امتیاز جلیل کی امبا داس دانوے سے ملاقاتیں، دونوں کا ایک ہی موضوع پر احتجاج پھر مراٹھی کے معاملے پر شیوسینا (ادھو) کے موقف کی حمایت اسی جانب اشارہ کر رہے ہیں
EPAPER
Updated: July 02, 2025, 12:33 AM IST | Mumbai
امتیاز جلیل کی امبا داس دانوے سے ملاقاتیں، دونوں کا ایک ہی موضوع پر احتجاج پھر مراٹھی کے معاملے پر شیوسینا (ادھو) کے موقف کی حمایت اسی جانب اشارہ کر رہے ہیں
مہاراشٹر میں میونسپل الیکشن قریب ہیں اور تمام پارٹیاں اسکی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ گزشتہ الیکشن کے مقابلے اس بار پارٹیوں کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے۔ سیاسی مساوات پوری طرح بدل چکی ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ کوئی بھی پارٹی کسی کے ساتھ بھی اتحاد کر سکتی ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے سے شیوسینا (ادھو) اور اسدا لدین اویسی کی مجلس اتحاد المسلمین کے درمیان بھی کچھ قربت سی نظر آنے لگی ہے۔ کم از کم اورنگ آباد کی سطح پر تو یہ بات وثوق سے کہی جا سکتی ہے۔ سوال یہ ہے کیا کہ ایم آئی ایم اور شیوسینا (ادھو) کے درمیان واقعی در پردہ کوئی گفت وشنید جاری ہے؟
یاد رہے کہ اسمبلی الیکشن کے دوران ایم آئی ایم کے ریاستی صدر امتیاز جلیل نے مہا وکاس اگھاڑی کی تمام پارٹیوں کے نام ایک خط لکھا تھا اور ووٹوں کی تقسیم کو روکنے کیلئے ایم آئی ایم کو مہا وکاس اگھاڑی میں شامل کرنے کی اپیل کی تھی جو قبول نہیں ہوئی۔ خود امتیاز جلیل کو بھی اورنگ آباد (مشرق) سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ لوک سبھا اور اسمبلی دونوں ہی الیکشن میں امتیاز جلیل کو بڑی تعداد میں ووٹ ملے لیکن تھوڑی سے کسر رہ جانے سے انہیں شکست ہوئی۔ ایسی صورت میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ اورنگ آباد میونسپل الیکشن میں ایم آئی ایم کو خاطر خواہ سیٹیں حاصل ہو نے کی امید ہے۔ دوسری طرف اورنگ آباد میں شروع سے شیوسینا کا زور رہا ہے لیکن اس بار شیوسینا دو حصوں میں منقسم ہے۔ لوک سبھا اور اسمبلی الیکشن میں یہ ثابت ہوا ہے کہ شیوسینا (ادھو) اپنی حریف شیوسینا (شندے) کے مقابلے میں انیس ثابت ہوئی ہے۔ ایسی صورت میں کارپوریشن الیکشن میں اسے سہارے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ یاد رہے کہ ۲۰۱۷ء کے میونسپل الیکشن میں ایم آئی ایم کو اورنگ آباد میونسپل کارپوریشن میں ۲۵؍ سیٹیں ملی تھیں جو کہ ایوان میں دوسری سب سے بڑی تعداد تھی۔ شیوسینا ( اس وقت غیر منقسم) کو ۲۹؍ سیٹیں حاصل ہوئی تھیں۔ اب شیوسینا کی طاقت منقسم ہو چکی ہے اور بی جے پی جو کہ اورنگ آباد میونسپل کارپوریشن میں ۲۲؍ سیٹوں کے ساتھ تیسری بڑی پارٹی ہے وہ شیوسینا (شندے ) کے ساتھ ہے۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ دونوں پارٹیوں کے درمیان گزشتہ کچھ دنوں سے خاصی قربت نظر آ رہی ہے یا پھر دکھائی جا رہی ہے۔
کچھ عرصہ قبل مالیگائوں سے ایم آئی ایم کے رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل نے میڈیا میں بیان دیا تھا کہ اگر ترقیاتی موضوع پر ہمارے اور ان (شیوسینا) کے خیالات ایک ہو جاتے ہیں تو ہم ان سے اتحاد کر سکتے ہیں۔ اس کے کچھ ہی دنوں بعد امتیاز جلیل نے اورنگ آباد میں ریاستی وزیر سنجے شرساٹ کے خلاف مہم چھیڑ دی تھی۔ یاد رہے کہ سنجے شرساٹ کا تعلق بھی اورنگ آباد سے ہے۔ امتیاز جلیل نے مقامی انتظامیہ کے ذریعے شرساٹ کے بیٹے کو سرکاری زمین کم داموں میں فراہم کرنے کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے سارے دستاویز اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر امبا داس دانوے کو سونپے تھے تاکہ وہ ایوان میں اس تعلق سے آواز اٹھا سکیں۔ دانوے شیوسینا (ادھو) سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان دونوں لیڈران کے درمیان ایک طویل ملاقات بھی ہوئی تھی۔
حال ہی میںہندی کو لازمی قرار دینے کے فیصلے کے خلاف جب ادھو ٹھاکرے اور راج ٹھاکرے نے مشترکہ طور پر احتجاج کا فیصلہ کیا اور دونوں بھائیوں کے متحد ہونے کی بات ہونے لگی تو میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں امتیاز جلیل نے کہا ’’ شیوسینا کو مراٹھیوں کی ایک طاقت کہا جا تا تھا۔ اسی لئے بی جے پی نے شیوسینا کے ٹکڑے کر دیئے۔ اب اگر مہاراشٹر کے مفاد میں ادھو ٹھاکرے اور راج ٹھاکرے ایک ہو جاتے ہیں تو یہ اچھی بات ہوگی۔ ‘‘ انہوں نے یہ وضاحت بھی کی تھی ’’ یہ دونوں پارٹیوں کا نجی معاملہ ہے۔ ہماری پارٹی کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے پھر بھی میں ایسا کہہ رہا ہوں کیونکہ یہ مہاراشٹر کے مفاد میں ہوگا۔‘‘ حتیٰ کہ اتوار کی رات پربھنی میںایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس کے صدر اسدالدین اویسی نے بھی راج ٹھاکرے اور ادھو ٹھاکرے کی اس بات پر تعریف کی کہ دونوں بھائیوں نے موقع کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے اختلاف کو بالائے طاق رکھا اور مراٹھی کے موضوع پر متحدہ جدوجہد کی۔ انہوں نے اس موقع پر مہاراشٹر کے عوام کو مراٹھی کی جیت پر مبارکباد بھی دی۔
ہر چند کہ شیوسینا (ادھو) کی جانب سے اب تک ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا گیا ہے لیکن اتنی بات طے ہے کہ اورنگ آباد میں اگر مہایوتی یا مہا وکاس اگھاڑی کو مکمل اکثریت نہیں حاصل ہوئی تو ایم آئی ایم کے بغیر اقتدار کیلئے درکار تعداد حاصل کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ اسلئے کوئی بعید نہیں کہ شیوسینا (ادھو) اورنگ آباد میں ایم آئی ایم کے ساتھ براہ راست یا درپردہ سمجھوتہ کرے۔ فی الحال امتیاز جلیل کی شیوسینا لیڈران سے ملاقاتیں اور میڈیا میں دیئے گئے مجلس لیڈران کے بیانات اس جانب اشارہ کر رہے ہیں۔