بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے۔ کیا یہ آنے والی مہنگائی کی علامت ہے؟ ماہر ین کی رپورٹ کو آسان الفاظ میں سمجھیں۔
EPAPER
Updated: November 13, 2025, 7:05 PM IST | New Delhi
بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے۔ کیا یہ آنے والی مہنگائی کی علامت ہے؟ ماہر ین کی رپورٹ کو آسان الفاظ میں سمجھیں۔
بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے۔ حال ہی میں، سونا تقریباً ۴؍ فیصد بڑھ کر۴۲۰۸؍ ڈالر فی اونس تک پہنچ گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اضافہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مارکیٹ کو مستقبل میں افراط زر میں اضافے کی توقع ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سرمایہ کار ایک محفوظ پناہ گاہ کے طور پر سونا خرید رہے ہیں۔
جے ایم فائنانشیل کے تجزیہ کار ہتیش سوورنا کہتے ہیں کہ سونے کی قیمتیں اکثر عالمی افراط زر کا اندازہ لگاتی ہیں۔ ان کی تحقیق کے مطابق امریکہ اور یورپ میں سونے کی قیمتوں اور اوسط افراط زر کے درمیان ۶۴ء۰؍ فیصدکا مضبوط تعلق ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ جب مہنگائی بڑھنے والی ہوتی ہے تو سونے کی قیمتیں پہلے سے بڑھنا شروع ہوجاتی ہیں۔وہ بتاتے ہیں کہ سونے اور مہنگائی کے درمیان یہ تعلق ۲۰۱۴ء سے مسلسل دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے اپنی تحقیق میں ۲۱؍ ماہ بعد مہنگائی اور سونے کی قیمتوں کا موازنہ کیا اور ایک واضح تعلق پایا۔مہنگائی ابھی نظر نہیں آ رہی ہے، لیکن سونے کی قیمت میں اضافہ اس کے واپسی کے آثار دکھا رہا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تازہ ترین یو ایس کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کے اعداد و شمار میں کوئی قابل ذکر اضافہ نہیں دکھایا گیا حالانکہ امریکہ نے گزشتہ ۶؍ ماہ میں کسٹم ڈیوٹی سے۵ء۳؍ گنا زیادہ ٹیکس(۳۰؍بلین ڈالرس) جمع کیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ درآمدات پر ٹیکس بڑھ گیا ہے، لیکن مہنگائی پر ان کا اثر ابھی تک نظر نہیں آیا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ ٹیکس کے اثرات بتدریج پڑ رہے ہیں اور آنے والے مہینوں میں مہنگائی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ سونے کی قیمتوں میں موجودہ اضافہ اس آنے والی افراط زر کی علامت ہو سکتا ہے۔
مستقبل میں سونے کی قیمتیں کیسی ہوں گی؟
موجودہ حالات بتاتے ہیں کہ سونے کی قیمتیں بلند رہ سکتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دنیا بھر کے مرکزی بینک مسلسل سونا خرید رہے ہیں۔ اگرچہ بینکوں نے ۲۰۲۵ء (جنوری تا ستمبر) میں ۶۳۴؍ ٹن سونا خریدا، جو پچھلے سال اسی عرصے کے دوران خریدے گئے ۷۲۴؍ ٹن سے قدرے کم ہے لیکن یہ خریداری ۲۰۱۴ء سے۲۰۲۱ء تک کے کسی بھی سال کے مقابلے میں اب بھی زیادہ ہے۔
جے ایم فائنانشیل کا کہنا ہے کہ مرکزی بینکوں کی جانب سے مضبوط مانگ کی وجہ سے سونے کی قیمتوں میں نمایاں کمی کا امکان نہیں ہے۔ فی الحال، عالمی سونے کی طلب میں صرف مرکزی بینکوں کا حصہ ۱۷؍ فیصد ہے۔سونے اور چاندی کے درمیان فرق بھی ایک نشانی ہے۔فی الحال، سونے اور چاندی کا تناسب اس کی طویل مدتی اوسط ۶۸؍ کے مقابلے میں ۷۸؍ کے قریب ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ سونے میں چاندی کے مقابلے میں بہت زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اپریل ۲۰۲۵ء میں یہ فرق ۱۰۲؍ تک پہنچ گیا۔ اس عرصے کے دوران چاندی کی قیمت میں تقریباً۴۴؍ فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ سونے کی قیمت میں ۲۷؍فیصد اضافہ ہوا ہے تاہم، سونے کے فوائد کو اب بھی مضبوط سمجھا جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار دنیا میں بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال کی نشاندہی کرتے ہیں اور سرمایہ کار محفوظ پناہ گاہ کے طور پر سونے کا رخ کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:۲۰۲۵ء میں ہندوستان کی جی ڈی پی ۷؍ فیصد کی شرح سے بڑھے گی
سونے کی قیمت کہاں تک جا سکتی ہے؟
جیفریز کے چیف اسٹریٹجسٹ کرسٹوفر ووڈ کا اندازہ ہے کہ مستقبل قریب میں سونا۶۶۰۰؍ڈالرس فی اونس تک پہنچ سکتا ہے۔ یہ اس کی موجودہ قیمت سے ۵۷؍فیصد اضافے کی نمائندگی کرتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ پیشین گوئی درست ہے تو یہ سونے کی موجودہ بیل رن کی بلند ترین سطح ہو سکتی ہے۔