Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایم اپی ایس سی امتحانات میں ’اختیاری مضامین‘ کی فہرست سے اردو ادب غائب

Updated: June 27, 2025, 1:12 PM IST | Sharjeel Qureshi | Jalgaon

ایم اپی ایس سی امتحانات میں ’اختیاری مضامین ‘ کی فہرست سے اردو ادب غائب، پاچورہ کے نوجوانوں نے آواز بلندکی۔

A memorandum was given to the Sub-Divisional Magistrate. Photo: Revolution
سب ڈیویژنل مجسٹریٹ کو میمورنڈم دیا گیا۔ تصویر: انقلاب

مہاراشٹر پبلک سروس کمیشن ( ایم پی ایس سی) کے امتحانی نظام میں حکومت نے اس سال تبدیلی کی ہے۔ نئے امتحانی نظام میں اُردو ادب کو اختیاری مضامین کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ اس نا انصافی کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے جلگائوں ضلع کے پاچورہ تعلقے کی لٹریری سوسائٹی نامی تنظیم نے وزیرا علیٰ دیویندر فرنویس کے نام مکتوب روانہ کیا ہے اور اردو ادب کو ایم پی ایس سی امتحانات میں اختیاری زبان کے طور پر شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ 
 تنظیم کے کارکنان نے ایک مکتوب پاچورہ کے سب ڈیویژنل مجسٹریٹ بھوشن اہیرے اور رکن اسمبلی کشور پاٹل کے توسط سے وزیر اعلیٰ دیوریندر فرنویس کو روانہ کیا ہے جس میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ۲۰۲۵ء سے ایم پی ایس سی نے امتحان کے طریقۂ کار میں بنیادی تبدیلیاں کی ہیں۔ یو پی ایس سی کے طرز پر مینس امتحان میں آبجیکٹیو(معروضی) سوالات پوچھے جاتے تھے جس کے جواب میں امیدوار کو دیئے گئے متبادلات میں سے کسی ایک کو نشان زد کرنا ہوتا ہے۔ لیکن اب  تحریری امتحان لیا جائے گا یعنی امیدوار کو کسی بھی سوال کا تفصیلی جواب لکھنا ہوگا۔ اس میں اختیاری مضمون (آپشنل سبجیکٹ) کے انتخاب کی سہولت ہوگی۔ کمیشن نے جن ۲۵؍ اختیاری مضامین کی فہرست شامل کی ہے اس میں اُردو ادب کا نام شامل نہیں ہے۔ جبکہ یہ مضمون مہاراشٹر کے ہزاروں اُردو میڈیم طلبہ کیلئے انتہائی اہم اور بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ ۲۰۱۱ء کی مردم شماری کے مطابق مہاراشٹر کی آبادی کا ۱۱ء۵۴؍فیصد حصہ مسلمانوں پر مشتمل ہے، اور اس طبقے کی مادری زبان اُردو ہے۔ ہزاروں طلبہ اُردو زبان میں تعلیم حاصل کرتے ہیں اور اُردو ادب کو ہی اپنا علمی و ادبی اثاثہ سمجھتے ہیں۔ اختیاری مضمون کے طور پر اُردو ادب کی عدم موجودگی اُن کیلئے ایک بڑی تعلیمی رکاوٹ ہے۔ 
  تنظیم کے کارکن جاوید رحیم کہتے ہیں کہ ’’ یہ مطالبہ درحقیقت ایک زبان کی نمائندگی سے بڑھ کر تعلیمی مساوات، سماجی شمولیت اور دستوری حق کے حصول کا ہے۔ اس پر حکومت کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے۔ ‘‘ مکتوب میں یہ یاددہانی بھی کروائی گئی کہ یوپی ایس سی میں اُردو ادب ایک تسلیم شدہ اختیاری مضمون ہے، جس کی بدولت مہاراشٹر کے کئی طلبہ نے ملک گیر سطح پر نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ان میں قیصر عبدالحق، شکیل انصاری، نوح صدیقی، سلمان پٹیل، عاصم خان، اور ادیبہ انعم جیسے نام قابل ذکر ہے۔ قیصر عبدالحق نے ۲۰۰۷ء میں اپنے تمام پرچے اُردو زبان میں تحریر کئے اور ملک بھر میں ۳۲؍ ؍واں رینک حاصل کر کے تاریخ رقم کی۔ پاچورہ کی اس تنظیم نے کا مؤقف ہے کہ گر ایم پی ایس سی بھی اُردو ادب کو اختیاری مضمون کی حیثیت دے تو نہ صرف اُردو میڈیم کے طلبہ کو تعلیمی انصاف حاصل ہوگا بلکہ اقلیتی طبقے کی انتظامی سطح پر مؤثر نمائندگی بھی ممکن ہو سکے گی۔ 
 مذکورہ وفد میں سنجیدہ شیخ، جاوید رحیم بہار پبلک سروس کمیشن کےکامیاب امیدوار اسرائیل خان، سلمان شوکت، معاذ شیخ، ناصر شیخ اور ایڈوکیٹ وسیم باغبان موجود تھے جنہوں نے اس مطالبے کو وقت کی ایک ناگزیر علمی، لسانی اور سماجی ضرورت قرار دیا۔ واضح ہو کہ وفد میں شامل تمام افراد مسابقتی امتحانات کی تیاری کررہے ہیں اوران میں کسی نے ایک اور اس سے مرتبہ ایم پی ایس کے امتحان میں شرکت کی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK