Inquilab Logo

اسرائیل نے غزہ میں ۲۱۲؍ اسکولوں کو براہ راست نشانہ بنایا ہے: رپورٹ

Updated: March 28, 2024, 3:41 PM IST | Jerusalem

اقوام متحدہ اور دیگر اداروں کی مشترکہ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ اسرائیل نے محصور غزہ میں اب تک براہ راست ۲۱۲؍ اسکولوں کو نشانہ بنایا ہے۔ نشاندہی کی گئی ہے کہ جنگ بندی کے بعد محصور خطے کی تقریباً ۶۷؍ فیصد اسکولوں کو دوبارہ فعال ہونے کیلئے یا تو بڑے پیمانے پر بحالی یا مکمل تعمیر کی ضرورت ہوگی۔

A scene of a school destroyed in an Israeli attack. Image: X
اسرائیلی حملے میں تباہ اسکول کا منظر۔ تصویر: ایکس

اقوام متحدہ اور دیگر اداروں کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے محصور غزہ میں اب تک براہ راست ۲۱۲؍ اسکولوں کو نشانہ بنایاہے ۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کی تو محصور خطے کی تقریباً ۶۷؍ فیصد اسکولوں کو دوبارہ فعال ہونے کیلئے یا تو بڑے پیمانےپر بحالی یا تو مکمل تعمیر کی ضرورت ہوگی۔ 

یونیسیف، ایجوکیشن کلسٹر اورسیو دی چلڈرن کی مشترکہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیٹلائٹ تصاویر سے اندازا لگایا جا سکتا ہے کہ خطے کی ۵۳؍ اسکولیں مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں اور فروری کے وسط سے اسکولوں کے صحن میں ۹؍ فیصد حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: یواین: فرانسسکا البانیز کی رپورٹ کی ممبران ممالک نے پُرزور حمایت کی
یہ رپورٹ بدھ کو جاری کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اسکولوں پر براہ راست حملوں نے غزہ کے پہلے سے خراب شدہ حالات کو مزید بدترین کر دیا ہے۔ غزہ کی ۵۶۳؍ اسکول کی عمارتوں میں سے، ۲۱۲؍ میں سے ۱۶۵؍ اسکولوں کو براہ راست نشانہ بنایا گیا ہے اور یہ اسکولیں ایسے علاقوں میں ہیں جہاں سے اسرائیل نے فلسطینیوں کو نقل مکانی کرنے پر مجبور کیا تھا۔
ڈیٹا یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ جنوبی غزہ کے خان یونس میں ۶۲؍،  وسطی علاقوں کی ۱۴؍ جبکہ غزہ کی ۹۴؍ فیصد اسکولوں کو براہ راست نشانہ بنایا گیا ہے۔ ۲ء۸۶؍ اسکولیں یا تو مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں یا انہیں بڑے پیمانےپر نقصان پہنچا ہے۔ ۷؍ اکتوبر سے اب تک یو این آر ڈبلیو اے کی ۲؍ اسکولوں میں سے ایک اسکول کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ غزہ میں پچھلے ۶؍ ماہ سے تعلیم کا سلسلہ مکمل طور پر منقطع ہو گیا ہے۔

اسرائیلی فوجی اسکولوں کو فوجی مقاصد کیلئے استعمال کر رہے ہیں

سیٹلائیٹ تصاویر اور دیگر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جنگ کے بعد سے اسرائیلی سیکوریٹی فورسیز (آئی ایس ایف) فوجی مقاصد کیلئے استعمال کر رہےہیں۔ متعدد رپورٹس، تصاویر اورویڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ آئی ایس ایف کے کارکنان اسکولوں کو حراست، تفتیشی سینٹرز اور فوجی مقاصد کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ  سیٹلائٹ تصویروں میں فروری میں اسکول کے احاطے میں گولہ باری اور فوجی ٹینکوں کو بھی دکھایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں ۲؍ ایٹم بم جتنا بارود استعمال کیا گیا
مزید نشاندہی کی گئی ہے کہ ۳۲۰؍ اسکولوں کی عمارتوں میں سے ۱۸۸؍ کو براہ راست نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ ۹۸؍ اسکولوں کو نقصان پہنچایاگیا ہے جنہیں بے گھر فلسطینی شیلٹرز کے طورپر استعمال کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک غزہ میں ۳۲؍ ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق جبکہ ۷۰؍ ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ عالمی عدالت میں اسرائیل کو نسل کشی کا مرتکب ٹھہرایا گیا تھا۔ عالمی عدالت نے جنوری میں کارروائیوں کے دوران اسرائیل کو غزہ میں شہریوں کی حفاظت کیلئے اقدامات کرنے کاحکم دیا تھا لیکن اسرائیل نے حکم کی تعمیل نہیں کی تھی۔ تاہم، گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ نے ایک قرارداد منظور کی تھی جس کے مطابق غزہ میں فوری جنگ بندی اور بلاشرائط یرغمالوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اسرائیل نے اس مطالبے کی بھی کوئی قدر نہیں کی تھی۔ یو این ہیومن رائٹس کی نمائندہ فرانسسکا البانیز نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کی کارروائیاں انجام دے رہا ہے۔ ان کی رپورٹ کی اقوام متحدہ میں ممبران ممالک نے حمایت کی تھی۔ امریکہ نے اسے اسرائیل کے خلاف جانبدرانہ جبکہ اسرائیل نے اسے حقیقت سے پرے قرار دیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK