھی لیکن اب انڈیا اتحاد کے لوگ بھی اسی راستے پر چل پڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن الیکشن کمیشن کی ساکھ کو پوری دنیا میں خراب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ آپ کو لگ رہا ہے کہ آپ حکومت کی شبیہ خراب کر رہے ہیں، جبکہ اصل میں ملک کی شبیہ خراب ہو رہی ہے۔ وہ ووٹ چوری کے نام پر عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایس آئی آر جمہوریت کو شفاف رکھنے کا عمل ہے۔ وقتاً فوقتاً جامع جانچ ضروری ہوتی ہے، اسی لیے کمیشن نے اسے کرانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کیا کسی ملک کی جمہوریت محفوظ رہ سکتی ہے جب وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کو منتخب کرنے والے درانداز ہوں؟ ایس آئی آر صرف ووٹر لسٹ کی صاف کرنے کا عمل ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK