لینڈ جہاد کے خلاف نعرہ دیتے ہوئے بی جے پی لیڈر رکن اسمبلی نتیش رانے نے غیر قانونی مساجد، مدرسوں اور درگاہ کے خلاف انہدامی کارروائی کا مطالبہ کیا۔ مقا می رکن اسمبلی ابو عاصم نے نتیش کے خلاف منافرت پھیلانے کا مقدمہ درج کرنے کی مانگ گی، کانگریس نے سوال کیا کہ ہندؤوں کی سرکار میں ہندو غیر محفوظ کیسے؟
گوونڈی میں ہندوجن آکروش مورچہ کامنظر۔ نتیش رانے بھی نظر آرہے ہیں۔ تصویر : آئی این این
میراروڈ کے بعد بی جے پی کے لیڈر اور رکن اسمبلی نتیش رانے نے سنیچر کو شیواجی نگر ( گوونڈی/مانخورد) میں’’ہندو آکروش مورچہ۔ دیکھ لینا آنکھوں سے ہندو آئے گا لاکھوں سے ‘‘میں ایک بار پھر اشتعال انگیز ی کی اور لینڈ جہاد کا نعرے دیتے ہوئے گوونڈی، شیواجی نگر اور آس پاس کے علاقوں میں غیر قانونی طو رپر تعمیر کی گئی مساجد، مدرسوں اور درگاہ کے خلاف انہدامی کارروائی کا متعلقہ انتظامیہ سے مطالبہ کیاساتھ ہی یہ الزام بھی عائد کیاکہ روہنگیا اور بنگلہ دیش سے آئے مسلمان یہاں آباد ہیں لہٰذا پولیس محکمہ کو ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے۔
دریں اثناء مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کا نوٹس لیتے ہوئے مقامی رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس ازخود نتیش رانے کے خلاف دو فرقوں میں تفرقہ پیدا کرنے اور ماحول خراب کرنے کی کوشش کرنے کا مقدمہ درج کرے۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ اگر کیس درج نہیں کیا گیا تو عدالت سے رجوع ہوں گے۔ اس تعلق سے کانگریس نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہندؤوں کی کہی جانے والی سرکارمیں ہندوکس سے ناراض ہیں ؟
ہندو سکل سماج کی جانب سے گوونڈی میں نکالے گئے مورچہ میں بڑی تعداد میں خواتین نے بھی شرکت کیں۔ مورچہ کے شرکاء متعدد نعروں والے پلے کارڈز لئے ہوئے تھے جن پر ’’یہ چھتر پتی شیو شمبھو کی سرزمین ہے، اس پر غیر قانونی تعمیرات اور لو جہاد برداشت نہیں، اے درگے تو لکشمی بن، تو کالی بن لیکن کبھی نہ برقع والی بن، ہندو بیٹیاں ہندو بنو، لو جہاد کو پہچانو!‘ جیسے نعرے تحریر تھے۔ اس مورچہ میں خصوصی طور پر شرکت کرنے والے نتیش رانے کہاکہ’’ مانخورد شیواجی نگر میں کئی زمینوں پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر کے مسجدیں، مدرسے اور درگاہ بنائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ بڑی تعداد میں بنگلہ دیشی اور روہنگیا مسلمان یہاں آکر غیر قانونی طو رپر بسے ہوئے ہیں۔ جس طرح میرا روڈ میں انہدامی کارروائی کی گئی ہے، اسی طرح شہری انتظامیہ اور پولیس ان کےخلاف بھی کارروائی کرے۔ ‘‘
اس تعلق سےرکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ ’’شیواجی نگر میں ہندو مسلمان برسوں سے مل جل کر رہتے ہیں۔ نتیش رانے یہاں آکر فرقہ وارانہ کشیدگی اور منافرت پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق پولیس کو از خود ان کے خلاف اشتعال انگیزی کا معاملہ درج کرنا چاہئے۔ ‘‘کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے سے استفسار کرنے پر انہوں نے کہا کہ’’ برسر اقتدار پارٹیوں نے ہندو کے نام سے ووٹ حاصل کیا لیکن ہندوؤں کو لوٹا، برباد کیا ہے اور ان کے بچوں کو بے روزگار کیا ہے، اسی لئے ہندوؤں میں بھی آکروش پایاجارہا ہے۔ ‘‘