حکومت کی ضد کی وجہ سے دو ہفتوں میں پارلیمنٹ میں صرف ۱۸؍ گھنٹے کام ہوسکا مگر کئی بل پاس کرا لئے گئے
EPAPER
Updated: August 01, 2021, 11:39 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
حکومت کی ضد کی وجہ سے دو ہفتوں میں پارلیمنٹ میں صرف ۱۸؍ گھنٹے کام ہوسکا مگر کئی بل پاس کرا لئے گئے
پیگاسس جاسوسی معاملے میں اپوزیشن کا مطالبہ منظور کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں بحث کرانے کے بجائے مودی مانسون اجلاس کو ہی مختصر کرنے کے امکانات پرغور کررہی ہے۔ ۱۹؍ جولائی کو شروع ہونے والے مانسون اجلاس میں ۲؍ ہفتوں میں صرف ۱۸؍ گھنٹے ہی کام ہوگاہے مگر اس ہنگامہ آرائی کے بیچ بھی حکومت نے اپنی اکثریت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے لوک سبھا میں ۵؍ بل منظور کروالئے ہیں۔ واضح رہے کہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے احتجاج کی وجہ سے پیگاسس معاملے کو میڈیا میں خاطر خواہ کووریج مل رہا ہےجس سے اجلاس کو مختصر کرکے بچا جاسکتاہے۔ انڈین ایکسپریس میں لِز میتھیو نے ایک وزیر سے ہونے والی گفتگو کی بنیاد پر دعویٰ کیا ہے کہ حکومت مانسون اجلاس کو مختصر کرنے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچ رہی ہے۔ واضح رہے کہ طے شدہ میعاد کےمطابق اجلاس کو ۱۳؍ اگست تک چلنا چاہئے۔ مذکورہ وزیر نے کہا ہے کہ ’’سرکارعوام سے جڑے ہر موضوع پر گفتگو کیلئے تیار ہے مگر اپوزیشن ایسا نہیں چاہتی۔ یہ صرف پیسے اور وقت کی بربادی ہے۔‘‘ وزیر کے مطابق’’ کورونا کا خطرہ ...کئی علاقوں میں پیش آنے والے نئے معاملات‘‘ بھی اجلاس کو مختصر کرنے کی وجہ ہوں گے۔ وزیر کے مطابق اجلاس کو مختصر کرنے سے پہلے حکومت اپوزیشن کوسمجھانے ایک اور کوشش کریگی کہ پارلیمنٹ کی کارروائی چلنے دی جائے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مودی حکومت پیگاسس پر بحث کے علاوہ کسی بھی موضوع پر بحث کیلئے تیار ہے جبکہ اپوزیشن پیگاسس کے موضوع سے ہٹنے کو تیار نہیں ہے۔ دوسری طرف اپوزیشن کے احتجاج کو نظر انداز کرتے ہوئے حکومت نے لوک سبھا میں اپنی اکثریت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے موجودہ سیشن میں ۵؍ بل بغیر کسی بحث کے منظور کروالئے ہیں۔اس کی وجہ سے بھی اپوزیشن میں سخت ناراضگی ہے۔ پیگاسس معاملے میں پورا اپوزیشن متحد ہے۔اس کے احتجاج کی وجہ سے گزشتہ ۲؍ ہفتوں میں پارلیمنٹ میںصرف ۱۸؍ گھنٹے کام ہوسکاہے حالانکہ طے شدہ پروگرام کےمطابق ۱۰۵؍ گھنٹے کام ہونا چاہئے تھا۔ اس دوران راجیہ سبھا میںصرف کورونا کے موضوع پر ایک بار بحث ہوسکی ہے جبکہ لوک سبھا میں کو