Inquilab Logo

فلسطینیوں کا بڑا رہائشی کمپلیکس مسمار کرنے کا فیصلہ،سوخاندانوں کے بےگھر ہونے کا خدشہ

Updated: February 08, 2023, 11:40 AM IST | Tel Aviv-Yafo

میڈیا رپورٹس میں اس جانب کوئی اشارہ نہیں کیا گیا کہ مذکورہ رہائشی کمپلیکس کو کب مسمار کیا جائے گا؟ لیکن یہ کہا گیا ہےکہ اسرائیلی حکومت عنقریب ایسا کرناچاہتی ہے

A Palestinian with belongings after a house was demolished in occupied Beit al-Maqdis.
مقبوضہ بیت المقدس میں گھر مسمار ہونے کے بعد ایک فلسطینی سامان کے ساتھ۔

اسرائیل نے فلسطینیوں پر دباؤ ڈالنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے فلسطینیوں کے ایک بڑے رہائشی کمپلیکس کو مسمار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 
 میڈیارپورٹس میںاسرائیلی حکام کے حوالے سے بتایا گیا  کہ  اسرائیل نے’ وادی قدوم‘ میں واقع ایک بڑے رہائشی کمپلیکس کو مسمار کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے نتیجے میں کم سے کم ایک سو فلسطینی خاندان بے گھر ہوجائیں گے۔میڈیا رپورٹس میں اس جانب کوئی اشارہ نہیں کیا گیا کہ مذکورہ رہائشی کمپلیکس کو کب مسمار کیا جائے گا؟ لیکن یہ کہا گیا  کہ  اسرائیلی حکومت عنقریب ایسا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ خبر لکھے جانے تک تل ابیب حکومت نے  اس سلسلے میں کوئی وضاحت نہیں کی ہے۔ اتوار کو بھی اسرائیل کی حکومت کی ایک عدالت نے الخلیل شہر میں محمد الجعبری نامی ایک شہید فلسطینی  کے گھر کو مسمار کرنے کا حکم دیا تھا۔شہید محمد الجعبری نے نومبر ۲۰۲۲ء میں الخلیل کے علاقے کریات اربع میں اسرائیل مخالف آپریشن میں ایک  اسرائیل کو ہلاک اور۵؍ کو زخمی کر دیا تھا۔
  یادر ہےکہ نیتن یاہو کی قیادت میں انتہا پسند کابینہ کے دوبارہ اقتدار میں آنے سے عالمی اداروں کی خاموشی کے درمیان فلسطینیوں کے گھروں کی تباہی اور غیر قانونی بستیوں کی تعمیر میں اضافہ ہوا ہے۔ اس سلسلے میں اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اتوار کو اعلان کیا کہ ان کی کابینہ نے غزہ  پٹی سے متصل علاقے میں نئی بستی تعمیر کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
 نیتن یاہو نے انتہائی سخت گیر  جماعتوں کی حمایت سے مخلوط حکومت قائم کی ہے جس کی وجہ سے وہ انتہا پسندوں کو مراعات دینے پر مجبور ہیں۔ مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں قائم غیر قانونی  یہودی بستیاں شدت پسند  مذہبی جماعتوں کے حامیوں کا مر کز ہیں اور حکومت ان علاقوں میں مزید کالونیاں تعمیر کرنا چاہتی ہے۔ 
 دوسری جانب اسلامی مزاحمتی تحریک اسلامی جہاد اور حماس نے مزاحمتی  لیڈروں کی گرفتاری کو اسرائیل کی جانب سے مزاحمت کو دبانے کی ایک ناکام کوشش قرار دیا ہے۔
  اسرائیلی فوج نے اتوار کو مغربی کنارے کے مختلف علاقوں پر حملے کرکے کم سے کم ۲۰؍ فلسطینیوں کو گرفتار کیا تھا۔ گرفتار ہونے والوں میں جہاد اسلامی کے ایک  لیڈر شیخ خضر عدنان بھی شامل ہیں اور انہیں جنین کے جنوب میں واقع قصبے عربہ سے گرفتار کیا گیا۔ 
 تحریک جہاد اسلامی نے  اپنے لیڈروں کی گرفتاری پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ شیخ خضر عدنان ، خالد غوادرہ اور دیگر مجاہدین کی گرفتاری ہماری قوم کے عزم و ارادے پر اثر انداز ہونے کی ناکام کوشش ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ اس قسم کےاقدامات فلسطینیوں کے مقابلے میں  اسرائیلی حکومت کی بوکھلاہٹ اور بے بسی کا واضح ثبوت ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK