Inquilab Logo

مہلوک پولیس اہلکار کے بیان پر تفتیشی افسران کو یقین نہیں!

Updated: May 04, 2024, 8:52 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

سینٹرل ریلوے کی ’گورنمنٹ ریلوے پولیس (جی آر پی) نے جمعہ کو ایک بیان جاری کرکے اطلاع دی ہے کہ ممبئی پولیس کے کانسٹبل وِشال پوار نے مرنے سے قبل جو بیان دیا تھا اس کی موت کی تفتیش کے دوران تکنیکی ثبوت کی بنیاد پر جو باتیں سامنے آئی ہیں ان سے محسوس ہوتا ہے کہ مہلوک نے صحیح بیان درج نہیں کروایا تھا۔

Police Constable Vishal Pawar. Photo: INN
پولیس کانسٹبل وشال پوار۔ تصویر : آئی این این

سینٹرل ریلوے کی ’گورنمنٹ ریلوے پولیس (جی آر پی) نے جمعہ کو ایک بیان جاری کرکے اطلاع دی ہے کہ ممبئی پولیس کے کانسٹبل وِشال پوار نے مرنے سے قبل جو بیان دیا تھا اس کی موت کی تفتیش کے دوران تکنیکی ثبوت کی بنیاد پر جو باتیں سامنے آئی ہیں ان سے محسوس ہوتا ہے کہ مہلوک نے صحیح بیان درج نہیں کروایا تھا۔ اب پولیس یہ معلوم کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ حقیقتاً اس کی موت کی وجہ کیا تھی۔
 جمعہ کو جی آر پی کمشنر آفس سے اطلاع دی گئی ہے کہ وشال کی موت کی تفتیش دادر جی آر پی کو سونپے جانے کے بعد مختلف ریلوے اسٹیشنوں، پلیٹ فارم، ریلوے بریج اور ریلوے کی ملکیت کے قرب و جوار میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی ریکارڈنگ دیکھی گئی۔ 
 تفتیشی افسران کے مطابق سی سی ٹی وی ریکارڈنگ دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ وشال پوار نے سائن اور ماٹنگا ریلوے اسٹیشن کے درمیان پھٹکا گینگ کے ذریعہ اس پر ڈنڈے سے حملہ کرکے موبائل فون چھین کر بھاگنے اور پھر دیگر گینگ ممبران کے ساتھ اس کی لڑائی اور زہریلا انجکشن دیئے جانے کا جو وقت بیان کیا ہے اس وقت اور اس کے ۵؍ سے ۶؍ گھنٹوں کے بعد تک وہ اس کے ذریعہ بتائی گئی جائے واردات کے بجائے مختلف مقامات پر نظر آرہا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: مہلوک پولیس اہلکار کے بیان پر تفتیشی افسران کو یقین نہیں!

ان ریکارڈنگ سے پتہ چلتا ہے کہ وشال نے تھانے کے اسپتال میں زیر علاج رہتے ہوئے جو بیان دیا تھا وہ سچ نہیں تھا۔ اس لئے اس کیس کی تفتیش کرنے والے افسران جدید تکنیک اور روایتی انداز دونوں طریقوں سے الگ الگ زاویوں سے اس معاملے کی تحقیق کررہے ہیں اور یہ معلوم کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ اس کی موت کی اصل وجہ کیا تھی۔یاد رہے کہ ممبئی پولیس کی ’لوکل آرمس یونٹ‘ (اے آئی یو) میں ورلی کے دفتر میں تعینات پولیس کانسٹیبل وشال پوار نے دعویٰ کیا تھا کہ اتوار کی شب وہ ڈیوٹی پر جانے کیلئے تھانے میں واقع اپنے گھر سے نکلا اور لوکل ٹرین سے سفر کے دوران وہ دروازے پر کھڑے ہوکر فون پر بات کررہا تھا۔ جب ٹرین سائن اور ماٹنگا کے درمیان دھیمی رفتار سے چلنے لگی تو بازو کے ٹریک پر کھڑے کسی شخص نے اس پر ڈنڈے سے حملہ کر دیا جس کی وجہ سے اس کا موبائل فون ٹرین کے نیچے گرگیا۔ حملہ کرنے والا شخص یہ موبائل فون اٹھاکر بھاگا اور چونکہ ٹرین کی رفتار کم تھی اس لئے وشال ٹرین سے نیچے کود گیا اور چور کا پیچھا کرنے لگا۔ 
 اس نے اپنے بیان میں مزید کہا تھا کہ جب یہ لوگ تھوڑی دور پہنچے تو چور کے دیگر ساتھیوں نے اسے گھیر لیا اور ان کے درمیان ہاتھا پائی ہوگئی۔ اس دوران چند افراد نے اسے پکڑ لیا اور کسی نے پیچھے سے اسے کوئی انجکشن لگا دیا اور زبردستی اسے لال رنگ کی کوئی  چیز بھی پلادی ۔ وشال کے مطابق اس کے بعد وہ دوسری صبح تک اسی جگہ بے ہوش پڑا تھا۔ صبح ہوش آنے پر کسی طرح وہ اپنے گھر پہنچا اور طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے اسے مقامی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔اسی اسپتال میں اس نے مذکورہ بیان دیا تھا لیکن علاج کے دوران بدھ کو اس کی موت ہوگئی۔ بہر حال جی آر پی کے مطابق اس معاملے کی تفتیش کے دوران اس کے بیان میں صداقت نظر نہیں آرہی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK