Inquilab Logo

سعودی سے باہمی تعلقات مضبوط بنانا ہے: بائیڈن

Updated: July 16, 2022, 1:20 PM IST | Agency | Mumbai

مشرق وسطیٰ کے دورے پر آنے والے امریکی صدر نے مزید کہا کہ مملکت کے دورے کی وجہ امریکی مفادات سے بڑھ کر ہے

US President Joe Biden is currently on a trip to the Middle East..Picture:PTI
امریکی صدر جو بائیڈن اس وقت مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہیں۔ تصویر: پی ٹی آئی

امریکی صدر جو بائیڈن نےکہا ہے کہ ان کے سعودی عرب کے دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات کو مضبوط بنانا ہے۔مشرق وسطیٰ کے دورے پر آئے امریکی صدر نے مزید کہا کہ ان کے مملکت کے دورے کی وجہ امریکی مفادات سے بڑھ کر ہے۔ یہ دورہ خطے سے انخلاء کر کے سابقہ غلطیوں کو درست کرنے کا ایک موقع ہے۔ امریکی صدر نے یہ بات اسرائیل کے دورے کے دوران تل ابیب میں نگران وزیر اعظم یائر لاپیڈ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہی۔ امریکی صدر جمعہ کو سعودی عرب کا دورہ شروع کریں گے جہاں وہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے۔ سعودی قیادت سےملاقات میں امریکی صدر سعودیہ ۔ امریکہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔بائیڈن مصر، اردن اور عراق کے لیڈروں کی موجودگی میں خلیجی سربراہ اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔ ’العربیہ‘ چینل کے ایک سوال کے جواب میں امریکی صدر نے زور دے کر کہا کہ ’’واشنگٹن ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔‘‘امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیراعظم یائرلاپیڈ نے جمعرات کوایران کے پاس جوہری ہتھیاروں کے انکار سے متعلق مشترکہ اعلامیے پر دست خط کئے ہیں۔ یہ اعلامیہ تہران کے ساتھ سفارت کاری پرطویل عرصے سے منقسم دونوں اتحادی ممالک کے درمیان اتحاد کا مظہرہے۔بائیڈن نے صدر کی حیثیت سے اسرائیل کے پہلے دورے کے موقع پراس اعلامیے پر دستخط سے قبل ایک مقامی ٹی وی اسٹیشن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایران کے خلاف طاقت کے’’آخری حربے‘‘ کے استعمال کے لئے بھی تیار ہیں۔اعلامیے پر دستخط کے بعد بائیڈن نے ایک نیوزکانفرنس میں کہا کہ ہم ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔   بائیڈن کی  یہ ملاقات سعودی عرب روانگی سے قبل جمعہ کو مقبوضہ مغربی کنارے میں ان کی  فلسطینی لیڈروں سے ملاقات کے بعد ہوگی۔ امریکی صدر شہزادہ اور اپنے والد شاہ سلمان دونوں سے ملاقات کریں گے۔سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہونے کے بعد فلسطینی صدر محمود عباس اور بائیڈن کے درمیان میٹنگ  میں تناؤ پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔   امریکہ کے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دور میں امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات بہت اچھے تھے لیکن بائیڈن کی آمد کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں تلخی آ گئی۔ امریکی صدر نے یمن جنگ میں ان کی طرف سے سعودی عرب کو دی جانے والی حمایت واپس لے لی تھی۔ انہوں نے مشرق وسطیٰ کے خطے کا ذکر کرنا  ہی بند کردیا، ایسا لگ ہا ہے کہ  جیسے خطے سے امریکہ کی تصویر دھندلی ہو تی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ بائیڈن نے ایم بی ایس (محمد بن سلمان )کے تعلق سے  بے تکے بیانات دئیے۔ ایسی خبریں بھی آئی تھیں جن میں کہا گیا تھا کہ جمال خاشقجی کو قتل کرنے کا حکم ایم بی ایس نے دیا تھا۔ اگرچہ پرنس نے قتل میں ملوث ہونے سے انکار کیا۔ امریکی انٹیلی جنس نے یہ نتیجہ اخذکیا کہ انہوں نے اس کی منظوری دی تھی۔ دونوں ممالک کے اعلیٰ لیڈر توانائی کی سپلائی، انسانی حقوق اور سیکوریٹی تعاون کے موضوع پر بات چیت کریں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK