Inquilab Logo

نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی

Updated: April 25, 2024, 4:14 PM IST | Lahore

نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نےغزہ میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی اور فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کو دہرایا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمیں جنگ بندی کی اہمیت کو فوری طور پر سمجھنے کیلئے مزید ہلاکتوں، بھکمری کا شکار بچوں اور اسکولوں پر بمباری دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘

Nobel laureate Malala Yousafzai. Image: X
نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی۔ تصویر: ایکس

ملالہ یوسف زئی، جنہیں ۲۰۱۴ء میں نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا،کی پاکستان میں کلنٹن کے ساتھ کام کرنے کی کچھ پاکستانیوں نے مذمت کی تھی جو حماس کے خلاف اسرائیلی جنگ کے واضح حامی ہیں۔ ’’سوفس‘‘ نامی براڈوے میوزیکل میں ۲۰؍ ویں صدی میں امریکہ میں خواتین کو ووٹ دینے کے حق کیلئے حق رائے دہی کی مہم کی جدوجہد کو دکھایا گیا ہے اور گزشتہ ہفتے سے نیویارک میں اسے پلے کیا جا رہا ہے۔ ملالہ یوسف زئی نے فلسطینیوں کی حمایت کے حوالے سے اپنے ایکس پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’غزہ کے فلسطینیوں کے ساتھ میری حمایت میں کوئی بھی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔ ہم فوری جنگ بندی کی ضرورت کو سمجھنے کیلئے مزید مہلوکین، اسکولوں پر بمباری اور بھکمری کا شکار بچوں کو نہیں دیکھنا چاہتے۔میں الاقوامی حقوق انسانی کی خلاف ورزی اور جنگی جرائم کیلئے ہمیشہ اسرائیل کی مذمت کرتی ہوں اور کرتی رہوں گی۔
خیال رہے کہ ۷؍ اکتوبر کو اسرائیل کی غزہ میں جوابی کارروائیوں کے آغاز کے بعد پاکستان میں بڑے پیمانے پر فلسطینی حامی مظاہرے دیکھے گئے ہیں۔ پاکستانی کالم نگار مہر ترار نے اپنے ایکس اکاؤنٹ میں لکھا کہ یوسف زئی کا ہیلری کلنٹن کے ساتھ اشتراک حقوق انسانی کے کارکن کے طور ر ان کی ساکھ کیلئے بڑا دھچکا ہے۔
خیال رہے کہ ہیلری کلنٹن فلسطینیوں کی نسل کشی میں امریکہ کے حمایت کے حق میں ہیں۔ملالہ یوسف زئی نے عوامی طور پر غزہ میں بڑے پیمانےپر لوگوں کی ہلاکتوں کی مذمت کی ہے اور غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ ۲۶؍ سالہ کارکن نے گزشتہ جمعرات کو ’سوفس‘‘ کے پریمئر میں سرخ اور سیاہ پن لگائی ہوئی تھی جو ان کے غزہ میں جنگ بندی کی حمایت کی علامت تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK