Inquilab Logo

غزہ جنگ پر عالمی برادری کا رد عمل ’’مایوس کن‘‘ ہے: جامعہ الازہر کے امام

Updated: March 25, 2024, 1:27 PM IST | Cairo

مصر کی جامعہ الازہر کے امام شیخ احمد الطیب نے کہا کہ غزہ جنگ میں عالمی برادری کا ردعمل مایوس کن ہے جبکہ عوام کی حمایت قابل تحسین ہے۔ دریں اثناء، اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو غطریس نے کہا کہ غزہ کیلئے ان کی آواز کو کبھی کوئی خاموش نہیں کرسکے گا۔

Imam Al-Azhar University, Sheikh Ahmed Al-Tayeb and antonio guterres. Photo: X
امام جامعہ الازہر شیخ احمد الطیب اور انتونیو غطریس۔ تصویر: ایکس

مصر کی جامعہ الازہر کے امام نے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی جنگ پر عالمی برادری کا رد عمل ’’مایوس کن‘‘ رہا ہے۔ اتوار کو شیخ احمد الطیب کا یہ بیان قاہرہ کے دورے پر آئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس کے استقبال کے دوران آیا ہے۔ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ دونوں افراد نے غزہ کی تازہ ترین پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔ الطیب نے کہا کہ ’’غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے مواصلات اور میل جول کی کوششوں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے جو ہم برسوں سے کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں، مشرق اور مغرب کے درمیان خلیج کو ختم کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ پر جارحیت پر عالمی برادری کا ردعمل مایوس کن رہا ہے۔ امام نے لوگوں کے مؤقف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے مغربی اور امریکیوں اور یہاں تک کہ کچھ منصف مزاج یہودیوں کی طرف سے انصاف پسندی دیکھی ہے۔ یہ افراد غزہ پر جارحیت کے خاتمے کا مطالبہ کررہے ہیں۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: فلسطین حامی مظاہرین کا عالمی برانڈز کا بائیکاٹ، کمپنیوں کو اربوں ڈالر کا نقصان

مصری بیان پر غطریس کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ’’میں فلسطینی عوام کا دفاع اور حمایت کرنے والی ایک مضبوط آواز کے طور پر الازہر کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور فلسطینیوں کے حقوق کا احترام کرنے اور ان کے مصائب کو کم کرنے کیلئے عالمی برادری پر دباؤ ڈالنے پر ہمارا اصرار ہے۔ کل میں نے رفح کراسنگ کا دورہ کیا تاکہ جارحیت کو روکنے کی ضرورت کے بارے میں پیغام دیا جا سکے اور بین الاقوامی برادری کو صرف الفاظ سے نہیں بلکہ فیصلوں کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کی ضرورت ہے۔ میں نے دوسری طرف فلسطینیوں کو دیکھا کہ وہ کھانے پینے کی شدید قلت اور مختلف متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ کا شکار ہیں۔ ہم سب کو ان مشکلات کو فوری طور پر دنیا کے سامنے لانا اور انہیں روکنا ہے،ہماری ذمہ داری ہے۔‘‘ 
غطریس نے زور دے کر کہا کہ ’’اسلامو فوبیا نمایاں طور پر ترقی کر چکا ہے اور جدید تکنیکی ترقی کی مدد سے امتیازی سلوک اور نفرت کی سب سے زیادہ پھیلی ہوئی شکلوں میں سے ایک بن گیا ہے۔‘‘انہوں نے سوڈان، غزہ، یوکرین اور افریقہ کے دیگر حصوں کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مجھے اس سے زیادہ خطرناک دور یاد نہیں ہے جس کا ہم اس وقت سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے غزہ میں انصاف کیلئے اپنی مسلسل حمایت پر زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ ’’کوئی بھی ان کی آواز دبا نہیں  سکے گا۔‘‘
غطریس گزشتہ اکتوبر میں غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے آغاز کے بعد اپنے دوسرے دورے پر ہفتے کے روز غزہ سے متصل مصری شہر العریش پہنچے اور ان زخمی فلسطینیوں کی عیادت کی جنہیں غزہ سے شہر کے اسپتال میں علاج کیلئے منتقل کیا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK