خصوصی رپورٹ آنےکے بعد آسٹریلوی وزیراعظم کی جانب سے اس پر قدغن کیلئے اقدامات کی یقین دہانی۔
EPAPER
Updated: September 14, 2025, 10:10 AM IST | Sydney
خصوصی رپورٹ آنےکے بعد آسٹریلوی وزیراعظم کی جانب سے اس پر قدغن کیلئے اقدامات کی یقین دہانی۔
آسٹریلوی وزیرِاعظم انتھونی البینیز نے جمعہ کے روز کہا کہ ان کی حکومت اسلاموفوبیا پر اس آزادانہ رپورٹ کی سفارشات پر غور کرے گی، جس میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں مسلم مخالف جذبات ’غیر معمولی سطح‘ تک پہنچ گئے ہیں۔ آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البینیز نے کہا کہ آسٹریلیائی شہریوں کو ان کے مذہبی عقائد کی بنیاد پر نشانہ بنانا ملک کی بنیادی اقدار پر حملہ ہے۔ حکومت کے اسلاموفوبیا کے خلاف خصوصی ایلچی کی جانب سے جاری کردہ آزادانہ رپورٹ میں کہا گیا کہ آسٹریلیا میں اسلاموفوبیا کی معمول بن جانے والی صورتِ حال اتنی عام ہو گئی ہے کہ کئی واقعات تو رپورٹ ہی نہیں کیے جاتے۔ خصوصی ایلچی آفتاب ملک نے سڈنی میں ایک میڈیا بریفنگ کے دوران، جہاں البینیز بھی موجود تھے، کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ آسٹریلیا میں اسلاموفوبیا ایک مستقل مسئلہ رہا ہے، جسے کبھی نظرانداز کیا گیا، کبھی اس کا انکار کیا گیا، لیکن اسے کبھی سنجیدگی سے حل نہیں کیا گیا۔ ‘‘
انہوں نے کہا، ’’ہم نے عوامی مقامات پر گالیاں اور دیواروں پر لکھے گئے نفرت انگیز جملے دیکھے ہیں ... ہم نے دیکھا ہے کہ مسلم خواتین اور بچوں کو صرف اس وجہ سے نشانہ بنایا گیا ہے کہ وہ کون ہیں اور کیا پہنتے ہیں۔ ‘‘
آسٹریلیا اسلاموفوبیاآسٹریلیا اسلاموفوبیا
۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو اسرائیل پر ہونے والے حملے کے بعد سے لے کر نومبر ۲۰۲۴ء تک آسٹریلیا میں نفرت انگیز واقعات میں ۱۵۰؍ فیصد اضافہ درج کیا گیا ہے۔ ۶۰؍صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں حکومت کو ۵۴ء تجاویز دی گئی ہیں، جن میں مذہب کی بنیاد پر تفریق کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری قائم کرنے اور اسلاموفوبیا کے سماجی یکجہتی اور جمہوریت پر اثرات جانچنے کی سفارش بھی شامل ہے۔ آفتاب ملک کو گزشتہ سال یہ ذمہ داری دی گئی تھی کہ وہ مسلم مخالف نفرت کو روکنے کے اقدامات تجویز کریں، کیونکہ آسٹریلیا میں اس کی شکایت بڑھ گئی ہے۔