مقامی باشندوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے ووٹ چوری ہوئے ہیں، حلف ناموںکے ساتھ عدالت سے رجوع کرنے کی تیاری
EPAPER
Updated: December 27, 2025, 11:44 PM IST | Udgir
مقامی باشندوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے ووٹ چوری ہوئے ہیں، حلف ناموںکے ساتھ عدالت سے رجوع کرنے کی تیاری
حالیہ میونسپل الیکشن میں مہایوتی کو ملی غیر معمولی کامیابی کے بعد انتخابی نتائج پر شبہات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اسی سلسلے میں لاتور ضلع کے ادگیر شہر میں جمعہ کی شب میونسپل چیئرمین الیکشن میں کانگریس کے شکست خوردہ امیدوار ڈاکٹر انجم قادری نے ایک جلسہ منعقد کیا جس میںالزام عائد کیا گیا کہ ادگیر میں کانگریس کی شکست ’ووٹ چوری‘ کے سبب ہوئی ۔ ساتھ ہی اس شکست کے خلاف عدالت سے رجوع کر نے کا اعلان بھی کیا گیا۔
جلسے میںمقررِ خصوصی معروف اسکالر شیخ سبحان علی نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی الیکشن کمیشن کے ساتھ ملی بھگت کے ذریعے انتخابی عمل کو متاثر کر رہی ہے۔ انتخابات کے دوران بے حساب دولت تقسیم کر کے عوام کو اس خوش فہمی میں مبتلا کیا جا رہا ہے کہ بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتیں محض پیسے کے زور پر انتخابات جیت رہی ہیں، حالانکہ حقیقت اس سے کہیں زیادہ سنگین ہے۔ان کے مطابق کئی مقامات پر ووٹ چوری سے متعلق اہم شواہد بھی سامنے آئے ہیں، لیکن الیکشن کمیشن ن پر کارروائی کرنے کے بجائے معاملے کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اب اس مسئلے پر عوام کو خود منظم ہو کر ایک احتجاجی تحریک شروع کرنی ہوگی، کیونکہ یہ معاملہ محض کسی ایک شہر یا انتخاب کا نہیں بلکہ ملک کی جمہوریت کی بقاکا ہے۔
انہوں نے کہا’’اگر اسی طرح عوام کے قیمتی ووٹ چوری ہوتے رہے تو اقتدار چند مخصوص جماعتوں کے ہاتھوں میں سمٹ کر رہ جائے گا اور عوامی حقوق مسلسل پامال ہوتے رہیں گے۔‘‘ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کثیر مسلم آبادی والے علاقوں میں کانگریس امیدوار کے مقابلے بی جے پی امیدوار کو زیادہ ووٹ کیسے حاصل ہوئے؟ جبکہ مقامی لوگ اجتماعی طور پر حلف نامے دے کر یہ گواہی دینے کیلئے تیار ہیں کہ انہوں نے اپنا ووٹ بی جے پی کو نہیں بلکہ کانگریس کو دیا تھا۔ان کا کہنا ہے کہ جس امیدوار کو انہوں نے ووٹ دیا، اس کے برعکس بی جے پی امیدوار کے حق میں ووٹوں کی تعداد بڑھ جانا ایک سنگین سوال ہے، جس کی غیر جانبدار تحقیقات ہونی چاہئے۔ سبحان علی نے تجویز پیش کی کہ ادگیر کے مختلف محلّوں کے لوگ اجتماعی حلف ناموں کے ساتھ عدالت سے رجوع کریں جس پر مقامی باشندوں نے رضامندی ظاہر کی۔اس صورتحال نے پورے معاملے کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔آخر میں مقررین نے اس بات کی جانب بھی اشارہ کیا کہ راہل گاندھی کی جانب سے ماضی میں ای وی ایم اور انتخابی شفافیت پر جو خدشات ظاہرکئے گئے تھے، وہ اب ایک ایک کر کے درست ثابت ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ مقررین نے مطالبہ کیا کہ انتخابی عمل کی غیر جانبدارانہ جانچ کی جائے اور جمہوریت کے تحفظ کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔