Inquilab Logo Happiest Places to Work

جسٹس کھنہ کا بڑا اعلان، کوئی سرکاری عہدہ قبول نہیں کریں گے

Updated: May 13, 2025, 11:00 PM IST | New Delhi

اپنی میعاد کے آخری دن انہوں نے اعلان کیا کہ سبکدوشی کے بعد وہ شاید قانون کے میدان میں کچھ کریں

Retired Chief Justice Sanjiv Khanna
رخصت پزیر چیف جسٹس سنجیوکھنہ

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سنجیو کھنہ نے اپنی میعاد کے آخری دن منگل کو کہا کہ وہ  سبکدوشی کے بعد کوئی بھی سرکاری عہدہ قبول نہیں کریں گے۔جسٹس بی آر گوائی  بدھ کو سپریم کورٹ کے۵۲؍ ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف لیں گے۔  اپنےساتھیوں اور میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس کھنہ نے کہاکہ ’’میں ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی سرکاری عہدہ قبول نہیں کروں گا... لیکن شاید قانون کے میدان میں کچھ کروں گا۔‘‘تین دہائیوں پر محیط اپنے عدالتی کریئر کو باضابطہ طور پر الوداع کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ وہ قانونی شعبے سے تاحیات وابستگی برقرار رکھیں گے، اگرچہ وہ غیر سرکاری حیثیت میں ہوں۔
 جسٹس کھنہ نے جسٹس یشونت ورما کے خلاف الزامات سے نمٹنے کی وضاحت کرتے ہوئے عدالتی سالمیت اور عقلی فیصلہ سازی پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’عدالتی سوچ فیصلہ کن اور نتیجہ خیز ہونی چاہئے۔ ہم مثبت اور منفی دونوں پہلوؤں کو دیکھتے ہیں اور اس مسئلے کا معقول انداز میں فیصلہ کرتے ہیں۔ پھر مستقبل آپ کو بتائے گا کہ آپ نے جو کیا وہ درست تھا یا نہیں۔‘‘
 جسٹس کھنہ۱۴؍ مئی۱۹۶۰ء کوپیدا ہوئے تھے۔ان کاتعلق ایک ایسے خاندان سے ہے جس کا قانونی ورثہ ہے۔ ان کے والد دیو راج کھنہ دہلی ہائی کورٹ کے جج تھے، جبکہ ان کی والدہ سروج کھنہ لیڈی شری رام کالج میں پروفیسر تھیں۔سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس سپریم کورٹ کے مشہور جج جسٹس ایچ آر کھنہ کے بھتیجے ہیں، جو ایمرجنسی کے دوران اے ڈی ایم جبل پور کیس میں اپنے تاریخی اختلاف اور کیسوانند بھارتی بمقابلہ ریاست کیرالا (۱۹۷۳ء) میں بنیادی ڈھانچے کے اصول کو واضح کرنے کیلئے جانا جاتا ہے۔ ان کے دادا (سرو دیال) انڈین نیشنل کانگریس کمیٹی کا حصہ تھے جس نے۱۹۱۹ء میں جلیانوالہ باغ کے قتل عام کی تحقیقات کی تھیں۔جسٹس کھنہ نے جون۲۰۰۵ء میں دہلی ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج کے طور پر اپنے کریئر کا آغاز کیا تھا۔ ۶؍ ماہ بعد فروری۲۰۰۶ء میں انہیں مستقل جج بنا دیا گیا۔ انہیں جنوری۲۰۱۹ء میں سپریم کورٹ میں ترقی دی گئی اور اس طرح انہوں نے نومبر۲۰۲۴ء میں ملک کے۵۱؍ ویں چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالا ۔
 اگرچہ چیف جسٹس کے طور پر اُن کی مدت ملازمت مختصر رہی لیکن ہندوستانی قوانین کی توضیحات میں ان کی شراکت نمایاں اور وسیع رہی ہے۔ اس دوران انہوں نے ایسے کئی فیصلے سنائے جس کی وجہ سے عوامی سطح پر بھی ان کی خوب پزیرائی ہوئی۔جسٹس کھنہ اپنے دور میں۴۸۰؍ بنچوں کا حصہ رہے۔ ان کے فیصلوں نے ہندوستانی آئینی، انتظامی اور نجی قانون کو نمایاں طور پر تشکیل دیا ہے۔ اب جبکہ  وہ رخصت ہورہےہیں، انہوں نے اپنے بیان سے ایک بار پھر عوام کا  دل جیت لیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK