امریکی صدارتی الیکشن کیلئے لائیو ٹی وی مباحثے سے قبل ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار جو بائیڈن نےریپبلکن حریف ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنایا
EPAPER
Updated: September 28, 2020, 8:19 AM IST | Agency | Washington
امریکی صدارتی الیکشن کیلئے لائیو ٹی وی مباحثے سے قبل ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار جو بائیڈن نےریپبلکن حریف ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنایا
نومبرکے امریکی صدارتی الیکشن سے قبل ایک لائیو ٹی وی مباحثے سےپہلے ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے موجودہ صدر اور اپنے ریپبلکن حریف ٹرمپ کو جھوٹ بولتےرہنے کے باعث ہٹلر کے پروپیگنڈا وزیر گوئبلز جیسا قرار دیا ہے۔ڈونالڈ ٹرمپ کے صدربننے کے بعد سے امریکی خارجہ سیاست کے ساتھ ساتھ داخلی سیاست میں بھی لہجوں کی کتنی تبدیلیاں آ چکی ہیں، اس کا اندازہ ایک ایسے بیان سے لگایا جا سکتا ہے جو سابق امریکی نائب صدرجو بائیڈن نےموجودہ صدر اوراپنے انتخابی حریف ڈونالڈ ٹرمپ کے بارے میں دیا ہے۔اس سال تین نومبر کو ہونے والے صدارتی الیکشن میں ڈیموکریٹ بائیڈن اور ریپبلکن ٹرمپ دو مرکزی امیدواروں کے طور پر ایک دوسرے کے خلاف میدان میںہیں۔ اس الیکشن سے قبل ان دونوں سیاستدانوں کے مابین ٹیلی ویژن پر۳؍مباحثے ہوں گے، جن کو کئی ملین امریکی ووٹربراہ راست دیکھیں گے۔ ایسا پہلا لائیو مباحثہ آئندہ منگل ۲۹؍ ستمبر کو ریاست اوہائیو کے شہر کلیولینڈ میں ہو گا۔
’ٹرمپ صرف ذاتی حملے کرنا جانتے ہیں‘
اس مباحثے سے۳؍روز قبل سنیچر کی رات ۷۷؍ سالہ جو بائیڈن نے،جو سابق صدر بارک اوبامہ کے دور میں۲؍ مرتبہ امریکی نائب صدر رہےہیں، ایم ایس این بی سی نامی نشریاتی ادارے کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں کہا، ’’مجھے توقع ہےکہ اس پہلے مباحثے میں ڈونالڈ ٹرمپ مجھ پر ذاتی حملے بھی کریں گے اور جھوٹ بھی بولیں گے۔‘‘یہ کہتے ہوئے جو بائیڈن نے ٹرمپ کا موازنہ نازی جرمن لیڈر اڈولف ہٹلر کےپروپیگنڈا وزیر جوزف گوئبلز کےساتھ کیا۔ بائیڈن نے اس ٹیلی ویژن بحث کے بارے میں کہا،’’یہ ایک مشکل بحث ہو گی۔ میرا اندازہ ہے کہ وہ سیدھےسیدھے ذاتی حملوں پر اتر آئیں گے۔ وہ بس یہی کام کرنا جانتے ہیں کہ کسی پر ذاتی حملے کیسے کیے جاتے ہیں۔‘‘
مقررین کے طور پر بائیڈن اور ٹرمپ میں فرق ؟
جو بائیڈن کے کئی سیاسی حامیوں کے خیال میں کبھی کبھی بات کرتے ہوئے بائیڈن کے منہ سے غلط بات بھی نکل جاتی ہے اور منگل کی شام وہ ٹرمپ کے ساتھ پورے ملک میں براہ راست دیکھی جانے والی پہلی بحث کے دوران اپنے دلائل میں ممکنہ طور پر لڑکھڑا بھی سکتے ہیں۔
دوسری طرف ارب پتی ریپبلکن بزنس مین اور موجودہ صدر ٹرمپ بھی اپنی گفتگو اور دلائل میں غلطیاں تو کر جاتےہیں، مگر ان کے ساتھ بحث کی اہم بات یہ ہے کہ وہ شعلہ بیانی کی کوشش میں اپنے دلائل میں کافی زیادہ جارحانہ رویہ بھی اپنا لیتے ہیں۔
’ٹرمپ حقائق پر بحث کرنا نہیں جانتے‘
نشریاتی ادارے ایم ایس این بی سی کے ساتھ اس انٹرویو میں جو بائیڈن نے دعویٰ کیا،’’وہ (ٹرمپ) حقائق کی بنیادپربحث کرنا نہیں جانتے۔ وہ اتنے ہوشیار نہیں ہیں۔ انہیں خارجہ پالیسی کا بھی زیادہ علم نہیں۔ انہیں تو داخلی سیاسی پالیسیوں کا بھی زیادہ پتہ نہیں ہے۔ وہ اس بات سے بےخبرہیںکہ کسی معاملے کی تفصیل کیا اور کتنی اہم ہوتی ہے؟‘‘اس پس منظرمیںسابق نائب صدربائیڈن نے مزید بتایا، ’’اس لیے وہ اس پہلی بحث میں مجھ پر زیادہ تر ذاتی حملےہی کریں گے اور جھوٹ بولیں گے۔ لیکن میرا خیال ہے کہ امریکی عوام ان (کے اس طرز عمل) پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘‘
جوزف گوئبلر کون تھا
ہٹلر کے پروپیگنڈا منسٹر کے طور پر نازی سوشلسٹوں کا پیغام ’تھرڈ رائش‘ کے ہر شہری تک پہنچانا ایک کٹر سامی دشمن گوئبلز کی سب سےبڑی ذمہ داری تھی۔گوئبلز نے پریس کی آزادی پر قدغن لگائی، ہر طرح کے ذرائع ابلاغ، فنون اور معلومات پر حکومتی کنٹرول سخت کر دیا اور ہٹلر کو ’ٹوٹل وار‘ یا ’مکمل جنگ‘ پر اُکسایا۔ گوئبلز نے۱۹۴۵ءمیںاپنے ۶؍بچوں کو زہر دینے کے بعد اپنی اہلیہ سمیت خود کُشی کر لی تھی۔