Inquilab Logo Happiest Places to Work

اٹلی پارلیمنٹ: اپوزیشن نے فلسطینی پرچم کے رنگوں والا لباس پہن کر آواز بلند کی

Updated: August 08, 2025, 9:55 PM IST | Rome

ایم پی ریکارڈ ریکارڈی نے کہا کہ ’’آپ (برسر اقتدار) انسانیت کا ساتھ نہ دینے کے مجرم ہیں۔ آپ اپنی آنکھوں سے مظالم دیکھ رہے ہیں مگر نظریں پھیر کر ظالم کی حمایت کررہے ہیں۔ آپ اپنی خاموشی سے ظلم کو ہوا دے رہے ہو۔ نیتن یاہو کے خون سے رنگے ہاتھوں کے مجرم بھی آپ ہیں۔ آپ معاشی اور سیاسی طور پر اُس کا ساتھ دے رہے ہیں جو اس صدی کی سب سے بڑی تباہی کررہا ہے۔ آپ انسان ہوکر بھی انسان نہ ہونے کے مجرم ہیں، اور ہمیشہ رہیں گے۔‘‘

Italian Parliament: Opposition raises voice by wearing Palestinian flag colors. Photo: X
اٹلی پارلیمنٹ: اپوزیشن نے فلسطینی پرچم کے رنگوں والا لباس پہن کر آواز بلند کی۔ تصویر: ایکس

اٹلی کے اپوزیشن اتحاد میں شامل ’’فائیو اسٹار موومنٹ‘‘ (ایم ۵؍ ایس) نامی سیاسی پارٹی نے گزشتہ دن پارلیمنٹ کے اجلاس میں آزاد فلسطینی ریاست کیلئے آواز بلند کی۔ اس جماعت کے ممبران پارلیمنٹ میں فلسطینی پرچم کے رنگوں والے لباس (سبز، سفید، سیاہ اور سرخ) پہن کر آئے تھے۔ ایم ۵؍ ایس کے پارلیمانی ممبر ریکارڈو ریکارڈی نے کہا کہ ’’ہمیں معلوم تھا کہ پارلیمنٹ میں فلسطینی پرچم لانے نہیں دیا جائے گا، یا، اسے نکال دیا جائے گا اس لئے ہم نے فلسطینی پرچم کے رنگوں والا لباس پہنا۔‘‘ 

پارلیمنٹ میں اپنے شاندار خطاب میں ریکارڈو نے کہا کہ ’’یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے کہ جب پوری دنیا فلسطین کو تسلیم کررہی ہے تو اٹلی کیوں نہیں؟‘‘ یہ جملہ ختم ہوتے ہی ان کی پارٹی کے سارے ممبران اپنی نشستوں سے اٹھ جاتے ہیں، پھر ریکارڈو کہتے ہیں کہ ’’ہم نے پارلیمنٹ میں فلسطینی پرچم اس لئے نہیں لایا کہ اسے ہم سے چھین لیا جاتا۔ آج یہ پرچم ہمارے جسم پر ہے۔ اب یہ فلسطینی پرچم کے رنگ نہیں رہ گئے ہیں بلکہ انسانیت کی نشاندہی کرنے والے رنگ بن گئے ہیں۔ یہ رنگ ہر اس شخص کیلئے ہیں جو انسانیت کیلئے لڑ رہا ہے۔‘‘ اس جملے پر ریکارڈو کو چھوڑ کر تمام ممبران اپنی نشستوں پر بیٹھ جاتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں ریکارڈو اٹلی کی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’آپ (برسر اقتدار) انسانیت کا ساتھ نہ دینے کے مجرم ہیں۔ آپ اپنی آنکھوں سے مظالم دیکھ رہے ہیں مگر نظریں پھیر کر ظالم کی حمایت کررہے ہیں۔ آپ اپنی خاموشی سے ظلم کو ہوا دے رہے ہو۔ نیتن یاہو کے خون سے رنگے ہاتھوں کے مجرم بھی آپ ہیں۔ آپ معاشی اور سیاسی طور پر اُس کا ساتھ دے رہے ہیں جو اس صدی کی سب سے بڑی تباہی کررہا ہے۔ آپ انسان ہوکر بھی انسان نہ ہونے کے مجرم ہیں، اور ہمیشہ رہیں گے۔ آپ بحث کریں گے کہ یہ نسل کشی ہے یا نہیں مگر پوری دنیا دیکھ رہی ہے کہ غزہ کی صورتحال کس قدر خوفناک ہوچکی ہے۔ غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے اسے بیان کرنے کیلئے اب الفاظ ہی نہیں رہ گئے ہیں۔ اس تباہی کو بیان کرنے کیلئے ذخیرۂ الفاظ بھی ساتھ نہیں دے رہا ہے۔ ‘‘

یہ بھی پرھئے: غزہ پر قبضہ انتہائی سنگین غلطی ہوگی : اپوزیشن لیڈر یائر لپیڈ

اس درمیان وہ آبدیدہ ہوگئے اور کہنے لگا، ’’مگر اِس وقت کوئی عرب شاعر یا شاعرہ، الفاظ تلاش کرکے اپنے اوپر بیتی ہولناکیوں کو بیان کرنے کی کوشش کررہا ہوگا۔ یہ وہ الفاظ ہوں گے جو ابھی دنیا نہیں جانتی لیکن کچھ عرصے میں جان جائے گی، شاید وہ شاعر حیدر الغزالی جیسا ہوگا۔ یہ ۲۱؍ سالہ فلسطینی شاعر ہے جس کی یونیورسٹی، اسرائیل نے مٹی میں ملا دی۔ جو ایک بچے کی موت کچھ یوں بیان کرتا ہے، ’انہوں نے تمہیں یوں ختم کردیا جیسے تتلی مسل دی جاتی ہے، اور پھر صبح نے تمہارے لئے دعا کی، تمہارے رخساروں کے گڑھوں سے دن کا اجالا ہوا، انہوں نے تمہیں اس لئے ختم کردیا کہ صبح پھر کبھی طلوع نہ ہو، تاکہ ہم ہمیشہ تاریکی میں رہیں، وہ کہتے ہیں کہ تم ان کے وجود کیلئے خطرہ ہو جبکہ تمہاری ویران ہتھیلیاں کوئی اور کہانی بیان کرتی ہیں۔‘‘
ریکارڈو نے اپنی تقریر ختم کی اور ان کی پارٹی کے تمام ممبران خاموشی سے اپنی نشستوں سے اٹھ گئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK