Inquilab Logo

جے این یو تشدد: ۳۷؍ افراد کی شناخت ، ۱۰؍ باہری

Updated: January 12, 2020, 1:57 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

جواہر لال نہرو یونیورسٹی ( جے این یو) میں اتوار ۵؍ جنوری کو ہونے و الے تشدد کے سلسلے میں پیش رفت کرتے ہوئے دہلی پولیس کی خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) اس وہاٹس ایپ گروپ کے ۳۷؍ افراد کی شناخت کرلی ہے جس کے ذریعہ مبینہ طور پر حملے کیلئے بھیڑ اکٹھی کی گئی تھی۔

 اسٹوڈنٹس یونین کی صدر آئیشی گھوش سنیچر کو پریس سے خطاب کرتے ہوئے۔
اسٹوڈنٹس یونین کی صدر آئیشی گھوش سنیچر کو پریس سے خطاب کرتے ہوئے۔

  نئی دہلی : جواہر لال نہرو  یونیورسٹی ( جے این یو) میں اتوار ۵؍ جنوری کو ہونے و الے تشدد کے  سلسلے میں پیش رفت کرتے ہوئے  دہلی پولیس کی خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) اس وہاٹس ایپ گروپ کے ۳۷؍ افراد کی شناخت کرلی ہے جس کے ذریعہ مبینہ طور پر حملے کیلئے بھیڑ اکٹھی کی گئی تھی۔  اہم بات یہ ہے کہ تفتیش میں  ہونے والی اس پیش رفت کا اعلان دہلی پولیس نے  اُس طرح پریس کانفرنس کرکے نہیں کی جس طرح  جمعہ کو اس نے پریس کانفرنس کرکے دائیں بازو کی طلبہ تنظیموں کے اراکین شناخت ظاہر کی تھی۔
 سینتیس افراد کی شناخت کرلینے کی خبر ذرائع ابلاغ کو ایس آئی ٹی کے اندرونی ذرائع کے توسط سے ملی ہے۔ تفتیش کاروں کے مطابق شناخت کئے گئے ۳۷؍ افراد کا تعلق ’یونیٹی اگینسٹ لیفٹ‘ نامی وہاٹس ایپ گروپ سے ہے۔اس گروپ کے   مجموعی طور پر ۶۰؍ رکن ہیں ۔جن ۳۷؍ افراد کی شناخت ہوئی ہے ان میں  ۱۰؍ باہری افراد بھی شامل ہیں۔ شبہ ہےکہ یہ لوگ بھی تشدد میں شامل تھے۔ یاد رہے کہ  جمعہ کو کی گئی پریس کانفرنس میں  ایس آئی ٹی  نے دائیں بازو کی طلبہ تنظیموں سے تعلق رکھنے والے ۷؍ افراد کی شناخت ظاہر کرکے یہ تاثر پیش کیاتھا کہ جے این یو میں جو تشدد ہوا ہے اس کیلئے بائیں بازو کی تنظیموں کے اراکین ہی ذمہ دار ہیں۔ حیرت انگیز طور پر ملزمین میں طلبہ یونین کی صدر آئیشی گھوش کا نام بھی شامل ہیں جنہیں  شام کو ہونے والے تشدد میں سلاخوں سے  بری طرح پیٹا گیاتھا اور وہ لہولہان  حالت میں اسپتال داخل کی گئی تھیں۔  
 ایس آئی ٹی کی اس پریس کانفرنس کے بعد ’’ انڈیا ٹوڈے ‘‘نیوز چینل  نے ایک اسٹنگ آپریشن  نشر کیا جس میں اے بی وی پی سے اپنی وابستگی کا دعویٰ کرنے والے نوجوانوں  نے خفیہ کیمرے کے سامنے بتایا کہ تشدد میں اے بی وی پی کا رول تھا۔ اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد دہلی پولیس کی جانچ پر سوال اٹھنے لگے تھے۔  دوسرے ہی دن دہلی پولیس  کے ’’ذرائع‘‘ نے میڈیا کو اطلاع دی کہ تشدد کے دوران سرگرم رہنے والے وہاٹس ایپ گروپ ’’انڈیا اگینسٹ لیفٹ‘‘  کو ڈھونڈ نکالا گیا ہے اوراس کے ۳۷؍ افراد کی شناخت کرلی گئی ہے۔ مگر اس کے ساتھ ہی  دہلی پولیس کے ’’ذرائع‘‘ نے یہ وضاحت بھی ضروری سمجھی کہ شناخت کئے گئے افراد کا تعلق دائیں یا بائیں  جانب کی کسی تنظیم سے نہیں ہے۔ پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ گروپ میں  شامل طلبہ بڑھی ہوئی فیس کے باوجود ششماہی رجسٹریشن کے حامی تھے جبکہ   جے این یو میں بائیں  محاذ  سے وابستہ تنظیمیں ستیہ گرہ کے طور پر رجسٹریشن نہ کروانے کے موقف کی حامل  ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK