Inquilab Logo

اسرائیل نے ۲۰۲۲ء میں ۶؍سو سے زائد فلسطینی بچوں کو گھروں میں نظر بند رکھا

Updated: January 03, 2023, 10:20 AM IST | Tel Aviv-Yafo

گھروں میں نظر بند بچوں پر نگاہ رکھنے کیلئے انہیں جد ید طرز کی ایک مخصوص گھڑی پہنائی جاتی ہے اور گھروں سے باہر نکلنے سے منع کر دیا جاتا ہے

A child is seen riding a horse in Gaza.
 غزہ میں ایک بچہ گھوڑے پر سوارنظرآرہا ہے۔

اسرائیل نے۲۰۲۲ء میں ۶۰۰؍ سے زائد فلسطینی بچوں کو گھروں میں نظر بند رکھا۔فلسطین کے ادارہ  برائے امورِ اسیران کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام نے۲۰۱۵ء میں گھروں میں نظر بندی کا سلسلہ شروع کیا جو اب تک جاری ہے۔ تل ابیب انتظامیہ نے ۲۰۲۲ء  کے دوران بیت المقدس  میں۶؍سو سے زائد بچوں کو گھروں میں نظر بند رکھا۔رپورٹ کے مطابق اسرائیلی قانون۱۴؍ سال سے کم عمر  بچوں کو قید کی سزا  دینے کی اجازت نہیں دیتا  ۔ اس کے باوجود اسرائیلی حکام نے بیت المقدس کے۱۴؍ سال سے کم عمر بچوں کو سزا دینے کے لئے گھروں میں نظر بندی کا  سلسلہ شروع کیا ۔رپورٹ کے مطابق ایک فلسطینی بچے کو اس  وقت تک نظر بند رکھا جا سکتا ہے، جب تک اس کے بارے میں جاری تفتیش بند نہیں ہو جاتی۔ بچوں کی نظر بندی چند دن سے ایک سال تک کے مختلف دورانیوں پر محیط  ہو سکتی ہے لیکن اسرائیلی عدالت سے فیصلہ جاری ہونے کے بعد کسی فلسطینی بچے کو دی جانے والی سزا  میں یہ نظر بندی شامل نہیں کی جاتی۔ رپورٹ کے مطابق گھروں میں نظر بند  بچوں پر نگاہ رکھنے کیلئے انہیں  جدید طرز کی مخصوص کلائی گھڑی   پہنائی جاتی  ہے اور گھروں سے باہر نکلنے سے منع کر دیا جاتا ہے۔ نظر بندی  بچوں کو نہ صرف خوف میں مبتلا کر دیتی ہے بلکہ اس کی وجہ سے بچے تعلیم  اور متعدد انسانی حقوق سے محروم  ہو جاتے ہیں۔ 
 گزشتہ دنوں فلسطینی جمعیت اسیران نے  ایک بیان  جاری کیا جس کے مطابق  اسرائیلی فورسیز  نے۲۰۱۵ء سے لے کر اب تک۱۸؍ سال  سے کم عمر۹؍ ہزار۳؍ سو سے زائد فلسطینی بچوں کی حراست کا اعلان کیا تھا۔جمعیت نے۲۰۲۲ء میں اسرائیلی فورسیز کی طرف سے۷۵۰؍ بچوں کو حراست میں لئے جانے کی طرف بھی ا شارہ کیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK