اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے مغربی ممالک اور نیٹو کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’میرے ملک پر کسی بھی جارحیت کا فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔‘‘
EPAPER
Updated: September 28, 2025, 10:17 PM IST | New York
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے مغربی ممالک اور نیٹو کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’میرے ملک پر کسی بھی جارحیت کا فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔‘‘
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے مغربی ممالک اور نیٹو کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’میرے ملک پر کسی بھی جارحیت کا فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے روسی فضائی حدود میں طیاروں کو گرانے کی کوششوں کے خلاف انتباہ دیا اور جرمنی پر جارحانہ بیانات دینے کا الزام لگایا۔ جبکہ اسٹونیا کا کہنا ہے کہ ماسکو نے اس کی فضائی حدود میں تین جنگیطیارے بھیجے ہیں اور نیٹو کے جنگی طیاروں نے پولینڈ کے اوپر روسی ڈرونز کو گرا دیا ہے۔ لاوروف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’میرے ملک پر کسی بھی جارحیت کا فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔ نیٹو اور یورپی یونین میں ان لوگوں کو اس بارے میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے جو ... اپنے ووٹروں کو بتا رہے ہیں کہ روس کے ساتھ جنگ ناگزیر ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: اقوام متحدہ نے ایران پر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی پر دوبارہ پابندیاں عائد کردیں
واضح رہے کہ روس سے منسلک فضائی حدود میں خلاف ورزی کے واقعات نے مشرقی یورپ کے ممالک کو پریشان کر دیا ہے جہاں روس کو سرد جنگ کے خاتمے کے بعد سے سب سے بڑا خطرہ سمجھا جاتا ہے۔ چنانچہ ماسکو کی یوکرین جنگ کے خاتمے کی امیدیں ماند پڑ گئی ہیں۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس ہفتے کہا کہ وہ نیٹو کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے روسی جیٹ طیاروں کو گرانے کے خیال کی تائید کرتے ہیں، یہ ٹرمپ کے موقف میں تبدیلی کا حصہ تھا جس میں انہوں نے یوکرین میں روسی فوجی کارکردگی کا مذاق اڑایا اور اسے ’’کاغذی شیر‘‘قرار دیا۔
لاوروف نے جنرل اسمبلی کی تقریر کے بعد ہونے والے پریس کانفرنس میں ٹرمپ کے حالیہ بیانات کو نظر انداز کیا، لیکن روس کے اندر موجود ہوائی جہازوں کے خلاف کسی بھی اقدام کے بارے میں انتباہ جاری کیا۔ انہوں نے کہا، ’’اگر ہماری فضائی حدود میں کسی بھی اڑنے والی شے، کسی بھی چیز کو گرانے کی کوششیں کی گئیں، تو میرے خیال میں ایسے لوگ ہمارے علاقائی سالمیت اور خودمختاری کی اس سنگین خلاف ورزی پر بہت پچھتائیں گے۔‘‘ انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے کہا کہ روس نے کبھی بھی ڈرونز یا میزائلوں کا نشانہ یورپی یونین یا نیٹو ممالک کو نہیں بنایا، اور مستقبل میں ایسا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔انہوں نے کہا کہ’’ صرف سیاسی طور پر اندھےہی یہ توقع کر سکتے ہیں کہ یوکرین ایک دن روس سے اپنی زمین واپسلے لے گا،‘‘ یہ ٹرمپ کے اس دعوے کا بالواسطہ جواب تھا کہ یوکرین روس سے اپنی تمام مقبوضہ زمینیں واپس لے سکتا ہے۔ لاوروف نے جرمن چانسلر فریڈرک میرز کو بھی نشانہ بناتے ہوئے ان کے اس بیان کا حوالہ دیا جسے انہوں نے ’’عسکری بیانات‘‘قرار دیا ۔نیٹو اور یورپی یونین کو نشانہ بنانے کے باوجود، لاوروف نے واضح کیا کہ صدر ٹرمپ کے حالیہ متغیر موقف کے باوجود ماسکو امریکہ کے ساتھ کھلے ڈائیلاگ کی امید برقرار رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور روس اگلے مہینوں میں ایک دوسرے کے سفارتخانوں کے آپریشنز کو بہتر بنانے کے لیے بات چیت کا تیسرا دور منعقد کریں گے، جو ایک دہائی سے جاری باہمی سفارتی اور دیگر پابندیوں کی وجہ سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ:ٹرمپ نے پورٹ لینڈ میں آئی سی ای سہولیات کے تحفظ کیلئے فوج تعینات کر دی
لاوروف نےوینزویلا کے قریب امریکی فوجی تعمیراتی سرگرمیوں پر روس کی تشویشٹرمپ کے بارے میں محتاط لہجے کے باوجود، لاوروف نے منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کے لیے وینزویلا کے آس پاس بین الاقوامی پانیوں میں امریکی بحری تعمیراتی سرگرمیوں اور فوجی کارروائی پر تشویش کا اظہار کیا، اور اس صورتحال کو ’’انتہائی سنگین‘‘ قرار دیا۔ امریکہ کا نام لیے بغیر، لاوروف نے سوال کیا کہ کیا ’’بعض تخلیقی اداکار‘‘اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک تجویز کردہ مسودہ قرارداد کو ہیتی میں گینگسٹروں کے خلاف کارروائی کے لیے ایک بڑی بین الاقوامی فورس بنانے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں تاکہ وینزویلا کے اندر حملے کو جواز بنا سکیں۔ حالانکہ انہوں نے اس کے وقوع پذیر ہونے کے امکان کو رد بھی نہیں کیا۔