Inquilab Logo

پاکستان کے ساتھ متعدد معاہدوں کے بعد ایرانی صدر سری لنکا پہنچے، بہتر روابط کاعزم

Updated: April 25, 2024, 11:37 AM IST | Islamabad

کراچی اور تہران کا آپسی تجارت کو ۱۰؍ ارب ڈالرتک لے جانے کا اعلان، کولمبو میں  بھی معاہدوں  پر دستخط متوقع، ا مریکہ پریشان، ایران سے تجارت پر خبردار کیا۔

Iranian President inaugurating the Amavia project. Photo: INN.
ایرانی صدر اماویہ پروجیکٹ کا افتتاح کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پاکستان کا ۳؍ روزہ مکمل کرکے بدھ کی صبح سری لنکا کے دورے پر پہنچ گئے جہاں  انہوں  نے اماویہ ڈیم اور بجلی گھر کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔ ایرانی صدر کا دورہ سری لنکا مختصر دورانیے کا ہے جس کا مقصد دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید بہتری لانا ہے۔ کسی ایرانی صدر کا۲۰۰۸ء کے بعد یہ سری لنکا کا یہ پہلا دورہ ہے۔ 
پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدے
۲۲؍اپریل کو ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پاکستان پہنچے تھے۔ سہ روزہ سرکاری دورے کے دوران انہوں نے اسلام آباد، لاہور اور کراچی کا سفر کیا۔ دورے کے دوران پاکستان اور ایران کے مابین مختلف جہتوں پر گفتگو ہوئی، ملاقاتوں میں ایران پاک تعلقات کو مزید مضبوط بنانے، زراعت، تجارت، رابطے، توانائی، عوامی رابطوں سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ 
پاکستان اور ایران نے۸؍ مفاہمتی یاد داشتوں پر دستخط کئے اور ۲؍ طرفہ تجارت کو۱۰؍ ارب ڈالر تک لے جانے پر اتفاق کیا۔ 
امریکہ کے پیٹ میں درد
ایرانی صدرکے پاکستان اور سری لنکا دورہ نے واشنگٹن کو فکرمند کردیا ہے۔ امریکہ نے ایک بار پھر ایران کے ساتھ تجارت کرنے والوں کو خبردار کیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا ہے کہ ایران سے تجارت کرنے والے ممالک پر ممکنہ پابندیاں لگ سکتی ہیں ۔ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق واشنگٹن میں پرس بریفنگ کے دوران نائب ترجمان محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ ایرانی صدر کےپاکستان کے دورے اور تجارت میں  فروغ کے معاہدوں کو امریکہ کس نظر سے دیکھتا ہے؟ جواب میں نائب ترجمان محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل نے واضح کیا کہ ایران سے تجارت کرنے والوں پر ممکنہ پابندیاں لگ سکتی ہیں ، تمام ممالک کو پابندیوں کےممکنہ خطرے سے آگاہ رہنے کا مشورہ دیتے ہیں ، تاہم پاکستان خارجہ پالیسی کے تحت ایران کے ساتھ معاملات دیکھ سکتا ہے۔ 
چین اور بیلاروس کی کمپنیوں پر پابندی
چین اور بیلاروس کی کمپنیوں پر پابندیوں سے متعلق سوال پر نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے دعویٰ کیا کہ یہ ادارے تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی ترسیل کے ذرائع تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی سپلائی کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے۔ امریکہ ایران کے عالمی سطح پر تعلقات میں  بہتری سے فکر مند ہے۔ اس نے حال ہی میں  اسرائیل پر حملے کے بعد تہران پر اضافی پابندیاں  عائد کی ہیں ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK