عالمی حقوق انسانی کی تنظیم کا ایک اورانکشاف ، ان میں وہ اسکول بھی شامل ہیں جو بے گھر فلسطینیوں کیلئے عارضی پناہ گاہوں کے طور پر استعمال ہو رہے تھے۔
EPAPER
Updated: August 08, 2025, 12:24 PM IST | Agency | London
عالمی حقوق انسانی کی تنظیم کا ایک اورانکشاف ، ان میں وہ اسکول بھی شامل ہیں جو بے گھر فلسطینیوں کیلئے عارضی پناہ گاہوں کے طور پر استعمال ہو رہے تھے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ نے جمعرات کے روز ایک نہایت تشویشناک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں انکشاف کیا گیا کہ قابض اسرائیل نے غزہ پر جاری نسل کش جنگ کے دوران ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک ۵۰۰؍ سے زائد اسکولوں کو بمباری کا نشانہ بنایا۔ ان میں وہ اسکول بھی شامل ہیں جو بے گھر فلسطینیوں کیلئے عارضی پناہ گاہوں کے طور پر استعمال ہو رہے تھے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ غزہ میں رہنے والوں کیلئے اب کوئی محفوظ جگہ باقی نہیں بچی۔
رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے کی جانے والی سیکڑوں فضائی کارروائیوں میں امریکی ساختہ ہتھیار استعمال کئے گئے۔ ان حملوں کی ایک بڑی تعداد اندھا دھند، غیرقانونی اور بلا جواز تھی جن کے نتیجے میں سیکڑوں معصوم فلسطینی شہید ہوئے اور غزہ کے بیشتر تعلیمی ادارے شدید نقصان سے دوچار ہوئے جس سے ہزاروں بچوں کا تعلیمی مستقبل تباہ ہو گیا۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق یہ حملے نہ صرف ان اسکولوں پر کیے گئے جو تعلیم کا مرکز تھے بلکہ ان عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا جو اس وقت شہریوں کیلئے واحد محفوظ پناہ گاہ تھیں ۔ اس وحشیانہ جارحیت نے غزہ میں باقی بچے ہوئےشہری انفراسٹرکچر کو بھی زمین بوس کر دیا اور لاکھوں فلسطینیوں کو ایک بار پھر جبری ہجرت پر مجبور کر دیا۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ تباہ شدہ اسکولوں کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے نہ صرف طویل عرصہ درکار ہوگا بلکہ یہ ایک بہت بڑا مالی بوجھ بھی ہے جس کے باعث غزہ میں تعلیمی عمل آئندہ کئی برسوں تک مفلوج رہے گا۔ہیومن رائٹس واچ نے دنیا بھر کی حکومتوں، بشمول امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر فوری پابندی عائد کریں اور نسل کشی روکنے کے اقوامِ متحدہ کے کنونشن پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کریں۔
تنظیم کے بحران اور تنازعات کے شعبے کے شریک ڈائریکٹر جیری سمپسن نے کہا ’’ ان اسکولوں پر بمباری جنہیں متاثرہ خاندانوں نے پناہ گاہ کے طور پر اختیار کیا تھا، دراصل اس خونریزی کا ایک حصہ ہے جو قابض فوج دن رات جاری رکھے ہوئے ہے۔‘‘ انہوں نے عالمی حکومتوں سے اپیل کی کہ وہ ان انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر خاموشی اختیار نہ کریں۔