نئی دہلی پر تاخیر کا الزام عائد کیا ، ۱ء۶؍ ارب ڈالرس کا پروجیکٹ تھا جو ہندوستان اور افغانستان دونوں کیلئے اہمیت کا حامل ہے،مودی حکومت فی الحال خاموش
EPAPER
Updated: July 15, 2020, 1:09 PM IST | Agency | Tehran
نئی دہلی پر تاخیر کا الزام عائد کیا ، ۱ء۶؍ ارب ڈالرس کا پروجیکٹ تھا جو ہندوستان اور افغانستان دونوں کیلئے اہمیت کا حامل ہے،مودی حکومت فی الحال خاموش
ایران نے چینی دبائو میں ہندوستان کو چابہار ریلوے پروجیکٹ سے ہٹادیا ہے ۔ اس نے یہ غیر معمولی قدم ایسے وقت اٹھایا ہے جب چین کے ساتھ اس کے ۴۰۰؍ ارب ڈالر کے ۲۵؍سالہ اقتصادی اور سیکوریٹی معاہدے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ اس کے نتیجے میں ایران میں بینکنگ، ٹیلی کمیو نی کیشن، بندرگاہوں، ریلوے اور درجنوں دیگر ترقیاتی پروگراموں میں چین کی موجودگی نمایاں طور پردکھائی دے گی۔ ہندوستان نے اس پیش رفت پر فی الحال کسی ردعمل کا اظہارنہیں کیا ہے۔
یاد رہے کہ۴؍ برس قبل بڑی دھوم دھام کے ساتھ ایران کے چابہار بندرگاہ سے زاہدان تک ریلوے لائن کی تعمیر کے لئے ایران، ہندوستان اور افغانستان کے درمیان ایک سہ فریقی معاہدے پردستخط ہوئے تھے۔ اس معاہدے کا مقصد پاکستان کو درکنار کرتے ہوئے افغانستان اور وسطی ایشیا کیلئے ایک متبادل تجارتی راستہ تعمیر کرنا تھا۔ یہ تجارتی راستہ ملک میں گجرات میں کاندھلہ بندرگاہ کو ایران کی چابہار بندرگاہ سے جوڑنے والا تھا لیکن اب یہ معاہدہ کھٹائی میں پڑگیا ہے۔
میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق انڈین ریلوے کے ادارے ارکون کے انجینئروں کے معتدد سائٹ وزٹ کے باوجود ہندوستان نے اب تک پروجیکٹ پر کام شروع نہیں کیا تھا ۔ اس کی ایک وجہ امریکہ کی طرف سے پابندیاں عائد کرنے کا خدشہ بتایا جاتا ہے۔ حالانکہ امریکہ نے چابہار بندرگاہ سے زاہدان تک ریلوے لائن بچھانے کے پروجیکٹ کو پابندیوں سے چھوٹ دے رکھی ہے لیکن امریکہ کی ناراضگی کے خوف سے کوئی بھی کمپنی ساز و سامان سپلائی کرنے سے گھبرا رہی ہے۔ یاد رہے کہ ہندوستان امریکی پابندیوں اور دبائو کی وجہ سے پہلے ہی ایران سے تیل کی درآمدات بند کرچکا ہے۔