ریاستی مائناریٹی ڈپارٹمنٹ نے ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ کو ذمہ داری سونپی،جی آر جاری لیکن پروجیکٹ کے متعلق حتمی فیصلہ وزیر اعلیٰ دہلی سے واپس آنے پر کریں گے
EPAPER
Updated: September 24, 2022, 10:09 AM IST | Mumbai
ریاستی مائناریٹی ڈپارٹمنٹ نے ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ کو ذمہ داری سونپی،جی آر جاری لیکن پروجیکٹ کے متعلق حتمی فیصلہ وزیر اعلیٰ دہلی سے واپس آنے پر کریں گے
وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی سربراہی والے ’مائناریٹی ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ‘ نے گورنمنٹ ریزولوشن (جی آر) جاری کرکے ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسیز کو مسلمانوں کے تعلیمی، مالی اور سماجی حالات کا جائزہ لینے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ اگرچہ یہ جی آر جاری کردیا گیا ہے لیکن باوثوق ذرائع کے مطابق دہلی سے واپس آنے پر وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اس پروجیکٹ کو آگے بڑھانے سے متعلق حتمی فیصلہ کریں گے۔ یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ۳؍ صفحات پر مشتمل جی آر کی شروعات محمود الرحمٰن کمیٹی کی سفارشات کے حوالے سے کی گئی ہے۔ اس جی آر کے مطابق مسلمانوں کے تعلیمی، مالی اور سماجی حالات کا جائزہ اس لئے لیا جارہا ہے کیونکہ ۲۰۱۳ء میں قائم کئے گئے محمود الرحمٰن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ مسلمانوں کیلئے حکومت کے ذریعہ کی گئی کوششوں اور مسلمانوں کی ترقی کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ کمیشن نے اپنی سفارشات میں کہا تھا کہ مسلمانوں کے حالات بہتر بنانے کیلئے انہیں سرکاری ملازمتوں میں ۸؍ سے ۱۰؍ فیصد ریزرویشن دینا چاہئے۔مسلمانوں کے ریزرویشن کا معاملہ بامبے ہائی کورٹ پہنچا تھا جہاں عدالت نے ملازمت میں ریزرویشن رد کردیا تھا لیکن تعلیمی میدان میں ۵؍ فیصد ریزرویشن دینے کی اجازت دی تھی تاہم ۲۰۱۴ء میں مہاراشٹر میں بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد سے یہ معاملہ سرد خانے میں ہے۔
اب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی سربراہی والے مائناریٹی ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ نے ۲۱؍ ستمبر کو جو جی آر جاری کیا ہے اس میں ٹا ٹا انسٹی ٹیوٹ کو مسلمانوں کے تعلیمی، صحت، روزگار، معیار زندگی، بینک اور مالی امداد، بنیادی سہولتیں اور سرکاری اسکیموں کے فوائدکے متعلق جائزہ لینے کی ہدایت دی گئی ہے۔ مذکورہ باتوں کا جائزہ لینے کیلئے لوگوں سے انٹرویو اور مباحثے منعقد کئے جائیں گے۔ جی آر کے مطابق ان تمام انٹرویو کی تعداد ۱۱۲؍ رکھی گئی ہے۔اس کام کیلئے ۳۳؍لاکھ ۹۲؍ ہزار ۴۰؍ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اس جائزے کیلئے ۲؍ ریسرچ آفیسر اور ۳؍ ریسرچ اسسٹنٹ کی ٹیم تشکیل دی جائے گی جو ریاست کے ۵۶؍ شہروں میں جائزہ لے گی اور ۴؍ ماہ میں اپنی رپورٹ سونپے گی۔