یکم اگست کے بعد سرکاری دفاتر میں ملازمین کے علاوہ عوام کو بھی ویکسین کے بغیر داخلے کی اجازت نہیں ہوگی
EPAPER
Updated: July 27, 2021, 6:31 AM IST | riyaz
یکم اگست کے بعد سرکاری دفاتر میں ملازمین کے علاوہ عوام کو بھی ویکسین کے بغیر داخلے کی اجازت نہیں ہوگی
سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ مملکت میں مقیم جن غیر ملکیوں اور سعودی شہریوں نے اب تک ویکسین نہیں لگوائی ہے وہ یکم اگست ۲۰۲۱ء تک ویکسین لگوالیں۔ایسا نہ کرنے پر انہیں سرکاری دافاتر میں داخلے، تقریبات میں شرکت اور پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔اس بات سے قطع نظر کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین نہ لگوانے والے افراد کسی سرکاری یا نجی ادارے میں ملازمت کر رہے ہیں یا وہ کسی کام کی غرض سے وہاں داخلے کے خواہش مند ہیں، اگر انہوں نے ویکسی نیشن نہیں کروائی تو ایسے افراد کو سرکاری یا نجی مقامات میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا ۔
وزارت کے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ ’’کہ تمام معاشی،کمرشیل، ثقافتی، سیاحتی، تعلیمی، تفریحی اور کھیلوں کی سرگرمیوں میں صرف ایسے افراد کو شمولیت کی اجازت ہو گی جنہوں نے کوئی بھی منظور شدہ ویکسین لگوا رکھی ہو۔‘‘ واضح رہے کہ سعودی عرب میں ماڈرنا، فائزر اور آکسفورڈ ایسٹرا زینیکا کو کرونا وائرس کے خلاف منظور شدہ ویکسین کا درجہ حاصل ہے ۔گزشتہ ہفتے سعودی حکومت نے ویکسین نہ لگوانے والے افراد کا شاپنگ مال اور ریستوران جیسی عوامی جگہوں میں یکم اگست سے داخلہ بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔یکم اگست کے بعد سے ریستوران، کیفے، باربر اور بیوٹی سیلون، شادی اور پارٹی ہال میں داخلے کے لئے ویکسین لگوانے کا ثبوت دکھانا لازم ہوگا۔اس کے علاوہ ۹؍ اگست سے سعودی عرب سے باہر سفر کرنے والے شہریوں کو کورونا ویکسین کی دو خوراکیں لگوانا لازمی ہوں گی۔
سعودی وزارت صحت کے مطابق مملکت میں کورونا سے بچاؤ کی اب تک ۲؍ کروڑ ۴۰؍ لاکھ ویکسین خوراکیں لگائی جا چکی ہیں۔اس کے علاوہ ملک بھر میں ۵۸۷؍ ویکسی نیشن مراکز قائم کئے گئے ہیں تاکہ شہری اور غیر ملکی تارکین وطن آسانی سے ویکسین لگوا سکیں۔ واضح رہے کہ سعودی عرب امریکہ کے بعد دوسرا ملک ہے جہاں سب سے پہلے ویکسی نیشن شروع کی گئی۔ یہاں امریکہ ہی سے منگوائی ہوئی فائز ر ویکسین سب سے پہلے شروع کی گئی تھی لیکن اب یہاں تین قسم کی ویکسین دستیاب ہیں۔ یہاں اب تک ۵؍ لاکھ ۱۹؍ ہزار ۳۹۵؍ کورونامریض پائے گئے ہیں جبکہ ۸؍ ہزار ۱۷۹؍ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ حالانکہ متاثرہ ممالک کی فہرست میں سعودی عرب کا نمبر ۴۵؍ واں ہے۔