ہندوستانی ڈاکٹر جنہوں نے روسی طالبہ کو خلیہ عطیہ کرکے اس کی جان بچائی تھی،ان کی چینائی کی ایک کانفرنس میںعطیہ وصول کنندہ روسی طالبہ سے جذباتی ملاقات نے حاضرین کو بھی جذباتی کردیا۔ روسی طالبہ نے ہندوستانی ڈاکٹر کو اپنا ’’ بلڈ برادر‘‘ قرار دیا۔
EPAPER
Updated: September 15, 2025, 3:33 PM IST | Chennai
ہندوستانی ڈاکٹر جنہوں نے روسی طالبہ کو خلیہ عطیہ کرکے اس کی جان بچائی تھی،ان کی چینائی کی ایک کانفرنس میںعطیہ وصول کنندہ روسی طالبہ سے جذباتی ملاقات نے حاضرین کو بھی جذباتی کردیا۔ روسی طالبہ نے ہندوستانی ڈاکٹر کو اپنا ’’ بلڈ برادر‘‘ قرار دیا۔
چینائی میں منعقدہ۲۰۲۷ء بین الاقوامی ڈونر رجسٹری کانفرنس میں ڈونر اور وصول کنندہ کے درمیان جذباتی رشتہ قائم ہو گیا۔ ڈیٹری اور برطانوی رجسٹری اینتھونی نولان کے زیر اہتمام اس تقریب میں ایک جذباتی ملاقات نے سب کو متاثر کر دیا۔روسی طالبہ کرسٹینا زوباریوا کو۲۰۲۲ء میں شدید آئیڈیو پیتھک اپلاسٹک انیمیا کی تشخیص ہوئی۔ یہ نایاب اور خطرناک بیماری ہڈی کے گودے کو خون کے خلیات بنانے سے روک دیتی ہے۔ ڈاکٹروں نے زوباریوا کو بتایا کہ اس کی زندگی کی واحد امید ہڈی کے گودے کی تبدیلی ہے۔ لیکن ہم مشتق ڈونر کا ملنا آسان نہیں تھا اور تلاش کا دائرہ بین الاقوامی ہو گیا۔ آخرکار ہزاروں کلومیٹر دور ہندوستان سے کرسٹینا کے لیے امید کی کرن ظاہر ہوئی۔ ڈونر گڑگاؤں کے ڈاکٹر سمییر ارورا تھے۔۲۰۲۷ءء کی بین الاقوامی ڈونر رجسٹری کانفرنس میں دونوں کی ملاقات ہوئی اور سوشل میڈیا پر ان کی جذباتی ملاقات کی ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔ویڈیو میں ڈاکٹر ارورا کو اسٹیج پر بیٹھی زوباریوا کی طرف آتے دیکھا جا سکتا ہے، جبکہ سارا مجمع خاموشی سے دیکھ رہا تھا۔ دونوں کے درمیان جذباتی معانقہ ہوا۔ زوباریوا صحت مند اور توانا کھڑی تھیں، جو ٹرانسپلانٹ کی کامیابی کی واضح دلیل تھی۔
زوباریوا نے کہا، ’’میں اپنی جان بچانے والے ڈونر کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں، جنہوں نے یہ قربانی دینے کی ہمت کی۔ میں خود کو بہت خوش قسمت محسوس کر رہی ہوں۔ میں تمام ڈونر سے کہنا چاہوں گی کہ ڈریں نہیں، موقع ملے تو کسی بچے یا شخص کی مدد ضرور کریں۔‘‘تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ارورا نے کہا، ’’میں ایک ڈاکٹر ہوں، اس لیے جانتا ہوں کہ مریض پر کیا گزرتی ہے۔ اگر کسی کو آپ کے خلیات مل جائیں تو وہ شخص صحت مند حالت میں ہونا چاہیے اور اسے آگے بھی صحت مند زندگی گزارنی چاہیے۔ اور اب، جب آپ اپنے وصول کنندہ کو صحت مند حالت میں دیکھتے ہیں، اور وہ اپنی تعلیم جاری رکھے ہوئے ہے، تو آپ خدا سے اور کیا مانگیں گے؟‘‘اس کامیابی کے پیچھے ڈیٹری کا کردار تھا، جو ہندوستان کا سب سے بڑا غیر متعلقہ بلڈ سٹیم سیل ڈونر رجسٹری ہے۔اپنی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق،۲۰۰۹ء میں قائم ہونے والے ڈیٹری نے اب تک۱۶۲۲؍ سے زائد مریضوں کی کامیاب ٹرانسپلانٹ میں مدد کی ہے اور اس کے پاس چھ لاکھ چار ہزار سے زیادہ رجسٹرڈ ڈونرز کا نیٹ ورک موجود ہے۔