• Sat, 25 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

جنگ بندی کے باوجود غزہ پٹی میں انسانی بحران سنگین تر ہوتا جارہا ہے:رپورٹ

Updated: October 25, 2025, 10:20 AM IST | Agency | Gaza

اسرائیل کی جانب سے غزہ میں مناسب مقدار میں امداد کے داخلے پر مسلسل پابندیوں کے باعث فلسطینی خاندان مناسب پناہ گاہ، کافی خوراک اور پانی حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔

Similar piles of rubble are scattered throughout Gaza. Photo: AP/PTI
غزہ میں اسی طرح جگہ جگہ ملبے کا ڈھیر ہے۔ تصویر: اےپی/ پی ٹی آئی
ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے باوجود غزہ میں انسانی بحران سنگین تر ہوتا جارہا ہے اور اسرائیل کی جانب سے غزہ میں مناسب مقدار میں امداد کے داخلے پر مسلسل پابندیوں کے باعث فلسطینی خاندان مناسب پناہ گاہ، کافی خوراک اور پانی حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ مزید ہزاروں بیمار فلسطینیوں کو طبی علاج کی اشد ضرورت ہے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جنگ بندی کے باوجود غزہ کے خاندانوں کی مشکلات میں کوئی کمی نہیں آئی اور وہ بدترین حالات سے دوچار ہیں۔ اسرائیل غزہ میں مناسب مقدار میں امداد کی اجازت نہیں دے رہا ہے جس کی وجہ سے فلسطینی خاندانوں کو مشکلا ت کا سامنا کرنا پڑر ہا ہے۔ انہیں ضروریات زندگی کی بنیادی اشیاء بھی حاصل کرنےمیں دشواری ہورہی ہے۔  الجزیرہ کی رپورٹنگ ٹیم کے مطابق غزہ  پٹی میں آپ کہیں بھی ہوں ، جنوب میں، درمیان میں یا شمال میں تمام فلسطینی ایک ہی طرح کی مشکلات سے دوچار ہیں۔ 
ابو عمّارہ خاندان۱۲؍ افراد پر مشتمل ہے، ایک چھوٹے سے خیمے میں سرچھپائے ہوئے ہے۔ اس وقت شام کے۴؍بج رہے تھے اور   اس خاندان کو دن میں پہلی مرتبہ کھانا نصیب ہواتھا۔ صبح سے شام تک تمام بچوں نے کچھ نہیں کھایا تھا۔ والد اور والدہ صبح سویرے سے اپنے بچوں کے لئے کچھ کھانے ڈھونڈنے کی کوشش کررہے تھے۔ انہوں نے ا لجزیرہ کو بتایا کہ حالات بہت سخت ہیں۔
یہ خاندان دراصل شجاعیہ کا رہائشی ہے، جو ان کا آبائی علاقہ ہے، اور انہیں امید تھی کہ جنگ بندی کے بعد وہ اپنے گھر واپس جاسکیں گے لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے گھر کا حال دیکھنے بھی نہیں جا سکتے کیونکہ ان کا گھر غیرمحفوظ زون میں واقع ہے۔ 
محفوظ پناہ گاہوں کی عدم دستیابی اور واپسی کے لئے زمین نہ ہونے کے باعث، بے گھر ہونے والے کئی خاندان قبرستانوں کے اندر خیمے لگا رہے ہیں، کیونکہ یہی واحد جگہ ہے جو اب بھی خالی اور دستیاب ہے۔ دوسری جانب عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او ) کا کہنا ہے کہ۱۵؍ ہزارفلسطینی، جنہیں فوری طبی علاج کی اشد ضرورت ہے، غزہ سے طبی بنیادوں پر انخلا ءکے منتظر ہیں۔ 
ڈبلیو ایچ او کے مطابق گزشتہ روز۴۱؍ مریضوں کو نکالا گیا تھا جن کی حالت نازک تھی لیکن جنگ بندی کے معاہدے کے باوجودا ب تک رفح سرحدی گزرگاہ بند ہے۔ 
دریں اثناء غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں شہادتوں کی تعداد۶۸؍ ہزار۲۸۰؍تک پہنچ گئی ہے۔ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق، گزشتہ۲۴؍ گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں ایک فلسطینی شہید اور دو زخمی ہوئے ہیں جبکہ اسی عرصے میں۱۳؍ لاشیں بھی برآمد کی گئی ہیں۔ 
وزارت نے بتایا کہ گزشتہ روز سے اب تک۳۲؍ مزید لاشوں کی شناخت کی گئی ہے جس کے بعد۷؍ اکتوبر۲۰۲۳ءسے اب تک اسرائیل کی غزہ پر جنگ میں تصدیق شدہ شہادتوںکی مجموعی تعداد۶۸؍ ہزار۲۸۰؍ ہو گئی ہےجبکہ ایک لاکھ۷۰؍ ہزار۳۷۵؍ افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ 
وزارتِ صحت کے مطابق۱۱؍ اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے اب تک۸۹؍فلسطینی غزہ میں شہید، ۳۱۷؍زخمی اور۴۴۹؍ لاشیں برآمد کی جا چکی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK