کسانوں کو اب پرالی جلانے کی ضرورت نہیں بلکہ وہ اسے ریفائنری والوں کو فروخت کرکے پیسے کما سکتے ہیں ، اس کیلئے سینٹر قائم کئے گئے
EPAPER
Updated: August 11, 2022, 12:47 PM IST | Agency | Chandigarh
کسانوں کو اب پرالی جلانے کی ضرورت نہیں بلکہ وہ اسے ریفائنری والوں کو فروخت کرکے پیسے کما سکتے ہیں ، اس کیلئے سینٹر قائم کئے گئے
اب ہریانہ کے پانی پت ضلع میں کسانوں کو پرالی جلانے کی ضرورت نہیں پڑے گی بلکہ پرالی ان کی آمدنی کا ذریعہ بن جائے گی۔ ایسا یہاں موجود ریفائنری میں شروع ہونے والے ۲؍جی ایتھنال پلانٹ سے ممکن ہو گا، جس کا بدھ کو وزیر اعظم نریندر مودی نے آن لائن افتتاح کیا۔ واضح رہے کہ ریفائنری میں نئے تعمیر ہونے والے ۲؍جی ایتھنال پلانٹ میں پرالی سے ہی ایتھنال بنایا جائے گا۔
اطلاع کے مطابق کسانوں سے پرالی خریدنے کیلئے ضلع بھر میں محکمۂ زراعت کسٹم ہائرنگ سینٹرس( سی ایچ سی) قائم کرے گا۔ ان کے ذریعے کسانوں کے کھیتوں سے بھوسا خریدا جائے گا۔ پرالی کی گانٹھیں بنا کر کلیکشن سینٹر کو بھیجی جائیں گی۔ان میں سے ایک کلیکشن سینٹر گاؤں بڈولی اور گانجبڑ کے مقام پر اور دوسرا گاؤں آسن کلاں کے مقام پر قائم کیا جائے گا۔ منگل کو محکمہ زراعت اور کسانوں کی بہبود کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر وزیر سنگھ سمیت اسسٹنٹ ایگریکلچر انجینئر سدھیر کمار اور بلاک ایگریکلچر آفیسر سیوا سنگھ نے دونوں سائٹوں کا معائنہ کیا۔ واضح رہے کہ پانی پت ریفائنری میں پرالی سے ایتھنال بنانے کا پلانٹ تیار ہے۔ اس کی تعمیر پر ۹۰۰؍ کروڑ روپے کی لاگت آئی ہے۔ پلانٹ میں روزانہ ۱۰۰؍ کلو لیٹر ایتھنال پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔ محکمہ زراعت اس پلانٹ کو پرالی فراہم کرنے کیلئے بھی تیار ہے۔ ریاستی اور مرکزی حکومت گزشتہ کئی برسوں سے پرالی جلانے سے ہونے والی فضائی آلودگی کو روکنے کیلئے مسلسل کوششیں کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں کاشتکاروں کو فصلوں کی باقیات کے انتظام کیلئے سی ایچ سی اور ذاتی زرعی مشینوں کے قیام کیلئے بھاری گرانٹ بھی دی جا رہی ہے۔ یاد رہے کہ راجدھانی دہلی کے پڑوس میں واقع ریاستیں ہریانہ اور پنجاب کے کسانوں پر آئے دن یہ الزام لگتا رہا ہے کہ ان کے پرالی جلانے کی وجہ سے دہلی میں آلودگی پھیل رہی ہے۔ عدالت نےپرالی جلائے جانےکو غیر قانونی قرار دیا ہے جبکہ اس معاملے میں کسانوں پر ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہیں۔ لیکن اب حکومت کا دعویٰ ہے کہ ریفائنری میں لگائے گئے پلانٹ کیلئے پرا لی کی ضرورت ہوگی جو باقاعدہ کسانوں سے خریدی جائے گی ۔ اس کی وجہ سے کسانوں کو آمدنی ہوگی اور آلودگی کا خدشہ بھی نہیں رہے گا۔ فی الحال اس کا تجربہ صرف ہریانہ کے پانی پت ضلع میں کیا جا رہا ہے۔