فوج کے مطابق ۵۴؍ہزار زیر تعلیم طلبہ کو لازمی فوجی خدمات کے سلسلے میں طلب کرنے کا نوٹس جاری کیا جائے گا۔
EPAPER
Updated: July 08, 2025, 12:10 PM IST | Agency | Tel Aviv
فوج کے مطابق ۵۴؍ہزار زیر تعلیم طلبہ کو لازمی فوجی خدمات کے سلسلے میں طلب کرنے کا نوٹس جاری کیا جائے گا۔
اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ انتہائی مذہبی یہودیوں کےاسکولوں میں ۵۴؍ہزار کی تعداد میں زیر تعلیم طلبہ کو لازمی فوجی خدمات کے سلسلے میں طلب کرنے کا نوٹس جاری کریگی جیسا کہ سپریم کورٹ نے لازمی فوجی بھرتیوں کیلئے حکم جاری کر رکھا ہے۔فوج کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام عدالتی فیصلے کی روشنی میں اس جنگی دباؤ کے پیش نظر کیا گیا ہے جس کا اسرائیلی فوج کو مختلف محاذوں پر سامنا ہے۔
واضح ہوکہ گزشتہ سال اسرائیل کی سپریم کورٹ نے اس بارے میں فیصلہ دیتے ہوئے قرار دیا تھا کہ پچھلی دہائیوں میں مدرسوں کے انتہائی مذہبی یہودی طلبہ کو دی گئی رعایت کہ وہ اپنی تعلیم پر فوکس کریں، ختم کر دی گئی ہے۔ اسرائیل میں آباد کئے گئے انتہائی مذہبی یہودیوں کی شرح ۱۳؍ فیصد سے بھی زیادہ ہے اور ان طلبہ کا اسی طبقے سے تعلق ہے جو جنگی معاملات پر زور تو دیتے ہیں مگر خود کو یہ طلبہ اور ان کے اساتذہ اور خاندان جنگوں سے دور رکھنے کی کوشش میں رہتے ہیں۔اسی لئے پچھلی کئی دہائیوں سے اسرائیل میں لازمی فوجی خدمات سے انہیں استثناء ملا ہوا ہے۔
خیال رہے کہ ایک سیکورٹی ریاست ہونے کے باعث اسرائیل میں ہر یہودی شہری کیلئے ۱۸؍ سال کی عمر کو پہنچنے کے بعد ضروری ہے کہ وہ ۲۴؍ سے ۳۲؍ ماہ تک فوج میں خدمات انجام دے گا جبکہ اضافی فوجی خدمات بطور ریزرو اس کے علاوہ ہوں گی۔اسرائیل نے اس سلسلے میں عرب آبادی کو جس کی شرح۲۱؍ فیصد ہے ان خدمات سے مستثنیٰ قرار دے رکھا ہے۔