جانچ مکمل ہونے سے قبل ہی ٹیکس چوری کا الزام عائد کئے جانے پراخبار مالکان نے حیرت کا اظہار کیا،ایڈیٹر کا دباؤ کے آگے ہتھیار نہ ڈالنے کا عزم
EPAPER
Updated: July 26, 2021, 1:03 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
جانچ مکمل ہونے سے قبل ہی ٹیکس چوری کا الزام عائد کئے جانے پراخبار مالکان نے حیرت کا اظہار کیا،ایڈیٹر کا دباؤ کے آگے ہتھیار نہ ڈالنے کا عزم
حکومتوں کو کٹہرے میں کھڑا کرنے اوران سے تلخ سوالات کرنے والی صحافت کے ذریعہ سب کو اپنی جانب متوجہ کرنے والے دینک بھاسکرگروپ کے خلاف انکم ٹیکس محکمے کی جانچ سنیچر کو لگاتار تیسرے دن جاری رہی۔اس دوران جانچ مکمل ہونے سے قبل ہی محکمہ انکم ٹیکس نے دینک بھاسکر گروپ پر ۷۰۰؍ کروڑ کی آمدنی پر ٹیکس چوری کرنے کا الزام عائد کردیا ہے۔جانچ پڑتال مکمل ہونے سے قبل ہی اس طرح کا بیان جاری کرنے پر دینک بھاسکر نے حیر ت کااظہار کرتے ہوئے قانونی ماہرین کے حوالے سے اسے نامناسب قراردیا ہے۔ انکم ٹیکس محکمہ کی جانب سے سنیچر کی رات جاری کئے گئے بیان میں کہاگیا ہے کہ بھاسکر گروپ کی ۶؍ سال کی ۷۰۰؍ کروڑ کی آمدنی میں انکم ٹیکس کی ادائیگی میں کچھ بے ضابطگیاں نظر آرہی ہیں۔ انکم ٹیکس محکمے کے بعد کمپنی کی آمدنی اور خرچ کے تعلق سے جانچ ابھی جاری ہے۔ محکمہ انکم ٹیکس کے مطابق ’’تلاشی مہم کے دوران یہ پایاگیاہے کہ وہ اپنے ملازمین کے نام پر متعدد کمپنیاں چلارہے تھے جنہیں فرضی اخراجات دکھانے کیلئے استعمال کیاگیا... ان میں سے کئی ملازمین نے جن کے نام کمپنی کے شیئر ہولڈر اور ڈائریکٹر کے طور پر دکھائے گئے ہیں، نے اعتراف کیا ہے کہ انہیں ایسی کسی کمپنی کے بارے میں کوئی اطلاع ہی نہیں تھی۔‘‘ بھاسکر گروپ کے اطراف گھیرا تنگ کرتے ہوئے سیکوریٹیز ایکسچینج بورڈ کے ضوابط کی خلاف ورزی سے متعلق کارروائی کا بھی اشارہ دیاگیاہے۔ جمعرات کو انکم ٹیکس محکمہ نے دینک بھاسکر گروپ کے ۴۰؍ سے زائد دفاتر پر چھاپے مارے تھے،ساتھ ہی یوپی کے مقامی نیوز چینل ’بھارت سماچار‘ کے دفتر اورا س کے ایڈیٹرس کے گھروں کو بھی نشانہ بنایاگیاتھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ دونوں ہی میڈیا ہاؤس نے کورونا سے نمٹنے میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی ناکامی پر انتہائی تلخ رپورٹنگ کی تھی۔ دینک بھاسکر کے ایڈیٹر اوم گوڑ کے مطابق چھاپے نہ صرف حیرت انگیز ہیں بلکہ واضح طور پر آزاد صحافت کا گلا گھونٹنے کی کوشش ہے۔ این ڈی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ’’ہم اس دباؤ کے آگے ہتھیار نہیں ڈالیں گے، ہم اپنی صحافت پر قائم رہیں گے۔‘‘