رفح پر صہیونی فوج کےفضائی حملے، مشرقی علاقوں میں فلسطینیوں کے گھر مسمارکئے گئے ،الخلیل اور نابلس میں چھاپہ مار کارروائی۔
جنگ بندی معاہدہ کے بعد بھی غزہ مسلسل اسرائیلی بمباری اور گولہ باری کی زد میں ہے۔ تصویر: آئی این این
اسرائیلی فوج جنگ بندی معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں، ایسے پیچیدہ حالات میں جہاں جاری اسرائیلی نسل کشی کے اثرات قدرتی آفات سے آ ملے ہیں جس سے بنیادی ڈھانچے مزید غیر مستحکم ہوچکے ہیں اور شہریوں کی ثابت قدمی کی صلاحیت شدید طور پر متاثر ہوئی ہے،غزہ شہر کے مشرقی علاقوں میں قابض اسرائیلی توپ خانے سے گولہ باری کی گئی جس کے ساتھ ہی علاقے میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ بڑھتی ہوئی سیکوریٹی کشیدگی کے دوران قابض فوج نے شجاعیہ کے ایک رہائشی علاقے میں بارودی مواد سے بھری ایک بکتر بند گاڑی دھماکے سے اڑا دی۔قابض فوج نے غزہ کے مشرقی علاقوں میں متعدد رہائشی گھروں کو مسمار کر دیا، جس کے دھماکوں کی آوازیں پورے شہر میں گونجتی رہیں۔جنوبی غزہ کی شہر رفح بھی قابض اسرائیلی فوج کی گولہ باری کی زد میں رہا، جہاں جنگی طیاروں کی خوف ناک پروازوں اور مسلسل ہائی الرٹ کی کیفیت دیکھی گئی۔اسی طرح قابض اسرائیلی طیاروں نے خان یونس شہر کے مشرقی علاقوں پر شدید فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کیا، جو غزہ کے مختلف علاقوں کو نشانہ بنانے والے مسلسل فوجی جارحیت کا حصہ ہے۔قابض فوج اور داخلی سیکوریٹی ایجنسی شاباک نے گزشتہ روزاعلان کیا کہ انہوں نے القسام بریگیڈز کے کمانڈر رائد سعد کو مغربی غزہ میں شارع الرشید پر ایک گاڑی کو نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔
یہ کارروائی۱۰؍ اکتوبر۲۰۲۵ء سے حماس کے ساتھ طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کی نئی خلاف ورزی کے طور پر سامنے آئی ۔ اسرائیلی ذرائع کے مطابق قابض حکومت کے سربراہ یاہو اورسیکوریٹی وزیر یسرائیل کاٹز نے اس کارروائی کو منظوری دی، جبکہ واشنگٹن کو پیشگی طور پر اس بارے میں مطلع نہیں کیا گیا۔
واضح رہےکہ وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق جنگ بندی کے بعد شہداء کی مجموعی تعداد ۳۸۶؍ تک پہنچ چکی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد ۱۰۱۸؍ ہو گئی ہے۔ وزارت نے بتایا کہ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ءسے جاری اسرائیلی نسل کشی کے نتیجے میں اب تک ۷۰؍ہزار۶۵۴؍ فلسطینی شہید اور ایک لاکھ ۷۱؍ہزار ۹۵؍ زخمی ہو چکے ہیں۔اسی تناظر میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں عالمی ادارۂ صحت کے نمائندے ریک بیبرکورن نے انکشاف کیا کہ جولائی ۲۰۲۴ء سے ۲۸؍ نومبر ۲۰۲۵ء کے دوران طبی انخلاء کے انتظار میں غزہ میں کم از کم۱۰۹۲؍ مریض جان کی بازی ہار گئے، جو صحت کے نظام کے مکمل انہدام اور بروقت علاج فراہم کرنے میں ناکامی کا واضح ثبوت ہے۔
دوسری جانب مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی جانب سے کئی مقامات پر چھاپہ مار کارروائیاں کی جارہی ہیں، جن کا ہدف الخلیل اور نابلس کے شہر بتائے گئے ہیں۔مغربی سلفیت، عنین اور الیامون، مغربی جنین، جنوبی تل اور مغربی نابلس کی بستیوں میں اسرائیلی فوج نےچھاپے مارے۔الخلیل شہر میں اسرائیلی فورسز متعدد علاقوں میں تعینات کی گئی۔ اس دوران اس نے فلسطینیوں کے گھروں کی تلاشی لی اورمتعدد افراد کو حراست میں لینے کے بعد انہیں فیلڈ تفتیش کا نشانہ بنایا۔مقامی ذرائع نے بتایا کہ ایک صحافی کو بھی گرفتار کیا گیا۔اسی دوران اسرائیلی فورسیز نے طولکرم کے مشرق میں واقع ایکتابا کے علاقے پر چھاپہ مارا اور ایک شخص کو گرفتار کیا۔ایک اور واقعہ میں آبادکاروں نے الخلیل شہر کے البویرہ علاقے میں شہریوں کے گھروں کی جانب گولیاں چلائیں، جبکہ راملہ کے مغرب میں شقبا کے نزدیک آبادکاروں کے ایک گھر پر حملے کی کوشش کا نوجوانوں نے مقابلہ کیا۔گزشتہ عرصے میں اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں متعدد چھاپے اور گرفتاریاں کی ہیں۔ اسی دوران اسرائیلی آبادکاروں کے حملے بھی شدت اختیار کر گئے ہیں۔واضح رہے کہ مغربی کنارے میں تقریباً۲ء۷؍ملین فلسطینی رہتے ہیں اور یہاں نصف ملین سے زائد اسرائیلی آبادکار آباد ہیںجو مستقبل میں فلسطینی ریاست کے قیام کی کوششوں کے لیے اہم محور کی حیثیت رکھتا ہے۔تاہم متواتر اسرائیلی حکومتوں نے یہاں آبادکاری کو تیزی سے فروغ دیا ہے جس کے نتیجے میں زمین کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری اس بات پر زور دیتی ہے کہ اسرائیل کی غرب اردن میں آبادکاری بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی ہیں۔