• Wed, 31 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

متحدہ عرب امارات نے یمن میں اپنی فوجی موجودگی ختم کرنے کا اعلان کیا

Updated: December 31, 2025, 8:04 PM IST | Abu Dhabi

متحدہ عرب امارات نے یمن میں اپنی فوجی موجودگی ختم کرنے کا اعلان کیا، اپنے بیان میں یو اے ای نیشنل میڈیا آفس کے چیئرمین عبداللہ محمد بثی الحامد نے کہا کہ ابوظہبی اور ریاض کے درمیان اسٹریٹجک اتحاد میں خلل ڈالنا استحکام کے دشمنوں کو مفت تحفہ ہوگا۔

Photo: X
تصویر: ایکس

متحدہ عرب امارات نے یمن میں اپنی فوجی موجودگی ختم کرنے کا اعلان کیایہ پیش رفت یمن کی صدارتی کونسل کے متحدہ عرب امارات کو ۲۴؍ گھنٹوں کے اندر یمن کی حدود سے نکل جانے کے انتباہ کے بعد آیا، جبکہ یمن کے جنوب میں حالات انتہائی کشیدہ بنے ہوئے ہیں۔اس بابت وضاحت کرتے ہوئے یو اے ای نیشنل میڈیا آفس کے چیئرمین عبداللہ محمد بثی الحامد نے کہا کہ امارات کا یہ فیصلہ آزادانہ ہے، جو متعلقہ اتحادیوں سے مشاورت کے بعد لیا گیا ۔ وزارت نے کہا کہ عرب امارات سعودی عرب کی قیادت والے اتحاد کا ۲۰۱۵ء سے رکن رہا ہے، جس کا مقصد یمن میں دہشت گردی سے مقابلہ، امن کا قیام،اور استحکام کی بحالی ہے۔ ‘‘ وزارت نے زور دے کر کہا کہ امارات نے اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کیلئے بڑی قربانیاں دی ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں شدید سردی سے تین فلسطینی جاں بحق، قابض اسرائیلی فوج کی جنگ بندی کی سنگین خلاف ورزیاں جاری

وزارت نے مزید کہا کہ عرب امارات نے ۲۰۱۹ءمیں متفقہ سرکاری فریم ورک کے اندرمقررہ کاموں کو مکمل کرنے کے بعد یمن میں اپنی فوجی موجودگی ختم کر دی تھی۔اور جو مقاصد باقی رہ گئے تھے، وہ بین الاقوامی شراکت داروں اور حکومت کی دہشت گرد مخالف ادارے کی کارروائی تک محدود تھا۔ بیان میں کہا گیا کہ  دہشت گرد تنظیموں کے خلاف بین الاقوامی کوششوں کی پشت پناہی، اور یمن کے بھائی چارہ اورملک میں سلامتی اور استحکام کے لیے  یمن میں قانونی حکومت کی حمایت کی گئی تھی۔ وازرت نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ  یہ فیصلہ اہلکاروں کی حفاظت کو یقینی بنانے، اور متعلقہ شراکت داروں کے ساتھ ہم آہنگی قائم رکھنے میں مددگار ہوگا، اور ابوظہبی کا نقطہ نظر ’’جذبات کے بجائے حکمت عملی ‘‘پر مبنی ہے۔ 
عبدللہ بثی نے سعودی سے اپنے درینہ تعلقات کے تعلق سے کہا کہجو چیز ہمیں مملکت سعودی عرب سے جوڑتی ہے وہ جغرافیہ اور سیاست سے بالاتر ہے۔ یہ جنگ کے میدان میں یکجا ہونے والا خون ہے، قربانیوں میں لکھی گئی تاریخ ہے، اور ایک ایسا مستقبل جس کا ہم صرف ایک ساتھ تصور کرتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات خون، مشترکہ قربانیوں اور مشترکہ مستقبل میں پیوست  ہیں۔
انہوں نے یو اے ای کو تنازع بھڑکانے کا ذمہ دار قرار دینے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ’’ ایسے دعوے زمینی حقائق کے مطابق نہیں ہیں۔جو لوگ دہشت گردی، حوثیوں، القاعدہ اور اخوان المسلمون کا اپنے بھائیوں کے ساتھ مل کر مقابلہ کرتے ہیں، وہ یکایک ایسے تنازعے کو ہوا نہیں دے سکتے جو ان بھائیوں کی سرحدوں کے لیے خطرہ ہو۔‘‘انہوں نے زور دیا کہ موجودہ حالات کے لیے حکمت اور تحمل کی ضرورت ہے، اور انتباہ کیا کہ ابوظہبی اور ریاض کے درمیان اسٹریٹجک اتحاد میں خلل ڈالنا ’’استحکام کے دشمنوں کو مفت تحفہ‘‘ ہوگا۔

یہ بھی پڑھئے: ترکی: داعش کے خلاف کارروائی میں ۳۵۷؍ مشتبہ افراد گرفتار

واضح رہے کہ یمن کی صدارتی قیادتی کونسل کے سربراہ رشاد العلیمی نے منگل کی صبح سویرے متحدہ عرب امارات کے ساتھ مشترکہ دفاعی معاہدہ منسوخ کر دیا اور اماراتی افواج کے انخلاء کے لیے۲۴؍ گھنٹے کی ڈیڈ لائن دی۔ انہوں نے۹۰؍ دن کی مدت کے لیے ہنگامی حالت کا اعلان بھی کیا، ساتھ ہی تمام بندرگاہوں اور بارڈر کراسنگ پر۷۲؍ گھنٹے کی فضائی اور زمینی پابندی کا بھی اعلان کیا۔یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب یمن میں سعودی قیادت والے اتحاد نے یمن کے مکلا بندرگاہ پر متحدہ عرب امارات سے منسلک دو جہازوں کو نشانہ بناتے ہوئے ایک ’’محدود‘‘ فضائی حملہ کیا، جس پر باغیوں کو اسلحہ فراہم کرنے کا الزام تھا۔ حملہ اس وقت ہوا جب گذشتہ ماہ کے آغاز میں جنوبی منتقلی کونسل (ایس ٹی سی) کی حکومتی افواج کے ساتھ جھڑپوں کے بعد مشرقی صوبوں الحضرموت اور المہرہ پر قبضہ کرنے کے بعد سے کشیدگی بڑھ گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK