Inquilab Logo

ناسک سیٹ فطری طور پر ہماری ہے : دادا بھسے

Updated: April 06, 2024, 11:20 AM IST | Agency | Nashik

شیوسینا (شندے ) اور این سی پی (اجیت) کے درمیان رسہ کشی جاری۔

Dadaji Bhuse. Photo: INN
دادا بھسے۔ تصویر : آئی این این

ناسک لوک سبھا سیٹ پر مہایوتی کے درمیان اتفاق نہیں ہو پا رہا ہے۔ یہ سیٹ گزشتہ الیکشن میں ہیمنت گوڈسے نے جیتی تھی جو شیوسینا (شندے) میں ہیں لیکن این سی پی چاہتی ہے کہ یہاں سے چھگن بھجبل کو ٹکٹ دیا جائے۔ اس رسہ کشی کے دوران وزیراعلیٰ کے بیٹے شری کانت شندےاور شیوسینا(شندے) کے ترجمان سنجے شرساٹ اعلان کر چکے ہیں کہ ناسک کی سیٹ شیوسینا (شندے) کی ہے اور ہیمنت گوڈسے ہی وہاں سے امیدوار ہوں گے۔ جبکہ ہیمنت گوڈسے نے وہاں سے انتخابی مہم بھی شروع کر دی ہے۔ اب ناسک کے نگراں وزیر دادا بھسے نے بھی اس معاملے میں بیان دیا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ’’ ناسک کی سیٹ ہماری ہے اور فطری طور پر یہ سیٹ ہمیں ملنی چاہئے۔ ‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: بھیونڈی سیٹ پر کانگریس کو اعتماد میں نہیں لیا گیا !

 دادا بھسے کا کہنا ہے ’’ ناسک لوک سبھا کی اسٹینڈنگ سیٹ شیوسینا (شندے) کے پاس ہے۔ فطری طور پر یہ سیٹ ہمیں ملنی چاہئے۔ ہمارا دعویٰ اب بھی اس سیٹ پر قائم ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ موجود ہ رکن پارلیمان ہیمنت گوڈسے نے اس حلقہ انتخاب میں عمدہ کام کیا ہے۔ پھر بھی مہا یوتی کے اعلیٰ لیڈران جو بھی راہ نکالیں گے اس پر عمل کرنا ہم شیوسینکوں کا کام ہے۔ ‘‘ انہوں نےکہا ’’ جمہوریت میں کچھ باتیں آگے پیچھے کرنی پڑتی ہیں۔ بعض جگہوں پر مقامی معاملات کو مدنظر رکھتے ہوئے تبدیلی کرنی پڑتی ہے۔ اس کے باوجود کئی سیٹوں پر موجودہ رکن پارلیمان ہی الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ مہایوتی میں سبھی کے نظریات ایک ہیں۔ وزیر اعلیٰ اور دونوں نائب وزرائے اعلیٰ مل کر ہر معاملے پر کام کرتے ہیں۔ اور اس معاملے پر بھی وہ کوئی راہ نکالیں گے۔ ‘‘ یاد رہے کہ ریاستی وزیرچھگن بھجبل نے میڈیا کے سامنے دعویٰ کیا تھا کہ ناسک سیٹ سے وہ الیکشن لڑنے والے ہیں۔ اس کا فیصلہ براہ راست دہلی سے ہوا ہے۔ انہوں نے یہ سیٹ مانگی نہیں تھی بلکہ اعلیٰ کمان نے خود انہیں یہاں سے الیکشن لڑنے کیلئے کہا تھا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ خود دیویندر فرنویس نے انہیں بلاکر یہاں سے الیکشن لڑنے کیلئے کہا تھا۔ اہم بات یہ ہے کہ دیویندر فرنویس اب تک اس معاملے پر خاموش ہیں۔ جبکہ شیوسینا (شندے ) کے لیڈران مسلسل اس پر بیان دے رہے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK