Inquilab Logo

اسرائیلی عدالت کی مزید فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کی اجازت

Updated: June 14, 2022, 9:30 AM IST | Jerusalem

شیخ جراح کے بعد مغربی کنارے کے مسافر ایطا علاقے کے ۱۲؍ سو گھروں کومسمار کرنے کے فیصلے کو منظوری۔ برسوں سے التوا میں پڑے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے کہا کہ ’’ یہاں کے مکین خود کو یہاں کے رہائشی ثابت نہیں کر سکے۔ ‘‘۱۹۶۷ء کے بعد فلسطینیوںکو سب سے بڑی نقل مکانی کا خدشہ

A resident of the Palestinian area of Musafer Ita points to his collapsed house (Photo: Agency)
فلسطینی علاقے ’مسافر ایطا‘ کا ایک باشندہ اپنے منہدم شدہ مکان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ( تصویر: ایجنسی)

 اسرائیلی حکومت کی جانب سے فلسطینیوںکو بے گھر کرکے ان کے اپنے علاقوں سے بے دخل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔وقتاً فوقتاً صہیونی ریاست کی جانب سے اس طرح کے جابرانہ اقدامات ہوتے رہتے ہیں لیکن کہا جا رہا ہے کہ اس بار فلسطینی شہریوں کو ۱۹۶۷ء کے بعد ایک ہی وقت میں سب سے بڑی نقل مکانی کے چیلنج کا سامنا کرنا ہو گا۔ یہ صورتحال اسرائیلی عدالت کے ایک فیصلے کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہے جو اس نے اسرائیلی قابض اتھاریٹی کے  عزائم  کو پورا کرنے کیلئے دیا ہے۔
  واضح رہے کہ عدالت میں یہ معاملہ کئی سال سے زیر التوا چلا آ رہا تھا۔ لیکن اب اس مقدمے کا فیصلہ آگیا  ہے جس میں  عدالت نے مقامی لوگوں کے خلاف حکم جاری کیا ہے اور انہیںاپنے مکانات   غاصب  اسرائیلی اتھاریٹی کے حوالے کرنے کیلئے کہا ہے۔حالانکہ اقوم متحدہ اور یورپی یونین کی طرف سےاس عدالتی فیصلے کی مذمت کی جارہی ہے۔ اگر اسرائیلی عدالتوں کے ریکارڈپر نظر ڈالی جائے تو  اسرائیلی عدالتوں کا فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی اتھاریٹی کے حق میں ہی فیصلے سنانے کا رجحاان ظاہر ہوتا ہے۔ اس فیصلے سے پہلے بھی مقبوضہ علاقوں کے نسل در نسل رہائشی مقامی فلسطینیوں کو لمبی قانونی جنگ لڑنی پڑی ہے، مگر فیصلہ قابض اسرائیلی اتھارٹی کے حق میں آیا۔
 اس فیصلے پر عمل درآمد کی صورت میں مقبوضہ مغربی کنارے، مسافر ایطا وغیرہ کے تقریباً ٍ۱۲۰۰؍ مقامی فلسطینیوں کو اپنے گھر بار اور آبائی جگہیں چھوڑنی پڑیں گی۔ خیال رہے یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکی نائب وزیر خارجہ  انتھونی بلنکن کی اسرائیلی دورے   پر آمد آمد تھی۔تاہم فیصلے سے متاثرہ فلسطینی فوری طور پر اپنے گھروں کو چھوڑنے سے بچنے کی کوئی صورت بنتی دیکھنا چاہتے ہیں۔ الفخیت کی رہائشی ودہ ایوب ابو صبا نے کہا ’’اسرائیلی اتھاریٹی ہماری جگہ کو نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کیلئے  خالی کروانا چاہتی ہے۔ واضح رہے ودہ ایوب الفخیت کے اس علاقے کی مکین  ہیں جو فلسطینی چرواہوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ ان کا اس زمین کے ساتھ قدیمی تعلق ہے۔ ودہ ایوب کا دو ٹوک کہنا ہے ’’ہم اپنے گھر کو نہیں چھوڑیں گے۔‘‘
 یاد رہے کہ ۱۹۸۰ء میں اسرائیل نے اس علاقے کو ایک ملٹری زون قرار دیا تھا اور اس میں فائرنگ زون ۹۱۸؍قائم کیا تھا۔ عدالت میں اسرائیلی قابض اتھاریٹی نے موقف پیش کیا ہے کہ’’۷۴۰۰؍ ایکڑ پڑ مشتمل یہ وسیع قطعہ اراضی اسرائیل اور مغربی کنارے کی باونڈری پر ہونے کی وجہ سے بڑی  حساس اہمیت کا حامل ہے۔ فوجیوں کی تربیت کیلئے بھی یہ جگہ بہت اہم ہے جبکہ فلسطینی چرواہے تو محض جانور چرانے کیلئے آتے ہیں۔
 ابو صبا نے اس فیصلے پر بات کرتے ہوئے بھرائی ہوئی آواز میں کہا ’’یہ سال ہمارے لئے بہت صدمے کا سال بن گیا ہے‘‘ غمزدہ لہجے میں ابوصبا جب یہ بات کہہ رہی تھیں تو وہ چند بچے کھچے خیموں میں سے ایک میں بیٹھی تھیں جہاں ایک چھوٹے بلب کی مدھم روشنی جیسے امید کے کم ہوجانے کی اطلاع دے رہی تھی۔
 اس علاقے میں رہنے والے قدیم فلسطینی باشندے روایتی طور پر پہاڑی غاروں میں رہتے تھے۔ مگر حالیہ دو دہائیوں سے انہوں نے چھوٹے کمروں کی تعمیرات کر کے بھی رہنا شروع کر دیا ہے۔ لیکن اسرائیلی قابض اتھاریٹی ان مکانات کو مسمار کرنے کی کوشش میں لگی رہتی ہے۔ اب تو قابض اسرائیلی اتھاریٹی کو ان کی عدالت نے بھی حمایت دے دی ہے۔اسرائیلی عدالت نے قابض اسرائیلی اتھارٹی کے حق میں دیئے گئے اپنے فیصلے میں فلسطینیوں کے خلاف لکھا ہے کہ’’ یہ لوگ اپنے آپ کو یہاں کا رہائشی ثابت نہیں کر سکے ہیں۔‘‘
 اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی جانب سے مذمت  ادھر یورپی یونین اور اقوام متحدہ نے اسرائیلی فیصلے کی مذمت کی ہے اور اسرائیلی قابض اتھاریٹی کو لوگوں کے گھر مسمار کرنے سے منع کیا ہے۔ یورپی یونین کے نمائندے نے کہا ہےکہ فوجی زون بنانے کا معاملہ لوگوں کو ان کی جگہ سے محروم اور گھروں سے بے گھر کرنے کا کافی جواز نہیں ہو سکتا جبکہ ایرل شیرون نے بطور وزیر مقامی فلسطینیوں کو ان کی جگہوں سے بے دخل کرنے کیلئے فوجی زون کو پھیلانے کا اعلان کیا تھا جو کہ ریکارڈ پر ہے۔‘‘دوسری جانب اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی اتھاریٹی فلسطینی شہریوں کو تعمیرات کی اجازت دینے سے انکار کرتی رہی ہے۔ یاد رہے کہ ۲۰۲۰ء کے بعد سے لگاتار اسرائیل مغربی کنارے اور اس کے پاس کے مختلف علاقوں سے مقامی باشندوں کو بے خل کر رہی ہے۔ 

israel Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK