Inquilab Logo

اکتوبر میں جو بائیڈن اور ایمانویل میکرون کی ملاقات ، فون پر معاملہ طے

Updated: September 24, 2021, 8:35 AM IST | Washington

آسٹریلیا کو آبدوز دیئے جانے پر نارض فرانس کو منانے میں امریکی صدر کسی حد تک کامیاب، جی ۲۰؍ کے اجلاس میں روبرگفتگو ہوگی

Will Biden be able to quell Macron`s anger? (File photo)
کیا جو بائیڈن میکرون کی ناراضگی دور کر سکیں گے؟( فائل فوٹو)

امریکی صدر جو بائیڈن اور فرانسیسی صدر ایمانو یل  میکرون نے بدھ کو ٹیلی فون پر گفتگو کی۔ دونوں لیڈروں  نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ آئندہ ماہ یورپ میں ملاقات کریں گے، تاکہ بحری آبدوزوں کے معاہدے پر تناؤ میں کمی لائی جا سکے۔ٹیلی فون پر گفتگو کے بعد وہائٹ  ہاؤس نے ایک بیان میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اس سمجھوتے کو درست تناظر میں نہیں دیکھا گیا۔ معاہدے کے تحت امریکہ اور برطانیہ جوہری توانائی سے چلنے والی کم از کم ۸؍ آبدوز آسٹریلیا کو فروخت کریں گے۔تاہم، اس کی وجہ سے آسٹریلیا  نے ۲۰۱۶ءمیں فرانس کے ساتھ ہوئے ۶۶؍ ارب ڈالر مالیت کے معاہدے کو ختم کر دیا، جس کے تحت وہ فرانس سے ڈیزل اور بجلی کی توانائی سے چلنے  والی ۱۲؍ روایتی آبدوز خرید نے والا  تھا۔ 
  یہ آبدوزفرانس کی سرکاری تحویل میں کام کرنے والے بحریہ کا ایک گروپ تیار کر رہا تھا۔ وہائٹ ہاؤس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں لیڈروں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ صورتحال سے بروقت بہتر طریقے سے نمٹا جاسکتا تھا، جس کیلئے دونوں اتحادی مشاورت کرتے تاکہ فرانس اور ہمارے یورپی پارٹنروں کے حکمت عملی کے حامل مفادات کو پیش نظر رکھا جاتا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر بائیڈن نے اس ضمن میں پیش رفت کیلئے اپنے عزم کا اظہار کیا۔دونوں صدور اکتوبر کے اواخر میں بالمشافہ ملاقات کریں گے، جب روم میں منعقد ہونے والے `گروپ ۲۰؍ کے اجلاس میں شرکت کیلئے دونوں اٹلی میں موجود ہوں گے۔وہائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ دونوں سربراہان نے فیصلہ کیا ہے کہ قریبی مشاورت کا عمل اپنایا جائے گا، جس کا مقصد یکساں مقاصد کے حصول کیلئے ٹھوس اقدامات کرنا اور باہمی اعتماد کو یقینی بنانا ہو گا۔ بیان میں مزید وضاحت نہیں کی گئی۔
  واضح رہے کہ آسٹریلیا کے ساتھ بحری آبدوز کے سودے کے اعلان کے بعد میکرون  نے واشنگٹن میں تعینات فرانسیسی سفیر، فلپ اتانے کو پیرس واپس بلا لیا تھا۔تاہم، وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ میکرون  نے فیصلہ کیا ہے کہ اتانے آئندہ ہفتے واپس آ جائیں گے، جس کے بعد وہ امریکی اہل کاروں کے ساتھ انتہائی اہم گفتگو کریں گے۔   یاد رہے کہ اس معاہدے میں تیسرا فریق برطانیہ ہے لیکن فرانس نے برطانیہ سے اپنا سفیر واپس نہیں بلایا ہے کیونکہ اس کی نظر میں اس معاہدے میں   برطانیہ کی کوئی اہمیت نہیں ہے اس کی حیثیت محض ایک تیسرے پہیے کی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK