مرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے واضح کیا کہ ہندوستان روس سے تیل خریدنا جاری رکھے گا کیونکہ اس پر کوئی بین الاقوامی پابندیاں نہیں ہیں اور یہ توانائی کی سلامتی کے لیے ضروری ہے۔
EPAPER
Updated: September 27, 2025, 5:03 PM IST | Mumbai
مرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے واضح کیا کہ ہندوستان روس سے تیل خریدنا جاری رکھے گا کیونکہ اس پر کوئی بین الاقوامی پابندیاں نہیں ہیں اور یہ توانائی کی سلامتی کے لیے ضروری ہے۔
پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے مرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے کہا ہے کہ ہندوستان روس سے تیل خریدنا جاری رکھے گا کیونکہ روس سے تیل خریدنے پر کوئی بین الاقوامی پابندیاں نہیں ہیں۔ انہوں نے روس سے تیل خریدنے پر مغربی مبصرین کی طرف سے ہندوستان پر تنقید کو مسترد کر دیا۔
پوری نے ممبئی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’روس سے تیل پر کوئی پابندی نہیں ہے، اگر آپ روس پر پابندیاں لگانا چاہتے ہیں تو یہ ایک معقول پابندی ہونی چاہیے اور اس کی شرائط سب پر لاگو ہونی چاہئیں۔ پھر ہم دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ دنیا میں ایندھن ایک ضروری شے ہے جس کی سپلائی کو روکا نہیں جا سکتا۔ پوری نے کہا کہ توانائی کے وسائل پر پابندیاں عائد کرنے سے سپلائی میں خلل پڑے گا، جس سے قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوگا اور مہنگائی ہوگی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ’’اگر آپ دنیا کے دوسرے سب سے بڑے پروڈیوسر کو ہٹاتے ہیں تو آپ کو یا تو کھپت کو کم کرنا پڑے گا، کھانا بند کرنا پڑے گا، یا بہت سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ قیمتیں آسمان کو چھو جائیں گی۔‘‘
پوری نے ماضی میں مغربی ممالک کی طرف سے لگائی گئی قیمتوں کی حد اور پابندیوں کے اثرات پر بھی سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ ’’’ماضی میں پابندیوں نے کبھی کام نہیں کیا۔ آپ پابندیاں لگاتے ہیں اور وہ پابندیوں سے بچنے کا راستہ تلاش کرتے ہیں۔ فی الحال یورپ بھی روس سے خام تیل خرید رہا ہے، ترکی خرید رہا ہے، جاپان خرید رہا ہے۔‘‘ پوری نے زور دے کر کہا کہ روس نے گزشتہ چند مہینوں میں خام تیل کی پیداوار میں کمی کی ہے جس سے توانائی کی قیمتوں پر اثر پڑے گا۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ تیل کی طلب اور رسد کے درمیان ’’وسیع توازن‘‘ ضروری ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں خام تیل۶۵۔۶۸؍ ڈالر فی بیرل کے درمیان تجارت کرے گا۔ وزیر نے تیل کی خریداری میں ہندوستان کے متنوع نقطہ نظر کا دفاع کرتے ہوئے اسے پیشہ ورانہ اور شفاف قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ فیصلہ نہیں کرتے کہ ہندوستانی پی ایس یو کمپنیاں اپنا خام تیل کہاں سے خریدتی ہیں۔ وہ خود مختار بورڈ کے ساتھ فہرست میں شامل ادارے ہیں اور ان کے پاس فیصلہ سازی کا مضبوط عمل ہے۔