Inquilab Logo

خرطوم میں زندگی گزارنے کیلئے ضروری سامان حاصل کرنا مشکل

Updated: May 02, 2023, 12:41 PM IST | New York

اقوام متحدہ کے ہنگامی امداد کے کوآرڈینیٹرکا بیان ، عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل نے ہنگامی امداد کیلئے انہیں اپنا نمائندہ بناکر سوڈان بھیجا

Women in a makeshift tent in Khartoum.
خرطوم کے ایک عارضی خیمے میں خواتین ۔

جنگ زدہ سوڈان میں ضروریات زندگی کی  بنیادی اشیاء حاصل کرنا مشکل ہو تا جارہا ہے۔   ان حالات میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل  نے سوڈان  میں اپنا نمائندہ بھیجا ہے ،تاکہ امدادی کام میں سہولت ہوسکے اور انسانی بحر ان مزید سنگین نہ ہوسکے۔ 
  میڈیارپورٹس کےمطابق  اقوام متحدہ کے  ہنگامی امداد کے کو آرڈینیٹر مارٹن گریف تھس نے  جنگ زدہ خطے کے اپنے دورے سے قبل ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ تنازع شروع ہونے کے دو ہفتے بعد انسانی  بحران سنگین ہو چکا ہے، ملک کی صورتحال نازک  ہے۔سب سے زیادہ متاثرشہری علاقے ہیں ۔ خاص طور پر خرطوم میں زندگی گزارنے کیلئے ضروری سامان  حاصل کرنا   مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ لوگ پانی، خوراک، ایندھن اور دیگر ضروری اشیاء  حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ گریف تھس نے کہا کہ وہ لاکھوں افراد کو فوری  راحت  پہنچانے کا طریقہ جاننے کیلئے خطے کا دورہ کر رہے ہیں۔
  قبل ازیں اقوام متحدہ کے سیکریٹری  جنرل نے گریف تھس کو اپنے نمائندے کے طو رپر   سوڈان بھیجا ہے ۔
  اس بارے میںاقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان نے اتوار کو  بتایاکہ  سوڈان میں انسانی بنیادوں پر امداد کیلئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس  نے فوری طور پر عالمی ادارہ کے ہنگامی امداد کے کوآرڈینیٹر مارٹن گریف تھس کو سوڈان روانہ کیا  ہے۔
 غطریس  کے ترجمان اسٹیفن دجارک نے ایک بیان میں کہا کہ سوڈان میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے   اثرات بڑے پیمانے پر ہوں گے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو سوڈان اور خطے کے تمام  ممالک  پر  ہونے والے فوری اور طویل مدتی اثرات پر سخت تشویش ہے۔
 انہوں نے مزید کہا، ’’ہم  تنازع کے فریقین  سے شہریوں اور شہری بنیادی ڈھانچے کی حفاظت کرنے اور شہریوں کو محفوظ راستے کی اجازت دینے  کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘
 سوڈان کی وزارت صحت کے مطابق۱۵؍ اپریل کو سوڈانی فوج اور سریع الحرکت فوج  کے درمیان جھڑپوں میں۵؍ سو سے زائد افراد ہلاک  جبکہ ۴؍ ہزار  سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
  واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق۲۰۲۰ء میں سوڈان کی تقریباً ۶۵؍فیصد آبادی خط  افلاس سے نیچے زندگی گزار رہی تھی۔ حالیہ خانہ جنگی سے ایک بڑی تعداد  پریشان ہوگئی ۔ جب خانہ جنگی شروع ہوئی تو ملازمین کی اپریل کے مہینے کی تنخواہیں تک ادا نہیں ہوئی تھیں۔ اسی طرح ملازمت پیشہ افراد کا آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں بچا ہے جبکہ جنگ زدہ علاقوں کی تمام دکانیں بند ہیں۔ ایسے میں جنگ بندی کے بادجودلاک ڈاؤن جیسی صورتحال ہے۔بنیادی  اشیاء کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ  سے سفر کرناآسان نہیں رہ گیا ہے، کیونکہ نقل و حمل کے سرکاری ذرائع کے کرایوں میں  ۵۰۰؍فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK