اسرائیل مردہ باد کے نعروں کےبیچ پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ ۶۰؍ فوجی کمانڈرس اور ایٹمی سائنسدانوں کو سپرد خاک کیاگیا۔
EPAPER
Updated: June 29, 2025, 10:21 AM IST | Tehran
اسرائیل مردہ باد کے نعروں کےبیچ پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ ۶۰؍ فوجی کمانڈرس اور ایٹمی سائنسدانوں کو سپرد خاک کیاگیا۔
ایران میں ۱۲؍ دن کی جنگ کے دوران اسرائیلی حملوں میں شہید ہونےوالے افراد کی آخری رسومات کا سلسلہ سنیچر کو بھی جاری رہا۔ سنیچر کو جب اُن۶۰؍ فوجی کمانڈروں اور ایٹمی سائنس دانوں کے جنازہ کا جلوس نکلا جنہیں تل ابیب نے حملوں کے ابتدا میں ہی نشانہ بنایا تھا، تو ایسا لگا جیسے پورا تہران امڈآیا ہے۔ جلوس ِ جنازہ میں شریک افراد انتہائی جذباتی انداز میں ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ کے پُرجوش نعرے بلند کر رہے تھے۔ سرکاری ٹی وی نے تہران میں منعقدہ جلوس کی تصاویر نشر کی ہیں جن میں ایرانی پرچم اور مقتولین کی تصاویر اٹھائے ہوئے ہجوم کو دیکھا جاسکتا تھا۔
نماز جنازہ میں صدر پیزشکیان کی شرکت
ایرانی خبر رساں ادارے ’مہر نیوز‘ کے مطابق تہران میں جنازے کا جلوس باضابطہ طور پر شروع ہوا اور ہزاروں سوگوار شہدا کے قومی پرچم میں لپٹے تابوتوں کے ساتھ غم و احترام کے ساتھ شریک ہوئے، نماز جنازہ کے اجتماع میں ایرانی صدر مسعود پیزشکیان بھی شریک تھے، ایرانی مسلح افواج کے اعلیٰ افسران اور وزرا نے بھی نماز جنازہ کے اجتماع میں شرکت کی۔ یاد رہے کہ۱۳؍جون کو اسرائیل نے ایران پرحملہ کرکے جنگ کا آغاز کیا تھا اور پہلے ہی دن ایران کے متعدد اعلیٰ فوجی لیڈر، جوہری سائنسداں اور عام شہری شہید ہو گئے تھے۔
’اسرائیل مردہ باد ‘کےنعروں سے آسمان گونج اٹھا
پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی، بیلسٹک میزائل پروگرام کے سربراہ جنرل امیر علی حاجی زادہ اور دیگر افسران کے تابوت تہران کی ’’آزادی اسٹریٹ ‘‘پر ٹرکوں میں لے جائے گئےجہاں ہجوم نے ’’امریکہ مردہ باد‘‘اور’’اسرائیل مردہ باد‘‘ کے فلک شگاف نعروں کے ساتھ اپنے شہیدوں کو الوداع کہا۔ سلامی اور حاجی زادہ دونوں جنگ کے پہلے ہی دن جاں بحق ہو گئے تھے۔ پاسدارانِ انقلاب کے میجر جنرل محمد باقری اور اعلیٰ جوہری سائنسدان محمد مهدی تہرنجی بھی اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنے۔ جنگ بندی کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب عوامی سطح پر پوری شان وشوکت اور سرکاری اعزاز کے ساتھ شہیدوں کیلئے جلوس جنازہ نکالا گیا۔ ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق یہ جنازے۶۰؍افراد کے تھے جن میں ۴؍ خواتین اور ۴؍ بچے بھی شامل تھے۔
خامنہ ای کے فتح کے دعویٰ پر ٹرمپ برہم
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ جواپنی اوچھی بیان بازی کیلئے بدنام ہیں، ایران کے سپریم لیڈر کے اس دعویٰ پر سیخ پا ہوگئے ہیں کہ اسرائیل اور امریکہ کے ذریعہ تھوپی ہوئی یہ جنگ تہران نے جیت لی ہے۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے ایرانی رہبر اعلیٰ خامنہ ای کو’’ذلت آمیز موت‘‘سے بچایا ہے مگر انہوں نے شکریہ تک ادا نہیں کیا۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ وہ جانتے تھے کہ خامنہ ای کہاں ہیں مگر انھوں نے اسرائیل یا امریکی افواج کو ان پر حملے کی اجازت نہیں دی۔ امریکی صدر نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ حالیہ کچھ دنوں سے ایران پر عائد پابندیاں ختم کرنےکیلئے کام کررہے تھے مگرخامنہ ای کے ریمارکس کےبعد انہوں نے یہ ارادہ ترک کردیاہے۔