Inquilab Logo

جو بائیڈن کی بیت المقدس کی تاریخی حیثیت برقرار رکھنے کی حمایت

Updated: February 04, 2023, 1:53 PM IST | Washington

اردن کے شاہ عبداللہ کی امریکی صدر سے ملاقات، خطے میں کشیدگی کم کرنے پر زور ، مسئلہ فلسطین کو حل کرنے کیلئے ۲؍ ریاستی فارمولے کی بھی تائید

US President Joe Biden meets with King Abdullah
امریکی صدر جوبائیڈن، شاہ عبداللہ سے ملاقات کرتے ہوئے۔

 جمعرات کو امریکی صدر جو بائیڈن نے وہائٹ ہاؤس میں اردن کے شاہ عبداللہ دوم کی میزبانی کے دوران القدس کے مقدس مقامات کی پرانی حیثیت برقرار رکھنے کی حمایت کی ہے۔ وہائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری  کر دہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اردن کے بادشاہ اور ولی عہد حسین کے ساتھ لنچ کے دوران بائیڈن نے کہا کہ امریکہ اور اردن کے درمیان دوستی کی قریبی اور پائیدار نوعیت کی ہے۔ یاد رہے کہ ان دنوں اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصیٰ میں مختلف نوعیت کی شرانگیزی کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ ایسے وقت میں شاہ عبداللہ کا یہ امریکی دورہ اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے۔
  ملاقات کے دوران  مسجد اقصیٰ کے ارد گرد بڑھتی ہوئی کشیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی صدر  نے القدس میں مقدس مقامات پر تاریخی جمود کو برقرار رکھنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ بائیڈن نے مملکت اردن کے القدس میں اسلامی مقامات  مقدسہ کے نگہبان کے طور پر فیصلہ کن کردار کا بھی اعتراف کیا۔فلسطین اسرائیل تنازع کے حوالے سے جو بائیڈن نے امریکی موقف کی توثیق کی اور ’’ دو ریاستی حل‘‘ کی بھرپور حمایت کی۔  انہوں نے شاہ عبد اللہ دوم کی قریبی شراکت داری اور مشرق وسطیٰ میں استحکام کے حصول میں شاہ عبد اللہ اور اردن کے کردار پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
  واضح رہے کہ مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلہ اول اور تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔ دوسری طرف یہودی مسجد کے صحن کو ٹیمپل ماؤنٹ قرار دیتے اور اسے اپنا مقدس ترین مقام کہتے ہیں۔ موجودہ صورتحال کے تحت غیر مسلموں کو مخصوص اوقات میں ٹیمپل ماؤنٹ جانے کی اجازت ہے لیکن ان پر وہاں عبادات کرنے کی پابندی ہے۔ حالیہ برسوں میں یہودیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد فلسطینی باشندوں کو اشتعال دلانے کی غرض سے مسجد اقصی ٰ کے صحن میں جاکر چپکے سے اپنی عبادت ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ  اسرائیلی سلامتی امور کےنئے  وزیر ایتمار بن گویر نے مسجد اقصی کے صحنوں کا دورہ کرکے کشیدگی میں اضافہ کردیا ہے۔ ان کے اس اقدام کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی ہے۔ ان کے اس اقدام کو سرخ لکیر کراس کرنے کے طور پر دیکھا گیا ہے۔  یاد رہے کہ مسجد اقصیٰ کے نگران( ٹرسٹی) اردن کے شاہ ہیں  جو اس مقدس مقام سے متعلق تمام تر امور کا انتظام بھی دیکھتے ہیں۔  گزشتہ کئی دنوں سے جہاں یہودی آباد کار بیت المقدس  میں گھس کر عبادت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تو دوسری طرف اسرائیلی فوج مسلسل مغربی کنارے اور غزہ پر حملے کرکے بے گناہوں کا خون بہا رہی ہے جس کی وجہ سے خطے میں حالات کشیدہ ہیں۔ 
 جو بائیڈن کی عراقی وزیراعظم سے گفتگو
 دوسری جانب جو بائیڈن نے جمعرات ہی کو عراقی وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی کو فون کیا اور عراق کے تعلق سے امریکہ کے عزائم کا اعادہ کیا اور ان سے خطے کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔وہائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی صدر نے عراق کے ساتھ اسٹریٹجک فریم ورک معاہدے کیلئے امریکہ کے عزم کا اعادہ کیا اور عراق کی خودمختاری اور آزادی کو بڑھانے کیلئے وزیر اعظم کی کوششوں کی تعریف کی۔ دونوں رہنماؤں نے عراقی وزیر اعظم کے اقتصادی ایجنڈے اور عراق کی معیشت کو عراقی عوام کی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل بنانے کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا۔
 بائیڈن نے عراقی وزیر خارجہ فواد حسینان کے  وفد کے آئندہ ہفتے واشنگٹن آنے کا خیرمقدم کیا۔  بائیڈن اور السوڈانی نے اس بات کو یقینی بنانے کے اپنے عزم کی تجدید کی کہ’ داعش ‘ کو دوبارہ عراقی عوام یا علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کو خطرہ میں ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ یاد رہے کہ امریکہ نے ۲۰۰۳ء میں کیمیائی ہتھیاروں کو بہانہ بنا کر عراق پر حملہ کیا تھا ، تب سے یہ ملک تباہ حالی کا شکار ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK