Inquilab Logo

مغربی بنگال میں ایک بار پھر ریاستی حکومت اورراج بھون آمنے سامنے، وزیراعلیٰ کی گورنر پر تنقید

Updated: January 09, 2024, 11:14 PM IST | Agency | Kolkata

تنازع ریاستی انسانی حقوق کمیشن کے اراکین کی تقرری کے حوالے سے ہے، حکومت کا الزام، تقرری کی فائل ایک ماہ سے راج بھون میں دھول چاٹ رہی ہے ، ای ڈی کی کارروائی اور اس پرحملے کیخلاف بھی بیان بازیاں۔

Chief Minister Mamata Banerjee. Photo: INN
وزیراعلیٰ ممتا بنرجی۔ تصویر : آئی این این

مغربی بنگال میں ایک طویل عرصے سے راج بھون اور ریاستی حکومت کے درمیان تصادم کی صورتحال ہے۔ جگدیپ دھنکر کے مغربی بنگال کے راج بھون سے رخصت ہونے اور ملک کے نائب صدر بن جانے کے بعد گمان تھا کہ حکومت اور گورنر ہاؤس کے درمیان جاری رسہ کشی ختم ہو جائے گی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ موجودہ گورنر سی وی آنند بوس اور وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کے درمیان بھی  ایک دوسرے کا نام  لئے  بغیر آئے دن بیانات کا تبادلہ ہوتا رہتا ہے۔ تازہ معاملہ ریاستی انسانی حقوق کمیشن کے اراکین کی تقرری کے حوالے سے ہے۔ ممتا حکومت کا الزام ہے کہ تقریباً ایک ماہ قبل یہ فائل گورنر سی وی آنند بوس کی منظوری کیلئے راج بھون گئی تھی لیکن ابھی تک وہ فائل راج بھون سے جاری نہیں کی گئی۔
 ذرائع کے مطابق انسانی حقوق کمیشن کے اراکین کی تقرری کیلئے گزشتہ۱۴؍ دسمبر کو ’نوبنو‘ میں ایک میٹنگ بلائی گئی تھی۔ سابق ڈی جی ناپارجیت مکھرجی چار ماہ قبل ریاستی انسانی حقوق کمیشن کے رکن کے طور پر ریٹائر ہوئے تھے۔ اسلئے ۱۴؍ دسمبر کو ہونے والی میٹنگ میں نئے اراکین کی تقرری کیلئے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی قیادت میں ایک میٹنگ بلائی گئی تھی۔ اسمبلی کے اسپیکربمان بنرجی اوراپوزیشن لیڈر شوبھندوادھیکاری کو اس میٹنگ میں مدعو کیا گیا تھا لیکن اپوزیشن لیڈر نے آخری لمحات میں اپنا موقف تبدیل کرتے ہوئے اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا۔ بعد ازاں ریاستی حکومت نے وزیر اعلیٰ اور اسپیکر کی مشترکہ رضامندی سے انسانی حقوق کمیشن کے رکن کے طور پر سابق چیف سیکریٹری واسودیو بنرجی کے نام کو حتمی شکل دی۔ اس کے بعد فائل کو منظوری کیلئے راج بھون بھیج دیا گیا لیکن وہ ایک ماہ سے وہاں پر دھول چاٹ رہی ہے۔نوبنوکے ذرائع کے مطابق، فائل کو گورنر ہاؤس نے ابھی تک منظوری نہیں دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ریاستی حکومت انسانی حقوق کمیشن کا رکن مقرر کرنے سے قاصر ہے۔ 
 راج بھون نے اس موضوع پر کچھ کہنے اور اپنا موقف واضح کرنے کے بجائے ای ڈی کے موضوع پر حکومت کو گھیرنے کی کوشش کررہا ہے۔ گورنر نے ریاستی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سندیش کھالی میں ترنمول کانگریس کے لیڈر شاہجہاں شیخ کے گھر پر چھاپہ ماری کے دوران ای ڈی کے اہلکاروں پر جس طرح سے حملے ہوئے ہیں، اس سے یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ ریاست میں `جنگل راج قائم ہو گیا ہے۔ گورنر سے صرف اس سخت بیان پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ انہوں نے اس واقعہ پر چیف سیکریٹری بی پی گوپالک، ہوم سیکریٹری نندنی چکرورتی اور ریاستی پولیس کے ڈی جی راجیو کمار کو راج بھون میں طلب کرلیا۔ راج بھون کے اس رویے سے پریشان وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے پیر کو محکمہ تعلیم کے ایک پروگرام میں گورنر کا نام لئے بغیر ان کے ریمارکس پر تنقید کی۔ انہوں نے کہاکہ’شری رام پور‘ صرف بنگال ہی نہیں ملک کے بہترین پولیس اسٹیشنوں میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔ اگر ریاست کا امن و امان خراب ہے تو یہ پہچان کہاں سے آئی ہے؟اسی طرح کولکاتا شہرکو ملک کا سب سے محفوظ شہر بھی مانا جاتا ہے۔ اگر یہاں جنگل راج ہے تو کولکاتا محفوظ کیوں ہے؟
 انسانی حقوق کمیشن کے اراکین کی تقرری اور ای ڈی کی کارروائی اور اس پر حملے کے علاوہ یونیورسٹی میں وائس چانسلروںکی تقرری کی وجہ سے بھی اج بھون اور ریاستی حکومت کے درمیان ایک طویل عرصے سے تنازع ہے۔ ایسے میں ریاستی انتظامیہ کے ایک حصے کو لگتا ہے کہ ریاستی انسانی حقوق کمیشن کے اراکین کی تقرری کو لے کر گورنر ایک بار پھر ریاستی حکومت سے تصادم کی راہ اختیار کرنا چاہتے ہیں۔  
 خیال رہے کہ صرف مغربی بنگال ہی نہیں بلکہ اِس وقت تمل ناڈو، کیرالا، پنجاب اور جھارکھنڈ جیسی ریاستیں بھی گورنروں  کے رویے سے پریشان ہیں۔اس حوالے سے کئی معاملات سپریم کورٹ میں زیر سماعت بھی ہیں۔ کئی بار سپریم کورٹ نے گورنروں کے خلاف سخت ریمارکس بھی پاس کئے ہیں لیکن اس حوالے سے کوئی مثبت تبدیلی ہوتی ہوئی نظر نہیں آرہی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK