Inquilab Logo

چند ہفتوں میں ایران سے معاہدہ نہ ہوا تو امریکہ ’دیگر راستے‘ اختیار کرے گا

Updated: January 15, 2022, 11:50 AM IST | Agency | Washington

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کی جانب سے ایک اور دھمکی، ایران کے جوہری ہتھیار بنانے کے قریب پہنچ جانے کے خدشے اظہار

US Secretary of State Anthony Blanken. Picture :INN
امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن۔ تصویر: آئی این این

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن  نے خبردار کیا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو بچانے کیلئے چند ہفتے باقی  رہ گئے ہیں۔  انہوں نے باور کروایا کہ معاہدے کو بحال کرنے کیلئے ویانا میں جاری مذاکرات ناکام ہوئے تو امریکہ ’دیگر راستوں‘ کا سہارا لینے کے لیے تیار ہے۔جمعرات کے روز امریکی ریڈیو این پی آر  کو دیئے گئے ایک  انٹرویو میں امریکی وزیر خارجہ نے یہ بات کہی۔ 
 بلنکن کا کہنا تھا کہ ’’ہمارے پاس واقعتاً وقت ختم ہوتا جا رہا ہے اس لئے کہ ایران اس لمحے کے قریب سے قریب تر ہوتا جا رہا ہے جہاں وہ جوہری ہتھیار کی تیاری کے واسطے مطلوب قابلِ انشقاق مواد حاصل کر سکتا ہے۔‘‘ بلنکن  نے متنبہ کیا کہ ایران جوہری میدان میں کامیابیاں حاصل کرتا جا رہا ہے جہاں سے واپسی دشوار سے دشوار تر ہو جائے گی۔امریکی وزیر خارجہ نے باور کروایا کہ ہم کسی بھی راستے کیلئے تیار ہیں تاہم یہ بات واضح ہے کہ ہمارے اور ہمارے حلیفوں اور شراکت داروں کی سیکوریٹی کیلئے  بہت بہتر ہو گا کہ ہم ویانا معاہدے کی طرف لوٹیں، تاہم اگر ہم اس میں کامیاب نہ ہوئے تو پھر اس مسئلے کے ساتھ دیگر راستوں کے ذریعے نمٹا جائے گا۔‘‘  واضح رہے کہ ایران ۲۰۱۵ء میں طے پانے والے اپنے جوہری پروگرام کی بحالی کے مقصد سے ویانا میں سمجھوتے کے دیگر فریقوں (فرانس، برطانیہ، روس، چین، جرمنی) کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔ اس بات چیت میں امریکا بالواسطہ طور پر شریک ہے۔ وہ مئی ۲۰۱۸ء میں جوہری معاہدے سے یک طرفہ طور پر علاحدہ ہو گیا تھا۔ گزشتہ دنوں  مذاکرات سے متعلقہ شخصیات کے بیان میں تھوڑی پیش رفت کی عکاسی سامنے آئی ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی باور کروایا گیا کہ مختلف امور کے حوالے سے شرکاء کے درمیان مواقف کا اختلاف جاری ہے۔تہران کا زور اس بات پر ہے کہ پہلے واشنگٹن کی جانب سے عائد اقتصادی پابندیاں ختم کی جائیں اور اس بات کی ضمانت پیش  دی جائے کہ امریکہ کی علاحدگی کا منظر نامہ دوبارہ واقع نہیں ہو گا۔  اس کے مقابل امریکہ اور یورپی فریقوں کی توجہ اس بات پر مرکوز ہے کہ ایران جوہری معاہدے میں مطلوب اپنی پاسداریوں کا مکمل احترام کرے۔ تہران نے واشنگٹن کی علاحدگی کے جواب میں ۲۰۱۹ءسے معاہدے کی شقوں پر عمل درامد ترک کرنا شروع کر دیا تھا۔ اس کے بعد سے وہ اپنی مرضی کے مطابق یورینیم افزودہ کر رہا ہے۔ امریکہ ایک طرف تو اس کے ساتھ دوبارہ معاہدہ کرنے کیلئے گفتگو کر رہا ہے دوسری طرف  وہ اسرائیل کے موقف کے مطابق ایران کے ساتھ ’دیگر متبادل‘ کی بات بھی کہہ رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK