Inquilab Logo Happiest Places to Work

عوام پر مہنگائی کا شدید بوجھ ہے: راہل گاندھی

Updated: June 06, 2025, 12:02 AM IST | New Delhi

اپوزیشن لیڈر نے معیشت کے اعداد و شمار کا حوالہ دے کر کہا کہ ملک کی معیشت اس وقت صرف سرمایہ داروں کیلئےرہ گئی ہے

Rahul Gandhi
راہل گاندھی

 لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف اور کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ایکس  پر جاری اپنی تازہ پوسٹ میں مرکزی حکومت  کی اقتصادی پالیسیوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ عام ہندوستانی شدید مالی دباؤ کا شکار ہے، جبکہ  یہ حکومت صرف سرمایہ داروں کے مفادات کا تحفظ کر رہی ہے۔انہوں نے لکھا کہ اعداد و شمار سچ بولتے ہیں۔ پچھلے ایک سال میں دو پہیہ گاڑیوں کی فروخت ۱۷؍ فیصد، کاروں کی فروخت ۶ء۸؍ فیصد اور موبائل مارکیٹ ۷؍فیصد گرگیا ہے۔ اس کے برعکس، مہنگائی اور قرض دونوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘‘راہل گاندھی نے کہا کہ کرایہ، روزمرہ کی  ضروریات، تعلیم اور صحت کا خرچ تیزی سے بڑھ رہا ہے جبکہ عام شہریوں کی آمدنی یا گنجائش میں کوئی اضافہ نہیں ہو رہا۔  انہوں نے کہا کہ عام آدمی  مہنگائی کے بوجھ تلے دب چکا ہے اور اسے اس سے نجات دلانے کا کوئی راستہ حکومت سجھانے کی کوشش بھی نہیں کررہی ہے۔ 
  راہل گاندھی نے واضح کیا کہ یہ صرف اعداد نہیں بلکہ اس حقیقت کا اظہار ہے کہ کس طرح ہر متوسط اور غریب ہندوستانی حکومتی پالیسیوں کے نتیجے میں معاشی بوجھ تلے دب رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں ایسی سیاست کی ضرورت ہے جو دکھاوے اور ایونٹ بازی سے نہیں بلکہ عام انسان کی زندگی سے جڑی ہو۔ جو اصل سوالات اٹھائے، عوام کی حالت کو سمجھے اور جوابدہی سے کام لے۔راہل  نے   حکومت پر طنز کیا کہ مو جودہ معیشت چند  منتخب  سرمایہ داروں کے فائدے کیلئے کام کر رہی ہے ملک کے جبکہ کروڑوں محنت کشوں، کسانوں اور متوسط طبقے کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
 خیال رہے کہ اپریل۲۰۲۵ء میں دو پہیہ گاڑیوں کی فروخت میں ۱۷؍ فیصد کمی آئی ہے۔ ماہرین کے مطابق صارفین کی قوتِ خرید میں کمی، مہنگائی اور غیر یقینی روزگار کی صورتحال اس کی بڑی وجوہات ہیں ۔ اسی طرح م۲۰۲۵ء میں ٹاٹا موٹرز کی مجموعی کار فروخت میں ۶ء۸؍ فیصد کمی آئی۔  اس کے علاوہ گھریلو بازار میں ۵؍ فیصد اور برآمدی بازار میں ۴؍ فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ اس تعلق سے  سی ایم آر کی رپورٹ کے مطابق ۲۰۲۵ء کی پہلی سہ ماہی میں اسمارٹ فونز کی فروخت میں ۷؍ فیصد اور فیچر فونز کی فروخت میں ۳۷؍ فیصد کی کمی ہوئی، جو صارفین کے محدود ہوتے اخراجات کا اشارہ ہے۔
 راہل گاندھی نے موجودہ اقتصادی اشاروں کو بنیاد بنا کر حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ معیشت عام شہری کے  لئے کام ہی نہیں کر رہی بلکہ صرف چند طاقتور افراد کے مفاد میں چل رہی ہے۔ ان کا یہ بیان، اقتصادی اعداد و شمار کی روشنی میں حکومت کی کارکردگی پر براہِ راست سوالیہ نشان ہے اور آئندہ سیاسی بیانیے میں یہ ایک مضبوط نکتہ بن سکتا ہے۔
 واضح رہے کہ راہل گاندھی اس سے قبل بھی معیشت کی زبوں حالی پر سوال اٹھاچکے ہیں۔  انہوں نے اس سے قبل بھی مہنگائی کے موضوع پر  سوال اٹھایاتھا ۔ حالانکہ حکومت کی جانب سے دلیل دی جاتی ہے کہ مہنگائی کی شرح ریزرو بینک کی طے کردہ ۴؍ فیصد کے آس پاس ہی ہے لیکن راہل اس پر بھی سوال اٹھاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ریزرو بینک نے جو شرح طے کردی ہے وہ زیادہ سے زیادہ مہنگائی کی حد ہے جبکہ مہنگائی اس سے زیادہ ہی ریکارڈ ہو رہی ہے۔ حکومت کی کوشش ہونی چاہئے کہ مہنگائی کی شرح ۲؍ فیصد کے آس پاس رہے ۔ تب عوام پر پڑنے والا معاشی بوجھ کم ہو گا اور وہ معیشت میں اپنا حصہ ڈال سکیں گے لیکن مودی حکومت یہ بات سمجھنے کو تیار نہیں ہے۔ اس کا ایک ہی مقصد ہے کہ کسی طرح اپنے پسندیدہ سرمایہ داروں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچایا جائے اور معیشت کو انہی کیلئے چلایا جائے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK