اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد ہونے کے بعد تہران کا فوری قدم، دبائو کے آگے نہ جھکنے کا اعلان۔
EPAPER
Updated: September 28, 2025, 10:57 AM IST | Tehran
اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد ہونے کے بعد تہران کا فوری قدم، دبائو کے آگے نہ جھکنے کا اعلان۔
ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق تہران نے ای تھری کی جانب سے پابندیوں کے نفاذ کے چند گھنٹے قبل اپنے پہلے عملی اقدام کے طور پر جرمنی، فرانس اور برطانیہ میں اپنے سفیروں کو مشاورت کیلئے طلب کر لیا، یہ اقدام اس احتجاج کے طور پر کیا گیا کہ ان ممالک نے ٹرگر میکانزم کا عمل شروع کیا ہے۔ تہران نے سہ ملکی یورپی گروپ ای تھری کے ذریعے ٹرگر میکانزم کے فعال ہونے کو ’غیر ذمہ دارانہ اور ظالمانہ‘ فیصلہ قرار دیا۔ جمعہ کو روس اور چین کی کوششیں ناکام ہونے کے بعد ایران پر پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا راستہ اس وقت ہموار ہوا، جب سلامتی کونسل کے ۱۵؍ رکنی اجلاس میں صرف چار ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
آخری لمحوں میں یہ اقدام تہران کی جانب سے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے کی دھمکی کے بعد آیا، جس کے ساتھ ایران نے رواں مہینے ۹؍ ستمبر کو مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ایک نیا تعاون معاہدہ بھی کیا تھا۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے حالیہ دنوں میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے نیویارک میں موجودگی کے دوران یورپی ممالک کے ساتھ تفصیلی گفتگو کی، خاص طور پر فرانسیسی وفد کے ساتھ، مگر یہ مذاکرات کسی نتیجے تک نہ پہنچ سکے۔ یورپی سفارتکاروں نے ایران کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز کو غیر سنجیدہ پیشکش قرار دیا۔ اپنے تئیں ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے حال ہی میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے نیویارک میں موجودگی کے دوران اعتراف کیا کہ یورپی ممالک کے ساتھ مشاورت ’’جیسے متوقع تھی، ویسے نہیں ہوئی۔ ‘‘
فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے کئی روز تک مذاکرات کرنے کے بعد اعلان کیا کہ ایران جرمنی، فرانس اور برطانیہ پر مشتمل یورپی ٹروئیکا کی جائز شرائط پر عمل کرکے پابندیوں کے دوبارہ نفاذ سے بچ سکتا ہے، جن میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے معائنہ کاروں کو ایران کے تمام جوہری اداروں میں داخلے کی اجازت دینا، افزودہ یورینیم کے ذخائر کے حوالے سے تشویشات کا حل نکالنا، اور امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں حصہ لینا شامل ہے۔
مگر ایران نے اپنے قومی رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای کی موجودگی میں تصدیق کی کہ وہ دباؤ کے سامنے نہیں جھکے گا، جو اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ پابندیوں کے دور میں داخل ہونا اب قریب ہے۔ سنیچر کی شام کو ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ ہو جائیں گی، جو ۲۰۱۵ءکے جوہری معاہدے کے تحت معطل کی گئی تھیں۔