Inquilab Logo

لاس اینجلس میں فلسطین حامی مظاہرہ، اکیڈمی ایوارڈ کی تقریب میں تا خیر

Updated: March 11, 2024, 4:38 PM IST | Jerusalem

امریکی شہر لاس اینجلس میں فلسطین حامی مظاہرہ، اکیڈمی ایوارڈ کی تقریب میں تا خیر میں فلسطین حامی مظاہرین نے غزہ میں جنگ کے خاتمے کیلئے زبردست مظاہرہ کیا جس کے سبب لاس اینجلس میں گاڑیوں کی آمد و رفت میں شدید دشوا ری پیدا ہوئی جبکہ ہالی ووڈ کے انتہائی اہم اکیڈمی ایوارڈ کی تقریب بھی تا خیر سے شروع ہوئی۔

Demonstration in Los Angeles. Image: X
لاس اینجلس میں جاری مظاہرہ۔ تصویر: ایکس

غزہ میں جنگ کے خاتمے کیلئے فلسطینی حامی مظاہروں کے سبب لاس اینجلس میں ٹریفک جام ہو گیا جس کے سبب ۹۶؍ ویں اکیڈمی ایوارڈ کے آغاز میں تاخیرہو گئی۔ میڈیا کے مطابق، ہالی ووڈ کے اطراف فلسطین کی حمایت اور جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کرتے مظاہرین کا سامنا پولیس کی بھاری نفری سے ہوا۔ ڈولبی تھیٹر اور ریڈ کارپٹ کو ہر سمت سے بند کیا گیا اور افسران کو ہیلمٹ پہنے ہوئے  لاٹھیاں چلاتے دیکھا گیا تھا۔ نظم نسق کیلئے خطرہ ثابت ہونے والے مظاہرین کو غیر قانونی اجتماع کیلئے گرفتار بھی کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق مظاہرین غزہ میں جنگ بندی کے نعرے لگارہے تھے جہاں گزشتہ سال اکتوبر میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک تقریباً ۳۱؍ ہزارسے زائد فلسطینی شہید کئے جا چکے ہیں۔ کچھ بینر پر’’خاموشی تشدد ہے، فلسطین کے بارے میں بات کرتے رہو‘‘اور ’’امریکی سامراج مردہ باد‘‘  جیسےنعرے تحریرتھے۔

جیسے ہی مظاہرین نے سڑکوں سے احتجاج کا اعلان کیا، ہالی ووڈ کے کچھ بڑے ناموں نے ریڈ کارپٹ پر ان کے کاز کی حمایت کی۔ 
مارک روفالو، بلی ایلیش، فنیاس او کونل، آوا ڈوورنے اور ریمی یوسف سمیت متعدد ستاروں نے آرٹسٹفارسیز فائر نامی تنظیم کے ذریعے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے ریڈ پن پہنے۔ گروپ نے بیان میں کہا کہ یہ پن فوری اور مستقل جنگ بندی، تمام یرغمالوں کی رہائی اور غزہ میں شہریوں کو انسانی امداد کی فوری فراہمی کیلئے اجتماعی حمایت کی علامت ہے۔‘‘
’’آرٹسٹفارسیز فائر ایسے مستقبل کیلئے وجود میں آیا ہے جس کی جڑیں تمام لوگوں کیلئے آزادی، انصاف، وقار اور امن میں پیسوت ہوں۔‘‘

احتجاج کے دوران مظاہرین کے ساتھ۔ تصویر: ایکس
ہالی ووڈ کی سب سےاہم رات میں ہونے والے ان مظاہروں کی روشنی اس وقت سامنے آئی جب تفریحی صنعت کے ۴۰۰؍سےزائد اراکین نے غزہ میں ہونے والے جارحانہ تشدد کو ختم کرنے کی کوشش کے طور پر امریکی صدر جو بائیڈن کو ایک دستخط شدہ مکتوب روانہ کیا تھا۔ خط میں کہا گیا تھاکہ ’’ہم ریاستہائے متحدہ کے صدر کی حیثیت سے، آپ اور امریکی کانگریس سے غزہ اور اسرائیل میں فوری طور پر کشیدگی میں کمی اور جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔اس سے پہلے کہ ایک اور جان ضائع ہو جائے۔ غزہ میں اسرائیلی بمباری میں اب تک ۳۰؍ہزار سے فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔یہ تعداد کسی بھی باضمیر شخص کو مضطرب کر دینے والی ہے۔ ہمارا یقین ہے کہ تمام زندگی مقدس ہے، چاہے وہ کسی بھی عقیدہ یا نسل سے تعلق رکھتی ہوں۔ ہم فلسطینی اور اسرائیلی شہریوں کے قتل کی مذمت کرتے ہیں۔‘‘  

خیال رہے کہ غزہ میں اسرائیل کے حملے ۷؍ اکتوبر کو اس وقت شروع ہوئے تھے جب فلسطینی گروپ حماس کے ارکان نے اسرائیل پر سرحد پار کرکے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں تقریباً ایک ہزار ، ۲۰۰؍اسرائیلی  ہلاک اور ۲۵۰؍  کے قریب یرغمال بنالئے گئے تھے۔ اسرائیل کا کہناہے کہ غزہ میں ۱۳۰؍سے زائد یرغمال اب بھی موجود ہیں۔ 
واضح رہے کہ غزہ میں اب تک تقریباً ۳۱؍ ہزارفلسطینی، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، مارے جا چکے ہیں اور ۷۲؍ ہزار،۵۰۰؍سے زیادہ افراد زخمی ہو چکے ہیں۔علاوہ ازیں اسرائیل کے ذریعے سرحدوںپر ناکہ بندی کے سبب بڑے پیمانے پر ضروریات زندگی کی قلت کا سامنا ہےجس کی وجہ سےفلسطینیوں کو بھکمری سے نمٹنا پڑ رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK