Inquilab Logo

کیا صوبائی الیکشن میں ’تحریک انصاف‘ کی کامیابی حکمت عملی کا نتیجہ ہے ؟

Updated: July 22, 2022, 12:06 PM IST | Agency | Lahore

نواز شریف کے غلبے والی ریاست میں عمران خان کی پارٹی کی فتح سے انتخابی امور کے ماہرین حیرت زدہ ہیں۔ ماہرین کے درمیان اسی بات پر تبصرے ہو رہے ہیں کہ یہ عمران خان کی محنت کا نتیجہ ہے یا عوام کی حکومت کے تئیں ناراضگی کا ؟

Has Imran Khan`s continuous rallies started showing their effect?.Picture:INN
کیا عمران خان کی مسلسل ہونے والی ریلیوںنے اپنا اثر دکھانا شروع کر دیا ہے؟ ۔ تصویر: آئی این این

پاکستان کے صوبے پنجاب میں ۱۷؍ جولائی کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف  نے ۲۰؍ میں سے ۱۵؍ سیٹوں پر کامیابی حاصل کی جبکہ مسلم لیگ( نون) صرف ۴؍ نشستیں حاصل کر سکی ۔مسلم لیگ نون کیلئے ان ضمنی انتخابات میں شکست صرف ان ۱۵؍ حلقوں تک محدود نہیں بلکہ اس کا اثر حمزہ شہباز کی پنجاب حکومت اور شہباز شریف کی وفاقی حکومت پر بھی پڑ سکتا ہے۔بہت سے تجزیہ کاروں اور ماہرین کے اندازوں کے برعکس تحریک انصاف کی کامیابی نے سیاسی اور مقتدر حلقوں کو چکرا کر رکھ دیا ہے۔ لیکن یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی نے اتنی بڑی کامیابی آخر کیسے حاصل کر لی اور اس کیلئے اس جماعت کا لائحہ عمل کیا رہا ؟ اپنے دور حکومت میں مہنگائی کی وجہ سے عوامی تنقید کا شکار تحریک انصاف نے یکدم عوامی مقبولیت اس وقت دوبارہ حاصل کرنا شروع کی جب عمران خان نے ’امریکہ کے حکم پر پاکستان میں رجیم چینج‘ کے خلاف بیانیہ اپنایا اور عوامی جلسوں اور تقاریب میں اسے دہرانا شروع کیا۔’رجیم چینج‘ کے فوراً بعد تحریک انصاف نے مطالبہ شروع کیا کہ فوری الیکشن کروائے جائیں کیونکہ ملک کے مسائل کا حل صرف ایک عوامی مینڈیٹ کے ساتھ آئی حکومت ہی کر سکتی ہے۔اپنے مطالبے کو عملی جامہ پہنانے  کیلئے تحریک انصاف نے اسلام آباد کی جا نب ۲۵؍ مئی کو ’پرامن‘ لانگ مارچ کی کال دی لیکن حکومت کی جانب سے ابتدا میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں تاہم عمران خان اسلام آباد پہنچنے میں کامیاب رہے۔اس نئی صورتحال میں تحریک انصاف نے اپنے احتجاج کی تحریک کو نئی شکل دی اور عوام کو شام کے وقت شہروں میں جمع کرنا شروع کیا۔
تحریک انصاف کی حکمت عملی 
 پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعجاز چوہدری کا کہنا ہے کہ’’ ہم نے اسٹیبلشمنٹ کا موڈ دیکھ کر احتجاج میں تھوڑی تبدیلی کی اور لوگوں کو تین دن، چار دن، ہفتے بعد شام کو نکالنا شروع کیا کہ وہ بڑی اسکرینوں پر عمران خان کی تقریر سُنیں۔دوسری جانب تحریک انصاف کے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف اور مسلم لیگ( نون) کی مہم میں واضح فرق صرف عمران خان تھے، جنھوں نے صوبے کے تمام ۲۰؍ حلقوں میں طوفانی دورے کئے اور عوام کو یہ ذہن نشین کروایا کہ پاکستان کی بقا صرف خود مختاری اور امریکہ سے حقیقی آزادی حاصل کرنے میں ہے۔تحریک انصاف کی وسطی پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد نے بتایا کہ ان کی پارٹی نے انتخابات جیتنے کیلئے ہمہ جہت حکمت عملی بنائی تھی۔وہ کہتی ہیں کہ’ ’ہم نے یہ حکمت عملی بنائی کے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی کسی معمولی سے معمولی غلطی کو نظر انداز نہیں کرنا ہے۔ ہم نے الیکشن کمیشن کو ووٹر لسٹوں میں غلطیوں سے لے کر پولنگ ایجنٹ کی تعیناتی کے حوالے تک مصروف رکھا اور گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا۔‘‘
 انھوں نے کہا کہ پارٹی کی تمام قیادت نے اس بات کو یقینی بنایا کہ عوام یہ جان لیں کہ تحریک انصاف کی حکومت کو بیرونی دباؤ کی وجہ سے رخصت کیا گیا ہےاور اس وقت ضروری ہے کہ وہ باہر نکلیں اور بیرونی آقاؤں اور پاکستان میں  ان کے حامیوں کے خلاف جہاد کریں۔ڈاکٹر یاسمین نے بتایا کہ پارٹی نے ہر گھر کے دروازے پر جا کر لوگوں سے ووٹ مانگے اور پولنگ والے دن لوگوں کو گھروں سے پولنگ سٹیشن تک لے کر آئے۔ پھر پولنگ ایجنٹوں نے نتائج آنے تک ووٹوں پر پہرہ بھی دیا۔
پنجاب کے ضمنی انتخابات
 انتخابی مہم کے دوران تحریک انصاف نے وسطی پنجاب کی چھ نشستوں کو مانیٹر کرنے کیلئے لاہور میں ایک سیل بنایا جس نے پہلے ڈور ٹو ڈور مہم میں ووٹروں کے فون نمبر لئے اور پھر ان کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھا۔مانیٹرنگ سیل کے ایک ورکر نے بتایا کہ ہم نے تمام چھ حلقوں میں تقریباً ۴؍ لاکھ فون کال کئے۔آخری دنوں میں ووٹر کال سنتے ہی کہتے تھے کہ کہ ہم پولنگ والے دن پولنگ اسٹیشن پر خود ہی صبح صبح پہنچ جائیں گے۔‘تحریک انصاف کے ۱۶۷؍ پی پی میں کورنگ امیدوار سید عدنان جمیل نے بتایا کہ وہ خود اور کئی دوسرے حلقوں میں کورنگ امیدوار آزاد حیثیت میں کھڑے رہے تاکہ اپنی پارٹی کیلئے تمام دستیاب وسائل کو استعمال کر سکیں۔ انہوں نے کہا’’ہم نے آزاد امیدوار کے طور پر بھی ہر پولنگ اسٹیشن پر پولنگ ایجنٹ دیئے تھے تاکہ تحریک انصاف کے پولنگ ایجنٹوں کی تعداد زیادہ ہو سکے اور الیکشن بہتر طریقے سے مانیٹر ہو سکے۔‘‘تحریک انصاف کے امیدواروں نے ہر حلقے کی تمام یونین کونسلوں میں مانیٹرنگ روم بنائے اور گاڑیاں دی تھیں۔تحریک انصاف نے ہر پولنگ اسٹیشن کے باہر دو گاڑیاں اور چھ موٹر سائیکلوں پر ورکروں کو بٹھایا۔ ان ورکروں نے بیلٹ باکس کی ریٹرننگ آفیسر کے دفتر تک ترسیل کی ویڈیو بنائیں تاکہ کوئی بیلٹ باکس کو راستے میں غائب نہ کر سکے۔تحریک انصاف کی اس کامیابی کے بعد پیوپلس پارٹی پنجاب کے صدر قمر الزمان کائرہ نے تجزیہ دیتے ہوئے کہا کہ عوام نے مہنگائی کے خلاف ووٹ دیا ہے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ مسلم لیگ( نون) نے اپنے امیدواروں کو پارٹی ٹکٹ نہیں دیا جس کا بہت سخت ردعمل آیا ہے۔سیاسی تجزیہ کاروں کا یہ بھی ماننا ہے کہ مسلم لیگ (نون) کے ووٹروں نے بھی یوٹرن لیا اور پارٹی فیصلے کے خلاف جا کر الیکٹ ایبل کو تسلیم نہیں کیا۔ فی الحال یہی لگ رہا ہے کہ پی ٹی آئی والوں نے زمینی سطح پر کافی محنت کی ہے ؟ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK