Inquilab Logo

قابل اعتراض پوسٹ پر ہبلی میں فساد، جلگاؤں میں کشیدگی

Updated: April 18, 2022, 11:19 AM IST | Sharjeel Qureshi/Agency | Jalgaon/Hubli

کرناٹک کے دھارواڑ ضلع کے پرانے ہبلی میںسوشل میڈیا پر قابل اعتراض پوسٹ کے بعد حالات بگڑ گئے ، پولیس اسٹیشن پر پتھراؤ ،۱۲؍ ا ہلکارزخمی ،۴۰؍ گرفتار ، وہاٹس ایپ اسٹیٹس پر۲؍ گروپوں میں جھگڑے کے بعدجلگاؤںکے ملک نگر میںپتھراؤ ، پولیس کی بر وقت کارروائی سے حالات قابو میں،۲؍ افراد گرفتار کئے گئے

Hubli is a heavy arrangement after Impathy, the police have a meeting with both sectarians..Picture:INN
ہبلی میںپتھراؤ کے بعدپولیس کا بھاری بندوبست ہے ،پولیس نے دونوں فرقوںکے نمائندوں کے ساتھ میٹنگ کی ہے۔ تصویر: آئی این این

شہر کے قریب شرسولی گاؤں میں ایک نوجوان کے سوشل میڈیا پر پوسٹ کئے گئے اسٹیٹس  پردو گروپوں میں جھگڑا ہوگیا جس کے بعد طرفین کی جانب سےپتھراؤ بھی کیاگیا۔اس واردات کے بعد قصبے میں کشیدگی  پائی جارہی ہے جبکہ ایم آئی ڈی سی پولیس اسٹیشن  کے انچارج انسپکٹر پرتاپ شکارے، معاون انسپکٹر امول مورے دیگر معاونین نے بر وقت مداخلت کرکے حالات کو مزید بگڑنے سے  بچا لیا ۔ دوسری جانب ریاست کرناٹک کے ہبلی میں بھی سوشل میڈیا پر قابل اعتراض پوسٹ کے بعدمشتعل عناصر کےذریعے پولیس اسٹیشن پر پتھراؤ کئے جانے کی اطلاع ملی ہےجس  میں کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
جلگاؤں کی صورتحال 
 جلگاؤں میں ہوئے پتھراؤ میں کچھ گاڑیوں کو نقصان پہنچا اور ایک نوجوان زخمی کے ہونے اطلاع ہے ۔ادھر پولیس نے مقدمہ درج کر کے ابتدائی کارروائی کرتے ہوئےاسٹیٹس پوسٹ کرنے کرنے والے اور اس کو زدکوب کرنے والے دو افراد کو گرفتار کیا ہے ۔پتھراؤ میں  رئیس یوسف منیار نامی شخص   کے ٹرک  اور ڈاکٹر سفیان شاہ کی فور وہیلر کوشدید نقصان پہنچا۔اس کے علاوہ  واردات کے دوران ملک نگر سے گزرنے والے ۱۸؍ احمد عقیل پنجاری  سر پر پتھر لگنے سے زخمی ہوا ہے۔
تنازع کیسے ہوا ؟
 ذرائع کے مطابق شرسولی قصبے کے رہنے والے ایک نوجوان نے    وہاٹس ایپ پر کچھ اسٹیٹس پوسٹ کیا تھا، اسی وجہ سے کچھ نوجوانوں نے ایک قصبے کے مراٹھی اسکول کے کھلے میدان میں بلا کر  اس کی پٹائی کردی ۔ کچھ نوجوانوں نے مداخلت  کرکے ان کا جھگڑا ختم بھی کرادیالیکن تنازع ختم ہونے کے بعد قصبے میں  افواہ پھیل گئی ۔  اس کے نتیجے میںقصبے کے بس اسٹینڈ علاقے سے قریب مسلم اکثریتی  بستی ملک نگر اور نشیمن کالونی میں شر پسندوں نے پتھراؤ شروع کردیا۔تاہم ہنومان جینتی کے موقع پر شرسولی گاؤں میں ایم آئی ڈی سی پولیس کا عملہ تعینات تھا جس سے بروقت حالات کو قابو میں کر لیا گیا۔فی الحال قصبے میں حالات کشیدہ ہیں۔
پولیس نے دونوں فرقوں کے نمائندوں کے ساتھ میٹنگ کی 
 اس سلسلے میں مزید معلومات دیتے ہوئے ناصر منیار شرسولی نے بتایا کہ فی الحال حالات قابو میں ہیں، لیکن قصبے کے چوک چوراہوں پر پولیس تعینات  ہے۔گاؤں میں امن و امان قائم رکھنے کیلئے پولیس نے  دونوں فرقوں کے سرکردہ افراد  کے ساتھ  میٹنگ منعقد کی اور ان سے قصبے میں امن قائم کرنے کی اپیل کی۔مزید بات چیت کیلئے نامہ نگار نے پولیس انسپکٹر  پرتاب شکارے سے فون پر رابطہ کیا لیکن انہوں نے فون ریسو نہیں کیا ۔ واضح رہے کہ ان دنوں سوشل میڈیا پر مسجدوں کے لاؤڈ اسپیکر کی سیاست ،ملک کے مختلف حصوں میں رام نومی کے جلوس پر پتھراؤ  جیسی وارداتوں سےکشیدگی پھیلی ہوئی ہے ۔جبکہ خطہ خاندیش میں مالیگاؤں شہر میں پیش آنے والے واقعہ سپت سرنگی گڑھ جانے والے یاتریوں کے ڈی جے پر مبینہ پتھراؤ  پر سوشل میڈیا پر مذمت کی جا رہی ہے ۔وہاٹس ایپ اسٹیٹس پوسٹ کرنے   پرضلع دھولیہ ساکری کے قصبے مہسدی میں بھی دو گروپ آمنے سامنے آگئے تھے ۔
ہبلی میں تشدد، پولیس اسٹیشن  پرپتھراؤ
 سنیچر کی رات کرناٹک کے دھارواڑ ضلع کے پرانے ہبلی  اسٹیشن میںسوشل میڈیا پر قابل اعتراض پوسٹ کے بعد  حالات بگڑ گئے  اور مشتعل بھیڑ نے پولیس اسٹیشن پر پتھراؤ کیا۔  پتھراؤ میں۱۲؍پولیس اہلکار زخمی ہوئے  ہیں۔اس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے تقریباً۴۰؍ افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ پولیس افسران نے بتایا کہ بھیڑ کو منتشر کرنے کیلئے پولیس کو ہلکے لاٹھی چارج کے ساتھ ساتھ آنسو گیس کے گولے داغنے پڑے۔ اس وقت شہر میں امتناعی احکامات نافذ ہیں۔
پولیس کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچانے کی کوشش
 ہبلی- دھارواڑ پولس کمشنر لابھ رام نے کہا’’تشدد میں ملوث افراد کے خلاف ۶؍ مقدمات درج کیے گئے ہیں اور حالات اب قابو میں ہیں۔ ہجوم نے پولیس کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔‘‘ کمشنر لابھ رام نے بتایا کہ ’’ایک شخص نے سوشل میڈیا پر مسلم کمیونٹی کو نشانہ بناتے ہوئے ایک قابل اعتراض پوسٹ شیئر کیا تھاجس پر دوسروں نے اعتراض کیا اور پولیس میں شکایت درج کرائی، اس کے بعد پولس نے مذکورہ لڑکے کے خلاف شکایت درج کی۔ مقدمہ درج کر کے اسے گرفتار کر لیا، لیکن کارروائی سے مطمئن نہ ہونے کی وجہ سے آدھی رات کو شکایت کنندگان  بڑی تعداد میں تھانے کے باہر جمع ہو گئے اور ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور دیکھتے دیکھتے وہ تشدد پر اتر آئے۔ پولیس نے بتایاکہ ہبلی میں حالات کو قابو میں رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدام کئے گئے ہیں۔ دوسری جانب کچھ ذرائع اسے منصوبہ بند حملہ بتا رہے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK