Inquilab Logo

غزہ جنگ: ترکی نے اسرائیل پر تجارتی پابندیاں عائد کیں

Updated: April 09, 2024, 2:12 PM IST | Istanbul

ترکی نے غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ جنگ کی وجہ سے اسرائیل پر بڑے پیمانے پر تجارتی پابندیاں عائد کی ہیں۔ ترکی کی وزرات تجارت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ پابندیاں اس وقت تک عائد رہیں گی جب تک اسرائیل غزہ میں جنگ بندی پر راضی نہ ہو جائے اور وہاں بلا روک ٹوک کافی مقدار میں انسانی امداد کی رسائی کو ممکن نہ بنائے۔

Turkish President Recep Tayyip Erdogan and Netanyahu. Photo: INN
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان اور نتین یاہو۔ تصویر: آئی این این

ترکی نے غزہ میں وحشیانہ جنگ کے بدلے میں تعزیزی اقدام کے تحت اسرائیل پر بڑے پیمانے پر تجارتی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس ضمن میں ترکی کی وزرات تجارت نے آج کہا کہ یہ پابندیاں اس وقت تک عائد رہیں گی جب تک اسرائیل غزہ میں جنگ بندی نہیں کرتا اوروہاں بلا روک اور کافی مقدار میں انسانی امداد کی رسائی کی اجازت نہیں دیتا۔اسرائیل نے واضح طور پر عالمی قوانین کی خلاف ورزی جاری رکھی ہے اور وہ متعدد مرتبہ عالمی برادری کے غزہ میں جنگ بندی اور وہاں بلا روک انسانی امداد کی رسائی کے مطالبات کو بھی ٹھکرا رہا ہے۔

وزرات نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ اقوام متحدہ(یواین) سلامتی کاؤنسل ، جنرل اسمبلی اور ہیومن رائٹس کاؤنسل کی جانب سے پیش کی گئی قراردادیںاور ۱۹۴۸ء کے نسل کشی کے کنوینشن کی مبینہ طور پر خلاف ورزی اسرائیل کو اس بات کا ذمہ دار بناتی ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کرے۔ 
تل ابیب کو اقوام متحدہ کے اشتراک کے ذریعےغزہ کے فلسطینیوں کیلئے بنیادی چیزوں کی رسائی کو ممکن بنانا چاہئے جن میں طبی امدادبھی شامل ہے اور وہ ہیلتھ سروس بھی جن کی انہیں ضرورت ہے۔

ہم فلسطینیوں کی حمایت میں ہمیشہ ثابت قدم رہیں گے
ترکی نے اسرائیل پر جن چیزوں کی پابندیاں عائد کی ہیں ان میں متعدد طرز کے ایلومینیم اور اسٹیل کے سامان، پینٹ، الیکٹرک کیبلس، تعمیراتی سامانا، ایندھن اور دیگر سامان شامل ہیں۔ خیال رہے کہ ترکی نے غزہ میں اسرائیل کی جنگ کی ہمیشہ سے مذمت کی ہے جس نے غزہ کو مکمل طور پر برباد کر دیا ہے اوروہاں کے لوگوں کو بھکمری کا سامنا کرنےپر مجبور کیا ہے۔
وزرات نےاپنے بیان میں کہا ہے کہ ترکی اسرائیل کو کسی بھی طرح کے سامان کی خرید کی اجازت نہیں دے گا جو طویل عرصے تک فوجی مقاصد کیلئے استعمال کئے جائیں۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں جنگ بندی کیلئے متنازع نکات پر اتفاق

وزرات نے مزید کہا کہ ہم بطور ترکی، ہمیشہ فلسطین کے ساتھ کھڑے رہیں گے اور فلسطین کی حمایت کریں گےجیسا کہ ہم نے پہلے سے کیا ہے۔ اسرائیل کے متعدد مرتبہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرنے اور جنگ بندی اور انسانی امداد کی رسائی کے مطالبات کو متعدد مرتبہ ٹھکرانے کے باوجود ترکی ہمیشہ فلسطینیوں کی حمایت میں ثابت قدم رہے گا۔

۹؍ اپریل تک ۵۴؍ سامان کی برآمد پر پابندی
ترکی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ فیصلہ ۹؍ اپریل تک نافذرہے گا اور اس میں تب تک توسیع کی جائے گی جب تک اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کرنےپر راضی نہ ہو جائے اورمحصور خطے میں انسانی امداد کی رسائی کو ممکن نہ بنائے۔ ۹؍ اپریل تک جن چیزوں پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں ایلومینیم کے وائر، کاپر پروفائلس، بارس، وائرس، اسٹیل پائپ اور فٹنگ، سمینٹ، اسٹیل اور لوہے کے تعمیراتی سامان، الیکٹرک کیبلس اور پنل، فائبر کے کیبلس اور الیکٹرک کنڈکٹرس، تیل، کیمیکل کمپاونڈس اور فرٹیلائزر، ماربل اور برکس شامل ہیں۔
وزرات نے بیان میں اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ تمام فیصلے عالمی قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے لئے گئے ہیں اور اس کا مقصد بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت اسرائیل کو اس کی ذمہ داریوں کیلئے جوابدہ ٹھہرانا ہے۔

غزہ میں اسرائیلی جارحیت
خیال رہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک ۳۳؍ ہزار سے زائد افراد کی موت ہو گئی ہے جبکہ ۷۰؍ ہزار سے زائدافراد زخمی ہوئے ہیں۔غزہ میں بڑے پیمانےپر لوگ انسانی بحران کا سامنا کررہے ہیں۔تاہم، متعدد بچےبھکمری کے سبب فوت ہو چکے ہیں۔ محصور خطے میں فلسطینی بڑے پیمانے پر غذا، پانی اور دیگر بنیادی ضروریات کی کمی کا سامناکر رہے ہیں۔ جنگ کے آغاز کے بعد ترکی نے بھی غزہ میں انسانی امداد روانہ کی ہیں۔ تاہم،اسرائیلی فوج کی پابندیوں کی وجہ سے غزہ میں انسانی امداد کی رسائی بھی ناممکن ہو گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK